بلوچستان اسمبلی میں کم عمری کی شادی کیخلاف بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
بل کو بچوں کے تحفظ اور صوبے میں سماجی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کیلیے ایک اہم قانونی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی نے کم عمری کی شادی کی ممانعت کے بل کی منظوری دی، جسے بچوں کے تحفظ اور صوبے میں سماجی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قانونی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ بل گزشتہ چھ ماہ سے متعلقہ اسمبلی کمیٹیوں میں زیر غور تھا اور اس سے قبل بلوچستان کابینہ کی منظوری بھی حاصل کر چکا تھا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ اسمبلی کی اکثریت نے بل کے حق میں ووٹ دیا، جو بلوچستان کے جمہوری نظام کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج اپوزیشن کا جمہوری حق ہے، اور حکومت نہ صرف اس حق کا احترام کرتی ہے بلکہ بات چیت، مشاورت اور مکالمے کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھتی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کی بنیاد ہے، تاہم قانون سازی ہمیشہ عوام کے بہترین مفاد میں کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شفاف اور اتفاق رائے پر مبنی قانون سازی کو ترجیح دیتی ہے اور ہر بل وسیع مشاورت کے بعد منظور کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع
مظفر آباد : وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا دی گئی۔وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا دی گئی۔ یہ تحریک پی پی آزاد کشمیر اور ن لیگ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے اور اس پر 17 سے زائد ممبران اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیپلز پارٹی کے ممبران نے سیکریٹری اسمبلی کے جمع کرائی جب کہ پی پی کی جانب سے فیصل ممتاز راٹھور کو نئے وزیراعظم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ہی اسپیکر اسمبلی سے فوری طور پر اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی ہے۔آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد اسپیکر اسمبلی 3 دن کے بعد اور 7 دن تک نئے وزیراعظم کا چناؤ کرانے کے پابند ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک، پی پی پی، ن لیگ اور مسلم کانفرنس کی مدد سے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چوہدری انوار الحق سے حکومتی جماعتوں کے ممبران کی بڑی تعداد شدید ناراض ہو چکی ہے۔