data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے سیکرٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے تاہم اولین ترجیح حماس کے پاس موجود قیدیوں کی رہائی ہے جبکہ اس کے بعد کی صورت حال پر ابھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ حماس نے بنیادی طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز اور قیدیوں کی رہائی کے فریم ورک پر اتفاق کیا ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے ملاقاتیں جاری ہیں۔مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا کو قیدیوں کی رہائی کا عمل واضح کرنے کے لیے ہونے والے موجودہ مذاکرات کے دوران جلد ہی معلوم ہوجائے گا کہ آیا حماس سنجیدہ ہے یا نہیں ہے۔امریکی سیکرٹری اسٹیٹ نے کہا کہ اولین ترجیح جو متوقع طور پر ہم بہت جلد حاصل کرسکتے ہیں وہ اسرائیل کے انخلا کے بدلے قیدیوں کی رہائی سے ممکن ہے جہاں اسرائیل اگست کے دوران غزہ کے اندر موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں غزہ کا طویل مدتی مستقبل ہے جو اس سے مشکل ہے‘ اسرائیل کے پیچھے ہٹ جانے سے کیا ہوگا ہے اور ممکنہ طور پر اس کے بعد کیا ہوگا یہ دیکھنا ہوگا، فلسطینی ٹیکنوکریٹک قیادت کیسے تیار کی جائے، جس میں حماس نہ ہو، اسی طرح کسی گروپ کو کیسے غیرمسلح کیا جائے جو اسرائیل کے خلاف حملے کرتا ہے اور سرنگیں تعمیر کرتا ہے اور ان کو کیسے غیرفعال کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پورا عمل بہت مشکل ہوگا لیکن یہ انتہائی اہم ہے کیونکہ اس کے بغیر وہاں پائیدار امن نہیں ہوگا۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی نے کہا کہ ہے اور

پڑھیں:

ہم قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کی تیاری کر رہے ہیں، اسرائیل

اسرائیلی ریڈیو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی سیاسی سطحوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں کارروائیاں بند کر دیں اور اپنی سرگرمیوں کو "کم سے کم" کر دیں اور صرف پٹی میں دفاعی کارروائیاں کریں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کروانے کے لئے ٹرمپ کے منصوبے کے پہلے مرحلے پر "فوری طور پر عمل درآمد" کی تیاری کر رہا ہے۔بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیاہے کہ ہم ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے ساتھ جنگ ​​کے خاتمے کے لیے "اسرائیل کے طے کردہ اصولوں کی بنیاد پر" مکمل تعاون کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔ اسرائیلی ریڈیو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حکومت کی سیاسی سطحوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں کارروائیاں بند کر دیں اور اپنی سرگرمیوں کو "کم سے کم" کر دیں اور صرف پٹی میں دفاعی کارروائیاں کریں۔

ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے مغربی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ میں جنگ روکنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر حماس کے ردعمل سے حیران ہیں۔اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کے منصوبے کا اعلان کرنے سے قبل مشاورت کے دوران حماس کے ردعمل کو منفی طور پر متوقع تصورکیا تھا۔اسرائیلی اہلکار کے مطابق نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اس تاثر سے بچنے کے لیے امریکیوں کے ساتھ ہم آہنگی کی جانی چاہیے کہ حماس نے اس منصوبے پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پتا نہیں تم اتنی منفی سوچ کیوں رکھتے ہو؟ صدر ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم پر برس پڑے
  • غزہ جنگ بندی، 90 فیصد معاملات طے ہو چکے ہیں، امریکی وزیر خارجہ
  • اسرائیل نے انخلا کی ابتدائی لائن پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیرپر امن منصوبے کی شرائط ختم کرنےکےلیے ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
  • ہم قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کی تیاری کر رہے ہیں، اسرائیل
  • حماس کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش، شکست یا حکمت عملی؟
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • حماس کا غزہ میں سیز فائر تجویز پر عملدرآمد کا اعلان، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ