شیعہ علماء کونسل کا لاہور میں مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ محمد نعمان کی حمایت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
مسلم لیگ امیدوار حافظ میاں نعمان کا کہنا تھا کہ شیعہ علماء کونسل کی حمایت پر علامہ سید ساجد علی نقوی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ن لیگ، شیعہ علماء کونسل کے درمیان ایک عرصے سے اتحاد، محبت اور اعتماد کا رشتہ موجود ہے، شیعہ علماء کونسل کی حمایت سے نہ صرف حلقے بلکہ ملکی سیاست پر دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل نے لاہور کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے حلقہ این اے 129 سے امیدوار حافظ محمد نعمان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ مرکز وحدت ملتان روڈ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پنجاب کے فوکل پرسن قاسم علی قاسمی نے کہا کہ علاقے کی عمائدین اور تنظیمی عہدیداران کی مشاورت سے ضمنی الیکشن میں حافظ محمد نعمان کی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا شیعہ علماء کونسل کے ووٹرز 23 نومبر کو حافظ نعمان کو کامیاب کروائیں گے۔ ہماری یہ حمایت غیر مشروط ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ محمد نعمان نے شیعہ علماء کونسل کی حمایت پر علامہ سید ساجد علی نقوی کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور شیعہ علماء کونسل کے درمیان ایک عرصے سے اتحاد، محبت اور اعتماد کا رشتہ موجود ہے۔ ان شاءاللہ دونوں جماعتوں کے قائدین پاکستان کی ترقی کیلئے خدمات سرانجام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد امت ہی قومی ترقی کا راستہ ہے۔ تمام شیعہ سنی مکاتب فکر نے پاکستان بنانے، چلانے اور اسے چمکانے میں متحرک کردار کیا ہے۔ شیعہ علماء کونسل کی حمایت کے نہ صرف حلقے بلکہ ملکی سیاست پر دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا شیعہ علماء کونسل اور علاقے کے رہنماوں کی مشاورت سے این اے 129 میں ایسے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے کہ یہ ایک مثالی حلقہ ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے ترقیاتی کام، لوگوں کے مسائل اجتماعی ہوں یا انفرادی تمام حل کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہیں۔ علامہ ساجد علی نقوی کی جدوجہد کی وجہ سے ملک امن کا گہوارہ بنا، وہ صلح پسند اور اتحاد کی علامت شخصیت ہیں۔ حافظ محمد نعمان نے کہا کہ نوجوانوں کیلئے کاروبار اور ملازمتوں کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ مسلم لیگ ن کی حمایت کرنیوالی دیگر شیعہ تنظیموں میں جعفریہ کوآپریٹو سوسائٹی، انجمن حسینیہ، انجمن غلامان عباسؑ، امام خمینی ٹرسٹ، مودت اہلبیتؑ فاونڈیشن، انجمن گلدستہ جعفریہ، انجمن عزاداران امام حسین علیہ السلام شامل تھیں۔ پریس کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر سید حسنات احمد، سید عارف کاظمی، سید اجلال زیدی، صغیر عباس ورک، محسن عباس عابدی، نسیم باقری، احسان زیدی، علامہ یوسف جوہری اور دیگر نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیعہ علماء کونسل کی حمایت حافظ محمد نعمان مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ انہوں نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
گورنر ٹیکساس، مسلم برادرہُڈ اور کیئر پر زمین خریدنے پر پابندی لگا دی
امریکا (ویب ڈیسک)ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ایک غیر معمولی پروکلی میشن جاری کرتے ہوئے مسلم برادرہُڈ اور کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز یعنی کیئر کو دہشت گرد اور سرحد پار مجرمانہ تنظیمیں قرار دے کر ان تنظیموں اور ان سے وابستہ افراد پر ٹیکساس میں زمین خریدنے پر پابندی عائد کر دی۔
یہ اعلان اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ نہ مسلم برادر ہُڈ اور نہ ہی کیئر امریکی حکومت کی دہشت گرد فہرست میں شامل ہیں۔
کیئر نے اس اقدام کو بے بنیاد، غیر قانونی اور کھلی اسلام دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر ایبٹ سازشی کہانیوں کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اگر یہ اعلان عملی پالیسی بنا تو وہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ پروکلی میشن ٹیکساس کے اس اسلامی رہائشی منصوبے ای پی آئی سی سٹی کے تنازع کے پسِ منظر میں سامنے آئی ہے جسے روکنے کے لیے ایبٹ انتظامیہ پہلے ہی ’شریعت کمپاؤنڈز‘ کے خلاف قانون منظور کر چکی ہے، حالانکہ اس منصوبے میں شریعت یا کسی متوازی نظام کے نفاذ کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا، وفاقی تحقیقات بھی اس منصوبے کے خلاف کسی خلاف ورزی کے بغیر بند کر دی گئی تھیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ کیئر کو مسلم برادرہُڈ سے جوڑنا پرانا سازشی بیانیہ ہے جسے مسلمانوں کے اجتماعی ترقیاتی منصوبوں اور زمین کی ملکیت کے حق کو روکنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ریاستی رکنِ اسمبلی کول ہیفنر نے اس اعلان کو سراہتے ہوئے اسے ریاست کو محفوظ رکھنے کی ضرورت قرار دیا ہے، جبکہ ٹیکساس کے مسلم اسٹیٹ رپریزنٹیٹو سلمان بھوجانی نے اسے مذہبی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکساس کے مسلمان بھی وہی احترام، اعتماد اور آزادی کے حق دار ہیں جو ریاست میں موجود ہر شہری کو حاصل ہے اور گورنر کو یہ نقصان دہ فیصلہ واپس لینا چاہیے۔
گورنر ایبٹ کے اس اقدام نے ٹیکساس میں مذہبی حقوق، مسلم کمیونٹی کی املاک کی ملکیت اور شہری آزادیوں کے بارے میں نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جبکہ کیئر اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس اعلان کو اسلام فوبیا کی تازہ سیاسی مثال قرار دے رہی ہیں۔