ذرائع نے بتایا کہ راجہ نظیم الامین کا نام فائنل ہو چکا تھا لیکن پیپلزپارٹی کی جانب سے شدید تحفظات اور بلاول کی جانب سے معاملہ اٹھانے کے بعد ان کا نام تقریباً ڈراپ ہو چکا ہے تاہم پھر بھی وہ ٹاپ لسٹ میں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر بازی پلٹ گئی۔ راجہ نظیم الامین کا نام آخری وقت میں ڈراپ ہو گیا اور نئے کھلاڑی دوڑ میں شامل ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ کی دوڑ میں نصف درجن کے قریب امیدوار میدان میں ہیں اور اپنے اپنے حساب سے لابنگ کر رہے ہیں۔ ذمہ دار ذرائع نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ اس وقت تین تگڑے امیدواروں کے مابین کانٹے کا مقابلہ ہے۔ بلتستان سے تعلق رکھنے والے سابق نگران وزیر وقار عباس منڈوق، راجہ نظیم الامین اور سابق نگران وزیر جوہر علی راکی اور اسلامی تحریک کے محمد علی قائد میدان میں ہیں۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ راجہ نظیم الامین کا نام فائنل ہو چکا تھا لیکن پیپلزپارٹی کی جانب سے شدید تحفظات اور بلاول کی جانب سے معاملہ اٹھانے کے بعد ان کا نام تقریباً ڈراپ ہو چکا ہے تاہم پھر بھی وہ ٹاپ لسٹ میں شامل ہیں۔ دریں اثناء ایک اور کھلاڑی میدان میں کود پڑے ہیں۔ سابق وفاقی سیکرٹری امور کشمیر شاہد اللہ بیگ کا نام اچانک سامنے آیا۔ ذرائع کے مطابق شاہد اللہ بیگ اس وقت ٹاپ لسٹ میں موجود ہیں۔ اسلام آباد کے ایوانوں میں شاہد اللہ بیگ کی اچھی لابنگ ہے اور اس وقت وہ سب سے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ پہلے تین ناموں میں شاہد اللہ بیگ، راجہ نظیم الامین اور وقار عباس منڈوق سرفہرست ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں کے دوران نگران وزیر اعلیٰ کے نام کا باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: راجہ نظیم الامین نگران وزیر اعلی شاہد اللہ بیگ کی جانب سے کا نام ہو چکا

پڑھیں:

گلگت بلتستان کابینہ کا اجلاس، ایک درجن کے قریب بلوں کی منظوری

اجلاس میں شغرتھنگ اسکردو میں 26 میگاواٹ پاور پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔ لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کے تحت گلگت بلتستان لینڈ اپورشنمنٹ بورڈ اور ضلعی لینڈ اپورشنمنٹ بورڈ کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اکیسواں اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزراء اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس میں متعدد اہم قانونی مسودات، پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے نیسلے فار ہیلتھیر کڈز پروگرام کی منظوری دی جبکہ گلگت بلتستان کم عمری کی شادی کی روک تھام بل 2024ء کو مزید کارروائی کے لیے اسمبلی کی لیجسلیٹیو کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ اجلاس میں گلگت بلتستان معذور افراد کے قواعد 2025ء کے مسودے کی منظوری دی گئی۔ اسی طرح وہیکولر ڈیٹا بیس کو تمام صوبوں بشمول اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے مفاہمتی یادداشت کی منظوری بھی دے دی گئی۔ کابینہ نے گلگت بلتستان ایگریکلچر پیسٹی سائیڈ بل 2024، گلگت بلتستان فرٹیلائزر کنٹرول بل 2024ء، گلگت بلتستان فشریز اور ایکوا کلچر بل 2024ء، کلین گلگت بلتستان پروجیکٹ، گلگت بلتستان لوکل کونسل انتخابات انعقاد قواعد 2025ء کے مسودے، ڈیجیٹل میڈیا پالیسی 2025ء، جی بی ایڈورٹائزمنٹ پالیسی 2025ء کی منطوری دیدی۔

کابینہ اجلاس میں گلگت بلتستان روڈ ٹرانسپورٹ ورکرز ایکٹ 2025ء، گلگت بلتستان ڈومیسٹک ورکرز ایکٹ 2025ء کے مسودے، کم از کم اجرت قواعد 2025ء، بچوں کے روزگار کی ممانعت کے قواعد 2025ء، جبری مشقت کے خاتمے کے قواعد 2025ء اور گلگت بلتستان سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے پالیسی اور عملدرآمد منصوبے کے مسودے کی بھی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں شغرتھنگ اسکردو میں 26 میگاواٹ پاور پروجیکٹ کی تعمیر کے لیے سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔ لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025ء کے تحت گلگت بلتستان لینڈ اپورشنمنٹ بورڈ اور ضلعی لینڈ اپورشنمنٹ بورڈ کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور وزیراعظم آفس کی ہدایات کے مطابق ماڈل تھیراپیٹک گڈز سیل رولز کی بھی منظوری دی گئی۔ گلگت بلتستان پبلک فنانس بل 2025ء، سرکاری ملازمین پنشن بل 2025ء اور جنرل پروویڈنٹ فنڈ بل 2025ء کو بھی منظوری دی گئی، جبکہ گلگت بلتستان میں تعینات مسلح اور سول آرمڈ فورسز کی تعداد کو معقول بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

نیشنل علماء و مشائخ کونسل بل 2025ء، کاؤنٹر وائلنٹ ایکسٹریمیزم ایکٹ 2025ء اور QPM اور PPM میڈلز کے حاملین کے مالی فوائد میں نظرثانی کی منظوری بھی دی گئی۔ گلگت بلتستان ڈومیسائل سرٹیفکیٹ سسٹم کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے مربوط ڈومیسائل مینجمنٹ سسٹم کی منظوری دی گئی اور مجوزہ گلگت بلتستان پولیس ایکٹ کو مزید جائزے کے لیے لیجسلیٹیو کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔کاںینہ اجلاس میں غیر رسمی تمباکو تجارت کی ریگولیشن اور غیر قانونی تمباکو و سگریٹ صنعت کے خلاف کارروائی کی منظوری دی گئی جبکہ سلک روٹ ڈرائی پورٹ سوست کے ذریعے مال کی درآمد کے مجوزہ فریم ورک کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے دانش اسکول اسکردو کے لیے دو سو کنال اراضی کی منتقلی کی منظوری بھی دی۔ اجلاس کے اختتام پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور کابینہ کو شیلڈ اور گفٹ پیش کیے گئے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے کابینہ ممبران اور حکومت میں شامل تمام جماعتوں خصوصاً مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں نے مل کر ایک بہتر اور کامیاب دور حکومت گزارا۔

صوبائی کابینہ اجلاس میں چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا نے بھی موجودہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس دور حکومت میں دیامر بھاشا ڈیم کے مسئلے کا حل، گندم بحران کا حل، ٹیکس اور لینڈ ریفارمز، سیٹلمنٹ، مختلف محکموں میں ڈیجٹلائزیشن سمیت متعدد اصلاحات عمل میں لائی گئیں جن سے اداروں کی کارکردگی بہتر ہوئی۔ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری نے ایک دوسرے کے تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ حکومت نے میڈیا انڈسٹری کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا، پرنٹ میڈیا پالیسیوں کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے جن میں اخبارات اور خصوصی سپلیمنٹس کی تعداد میں اضافہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پالیسی وفاق اور دیگر صوبوں میں نافذ ہے اور گلگت بلتستان میں بھی وزیر اعلیٰ نے صحافیوں سے کیے گئے وعدے پورے کیے، جس کی واضح مثال اس پالیسی کی منظوری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان کے نگران وزیراعلیٰ کے معاملے پر سینیئر صحافی منظر شگری کا انٹرویو
  • گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر سینئر صحافی منظر شگری کا انٹرویو
  • گلگت بلتستان کابینہ کا اجلاس، ایک درجن کے قریب بلوں کی منظوری
  • نگران وزیر اعلیٰ کا معاملہ، تحریک انصاف گلگت بلتستان نے اپوزیشن لیڈر کے تجویز کردہ نام مسترد کر دیئے
  • گلگت بلتستان اسمبلی کا اجلاس 21 نومبر کو طلب
  • انتخابی نتائج تبدیل کیے گئے تو حالات خراب ہوسکتے ہیں، وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا
  • گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے حوالے سے اہم خبر سامنے آ گئی
  • خطے کے حقوق کیلئے کسی قسم کی مصلحت پسندی قبول نہیں ہو گی، وزیر کلیم
  • محکمہ تعلیم گلگت بلتستان اور گرین ایج کالج کے درمیان سکالرشپ کا معاہدہ