بھارت کی ریاست اترپردیش میں، انتہاپسند ہندو ہجوم کے ہاتھوں قتل کیے جانے والےمسلمان محمد اخلاق کے تمام ملزمان کو رہا کرانے کی ریاستی حکومت کی درخواست پر فیصلہ 12 دسمبر کو سنایا جائے گا۔

بھارت کی ریاست اترپردیش میں 2015 میں مویشیوں کے گوشت سے متعلق افواہ پر ہندو انتہاپسند ہجوم کے ہاتھوں قتل کیے گئے مسلمان شہری محمد اخلاق کے اہلِ خانہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ انصاف کے حصول کی جدوجہد ترک نہیں کریں گے، چاہے حکومت ملزمان کے خلاف مقدمہ ختم کرانے کی کوشش ہی کیوں نہ کرے۔

’گوشت‘ کی افواہ اور جان لیوا حملہ

بی بی سی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ محمد اخلاق، جن کی عمر اُس وقت 50 برس تھی، کو اُس وقت تشدد کا نشانہ بناکر ہلاک کر دیا گیا تھا جب دیہات میں یہ افواہ پھیل گئی کہ انہوں نے گھر میں ’گائے کا گوشت‘ رکھا ہے اور اسے کھایا ہے۔
اہلِ خانہ نے یہ الزام ہمیشہ مسترد کیا ہے۔

واقعہ جس نے پورے ملک میں ہلچل مچا دی

دادری کے علاقے میں پیش آنے والا یہ واقعہ دارالحکومت دہلی سے صرف 49 کلومیٹر دور پیش آیا۔ یہ بھارت میں ’گائے کے نام پر تشدد‘ کا پہلا بڑا اور ملک گیر سطح پر رپورٹ ہونے والا مقدمہ بنا، اس کے بعد ملک بھر میں احتجاج بھی ہوئے۔

18 ملزمان پر مقدمات، سب ضمانت پر رہا، اب مقدمہ ختم کرنے کی درخواست

اخلاق کے اہلِ خانہ کے وکیل کے مطابق اس کیس میں 18 افراد پر قتل، فساد اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اب اترپردیش کی بی جے پی حکومت نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ تمام ملزمان کے خلاف مقدمہ واپس لیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے گائے پر کیوں بھونکا، بھارتی شہری نے کتے کو ڈنڈے مار کر ہلاک کردیا

استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ گواہوں کے بیانات میں ’تضادات‘ موجود ہیں، اس لیے کیس آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔
عدالت 12 دسمبر کو اس درخواست پر فیصلہ سنائے گی۔

اہلِ خانہ کی مایوسی

اس پیش رفت نے اخلاق کے اہلِ خانہ کو سخت حیران کر دیا ہے۔ اخلاق کے بھائی جان محمد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا  ’ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہماری 10سال کی جدوجہد کو یوں دفن کرنے کی کوشش کی جائے گی۔‘

خاندان واقعے کے فوراً بعد اپنا آبائی گاؤں چھوڑ کر منتقل ہو گیا تھا اور اب بھی واپس جانے سے خوفزدہ ہے۔

واقعے کی رات: گاؤں کے مندر سے اعلان اور پھر حملہ

گھر والوں کے مطابق 28 ستمبر 2015 کو اخلاق اپنے بیٹے دانش کے ساتھ سو رہے تھے کہ ڈنڈوں، تلواروں اور سستے پستولوں سے لیس ہجوم نے گھر پر دھاوا بول دیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ اعلان گاؤں کے ایک مندر سے کیا گیا تھا کہ کسی نے گائے کو ذبح کیا ہے۔

ہجوم نے فریج سے کچھ گوشت نکالا اور اسے’ثبوت‘ قرار دیا۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بکرا کا گوشت تھا، جس کی تصدیق ایک مقامی ویٹرنری رپورٹ نے بھی کی تھی۔

تحقیقات، تنازعات اور سیاست

واقعے کے بعد چند ہی دنوں میں گرفتاریاں ہوئیں، مگر چارج شیٹ جمع کرانے میں تقریباً 3 ماہ لگے۔
پہلی چارج شیٹ میں 15 ملزمان، جن میں ایک نابالغ اور مقامی بی جے پی رہنما کا بیٹا بھی شامل تھا، کے نام شامل تھے۔ بعد میں مزید 4 نام شامل کیے گئے، جن میں سے ایک ملزم 2016 میں فوت ہوگیا۔

اس دوران بعض حکومتی رہنماؤں کے بیانات پر بھی شدید تنقید ہوئی۔بعض نے واقعے کو ’حادثہ‘ کہا، تو کچھ نے گائے کا گوشت کھانے کو ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیا۔

حکومت کا مؤقف: گواہوں کے بیانات میں فرق

حکومت کی حالیہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اخلاق کی بیوہ نے اپنے بیان میں 10 ملزمان کے نام لیے، بیٹی نے 16 نام بتائے، جبکہ بیٹے دانش نے 19 افراد کی نشاندہی کی۔ استغاثہ نے اسے ’تضاد‘ قرار دیا ہے۔

مزید کہا گیا کہ پولیس نے جائے وقوعہ سے ڈنڈے، سریے اور اینٹیں تو برآمد کیں، لیکن وہ تلواریں یا پستول نہیں ملے جن کا ذکر گھر والوں نے کیا تھا۔

الزامی جوابی مقدمہ بھی اب تک زیرِ سماعت

2016 میں اخلاق کے اہلِ خانہ پر ’گائے ذبح کرنے‘ کا الزام لگا کر ایک الگ مقدمہ بھی قائم کیا گیا تھا، جو اب تک عدالت میں زیر التوا ہے۔
خاندان نے اس الزام کو ہمیشہ سیاسی دباؤ قرار دیا ہے۔

’اب بھی عدالت سے امید ہے‘

اگرچہ خاندان اس پیش رفت سے پریشان ہے، تاہم پھر بھی انصاف کی امید برقرار ہے۔ اخلاق کے بھائی نے کہا

’میں اب بھی عدالت پر اعتماد رکھتا ہوں۔ یقین ہے کہ ایک نہ ایک دن انصاف ضرور ملے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت گائے گوشت ہجوم کے ہاتھوں مسلمان کا قتل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت گائے گوشت ہجوم کے ہاتھوں مسلمان کا قتل ہجوم کے ہاتھوں اخلاق کے اہل قرار دیا گیا تھا کیا ہے

پڑھیں:

آئندہ ماہ بجلی سستی ہونے کا امکان، صارفین کو بڑا ریلیف ملنے کی امید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے، جس کے تحت آنے والے مہینے میں بجلی کے بلوں میں کمی کا امکان ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق  سی پی پی اے کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو بھیجی گئی درخواست  اگر منظور ہو جاتی ہے صارفین کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ اتھارٹی نے نیپرا میں درخواست دی ہے، جس کے مطابق اکتوبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی بنیاد پر بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 65 پیسے کمی مانگی گئی ہے۔

یہ پیش رفت اس بات کا نتیجہ ہے کہ عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے اثرات ملک کے اندر بجلی کی پیداوار پر بھی پڑ رہے ہیں۔ عام طور پر ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں ہونے والے اضافی یا کمی شدہ اخراجات کو صارفین تک منتقل کیا جاتا ہے تاکہ پاور سیکٹر کے مالی بوجھ کو متوازن رکھا جا سکے۔

نیپرا نے اس درخواست پر 27 نومبر کو سماعت رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اس دوران نہ صرف سی پی پی اے کا مؤقف سنا جائے گا بلکہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ ایڈجسٹمنٹ کا اثر مجموعی صارفین پر کس طرح مرتب ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈی آئی خان پولیس گاڑی کے قریب بم دھماکا 2 اہلکار شہید
  • ڈکیتی مزاحمت پرمعصوم بچے کو قتل کرنے والا مرکزی ملزم گرفتار
  • بھارتی آرمی چیف کے ’دھرم یُدھ‘ والے بیان پر نئی بحث چھڑ گئی، فوج میں مذہبی رنگ شامل ہونے پر تشویش
  • سپریم کورٹ سے مستعفی ہونے والے ججز آگے آکر ہماری تحریک کو لیڈ کریں، اسد قیصر
  • پاکستان کی فضائی پابندی سے ایئر انڈیا کو شدید نقصان، چین سے فضائی راستہ حاصل کرنے کی کوششیں
  • آئندہ ماہ بجلی سستی ہونے کا امکان، صارفین کو بڑا ریلیف ملنے کی امید
  • چوروں کو ڈھونڈنے والے 4 افراد کھوجی کتوں سمیت کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا
  • مدینہ بس حادثہ، جاں بحق ہونے والے تمام عمرہ زائرین میں واحد بچ جانے والا مسافر کون ہے؟
  • اسلام آباد ایئر پورٹ پر کارروائی، سرکاری اہلکار بن کر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے 3 افراد گرفتار