27ویں ترمیم میں 140-Aکی ترمیم نہ ہونے سے مایوسی ہوئی، ایم پی پی
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )میری پہچان پاکستان (ایم پی پی)کی مرکزی کمیٹی نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم میں 140-Aکی ترمیم نہ ہونے سے مایوسی ہوئی۔ لوکل باڈیز ترمیم کے لئے ایم کیو ایم نے روایتی رویہ رکھتے ہوئے 22اراکین قومی اسمبلی کی طاقت استعمال نہیں کی۔جبکہ پیپلز پارٹی نے اپنی بھرپور قوت سے اپنی ساری باتیں منوالیں۔ بلاول بھٹو کا یہ دعوی بھی غلط ہے کہ انہوں نے بلدیاتی اداروں کو سب سے زیادہ اختیارات دیئے ہیں۔ جبکہ پی پی پی کا اپنا میئر ترقیاتی کاموں کے لئے سندھ حکومت کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کا محتاج ہے۔ جبکہ سعید غنی نے چھ ارب سئے زائد کے منصوبے کے ایم سی سے چھین کر کے ڈی اے کو دے دیئے تھے۔ اس لئے کمزور ترین بلدیاتی نظام سندھ حکومت کا انمول کارنامہ ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بائیس اراکین اسمبلی سچ بولتے ہوئے ڈر رہے ہیں۔ عوام کو ڈاکٹر عشرت العباد یاد آرہے ہیں جنہوں نے 122ارب روپے پرویزشرف سے مخالف جماعت کے نعمت اللہ خان کو کراچی کی ترقی کے لئے دلائے۔ اسی طرح مصطفی کمال کو بھی وفاق سے رقم دلائی گئی۔ ایم کیو ایم نے کتنی رقم جاری کرائی اور پیپلز پارٹی نے کراچی کو وفاق سے کتنی رقم دلائی۔ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ لوکل گورنمنٹ بل منظور کراکے بین الاقوامی اختیارات میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو دیئے جائیں۔ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کی جائے۔ ساتھ ہی ملک بھر کی بلدیات کے ایک ساتھ الیکشن کرائے جائیں جو نئی ترمیم کے تحت ہوں۔ کراچی کی زمینیں بچانے کے لئے ججوں پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔ ماسٹر پلان اور سروے سندھ کے بجائے وفاق کرائے ورنہ مردم شماری کی طرح بلدیاتی سروے میں بھی کراچی کے انسان غائب کردیئے جائیں گے۔ سڑکوں کی تعمیر اور انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لئے وفاق اور صوبہ تین سو ارب دیں۔ کراچی میں ٹریفک جام اور جگہ جگہ رکاوٹیں اور کھنڈرات نما سڑکیں روزانہ ٹریفک حادثات پر بھی انکوائری اور تمام اداروں کی سرزنش کی جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی ، انٹربینک مارکیٹ میں بھی تنزلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کم ہوگئی جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 80 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
دوسری جانب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا اور ایک موقع پر ڈالر کی قدر 21پیسے کی کمی سے 280روپے 56پیسے کی سطح پر بھی آگئی بعد ازاں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 280روپے 77پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔