کیوبا میں وبائی بحران شدت اختیار کرگیا، ڈینگی، چکن گنیا بے قابو، بڑی آبادی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیوبا میں اس وقت وبائی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں مچھروں کے ذریعے پھیلنے والی دونوں خطرناک بیماریاں ڈینگی بخار اور چکن گنیا تیزی سے بے قابو ہو رہے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ملک بھر میں پھیلنے والے ان وائرسز نے ایسی شدت اختیار کر لی ہے کہ جزیرہ نما کی تقریباً ایک تہائی آبادی براہِ راست متاثر ہو چکی ہے جب کہ ہزاروں شہری ہر روز بخار، جسم درد اور کمزوری جیسے شدید اثرات کے ساتھ اسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں۔
طبی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر وبا پر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال ایک بڑے انسانی بحران کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔
کیوبا کے چیف ایپیڈیمیالوجسٹ فرانسسکو دوران نے واضح کیا کہ موجودہ حالات غیر معمولی حد تک خراب ہو چکے ہیں۔ حکومت اسی طرح ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہی ہے جس طرح کورونا وائرس کے دوران کیا گیا تھا، تاکہ ویکسین، ادویات اور طبی امداد کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ چکن گنیا، جو چند سال پہلے تک کیوبا میں شاذونادر ہی دیکھا جاتا تھا، اب بڑے پیمانے پر پھوٹ پڑا ہے، جبکہ ڈینگی بخار جو عرصہ دراز سے کیوبا میں موجود تھا، اس مرتبہ غیر معمولی شدت کے ساتھ سامنے آیا ہے۔
کیوبا کا دارالحکومت ہوانا ان علاقوں میں شامل ہے جہاں وبا نے سب سے زیادہ تباہی مچائی ہے۔ گلی کوچوں، گندے نالیوں، کھلے پانی اور کچرے کے ڈھیر مچھروں کی افزائش کے بڑے مراکز بن چکے ہیں۔ حکومتی ٹیموں نے جمعرات کے روز بڑے پیمانے پر مچھر مار اسپرے کا آغاز کیا ہے تاکہ فوری طور پر وائرس کے پھیلاؤ میں کمی لائی جا سکے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ صرف اسپرے کافی نہیں۔ شہر میں برسوں سے جمع کچرے کی صفائی، پانی کی لیکیج روکنے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار انفرااسٹرکچر کی مرمت جیسے بنیادی کاموں کے بغیر اس مسئلے کا دیرپا حل ممکن نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیوبا میں اختیار کر
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، آصف شیخ کے مضبوط سسٹم میں دندناتی بے قابو تعمیرات
گلشن اقبال بلاک 7پلاٹ نمبر D106, D140پر جاری تعمیر علاقے کا نقشہ تبدیل
بنیادی سہولیات پربے پناہ دباؤ، پارکنگ و ٹریفک کے مسائل میں مسلسل اضافہ ،عوام تنگ
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ نے مافیا ملی بھگت سے غیر قانونی دھندوں کا مضبوط سسٹم قائم کر لیا ہے ،شہری حلقوں کے مطابق گلشن اقبال کے بیشتر رہائشی بلاکس میں آئے روز نئی غیر قانونی عمارتیں وجود میں آ رہی ہیں۔ جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے بغیر نقشے اور منظوری کے کی جانے والی یہ تعمیرات نہ صرف بلدیاتی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ علاقے کے اصل نقشے کو مسخ کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔گلشن اقبال کے بلاک 7میں پلاٹ نمبر D106, D140پر انتظامیہ کی ملی بھگت سے بغیر نقشے اور منظوری کے تعمیرات کو انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ،مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعلقہ اداروں کے پاس متعدد بار درخواستیں جمع کرائیں مگر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔ ایک رہائشی کے مطابق، ’’پہلے یہاں پر سکون ماحول تھا، اب ہر طرف تعمیراتی مواد پڑا ہے اور دن رات مشینوں کے شور نے رہائش کو مشکل بنا دیا ہے‘‘ ۔غیر قانونی تعمیرات کے نتیجے میں علاقے کی بنیادی سہولیات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ پانی اور گیس کی لائنیں تعمیراتی کاموں کے دوران اکثر ٹوٹ جاتی ہیں، جبکہ بجلی کے نظام پر بھی اضافی بوجھ پڑ رہا ہے ۔ پارکنگ کی جگہیں ختم ہونے سے سڑکیں گاڑیوں سے اٹ جاتی ہیں۔اس ساری صورتحال پر متعلقہ بلدیاتی اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ صورتوں میں عدالتی احکامات کے باعث کارروائی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر اس غیر قانونی تعمیراتی سلسلے پر فوری قابو نہ پایا گیا تو آنے والے دنوں میں علاقے میں بنیادی سہولیات کا نظام مکمل طور پر ٹوٹ سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں، غیر معیاری تعمیرات کے باعث کسی بڑے حادثے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے ۔