data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر) 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کی جانب سے سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال کی گئی، وکلا نے عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا اور پیش نہیں ہوئے، ہڑتال سے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سٹی کورٹ میں مکمل طور پر ہڑتال کی گئی۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلے و خارجی راستوں کو بند کردیا جبکہ سائلین کو سٹی کورٹ میں داخلے سے بھی روک دیا جس کے باعث سٹی کورٹ کے باہر سائلین گھنٹوں پریشانی کے عالم میں کھڑے رہے۔وکلا کی ہڑتال کے باعث سٹی کورٹ میں عدالتی امور معطل  کر دیے گئے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر جیلوں سے پیشی کے لیے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعتیں متاثر ہوئیں۔وکلا کا کہنا تھا کہ27 ویں ترمیم کے بعد ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کی وضاحت ہونا ہے، ہڑتال مستعفی ہونے والے عدالت عظمیٰ کے ججز اور 27ویں ترمیم سے متعلق ہے، کراچی بار سمیت وکلا برادری جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن مرزا سرفراز و دیگر وکلا رہنماؤں نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم میںعدالت عظمیٰ ختم کردی گئی ہے، ہائیکورٹ کے ججز نے بھی اس ترمیم کے باعث کام چھوڑ دیا ہے، ترمیم کیخلاف ملک بھر ہڑتال کی جارہی ہے، پیکا ایکٹ بھی ختم کرائیں گے۔ جمعے کو سٹی کورٹ میں کراچی بار ایسوسی کی جانب سے کمیٹی روم میں وکلا رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں ہائیکورٹ بار اور کراچی بار کے صدور مجود نہیں تھے۔ جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن مرزا سرفراز نے کہا کہ جس طرح سے ترامیم آرہی ہے وہ ٹارگٹڈ ہے۔ اس سے عدلیہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پہلے 26 ویں ترمیم میں آئینی کورٹس بنائی گئی۔ اس سے انصاف کی فراہمی میں ممکن نہیں ہوسکی۔ اب فیڈرل آئینی عدالت بنا کر عدالت عظمیٰ کے اختیارات ختم کردیے گئے۔ آج ہائیکورٹ کے ججز نے کوئی آئینی پیٹیشن نہیں سنی۔ اْن کے اختیارات اب جاچکے ہیں۔ یہ ترمیم غیر قانونی بلکہ غیر شرعی ہے۔ صدر مملکت ہو یہ کوئی اور استثنا نہیں لے سکتا۔ 73 کے آئین میں سب کا کردار شامل تھا۔ 18 ویں ترمیم میں بہتری آئی۔ کیا یہ ترمیم عام آدمی کے مفاد میں آئی ہے۔ انہیں عدالتوں سے پتا نہیں کیا خوف ہے، کبھی جوڈیشل کمیشن کی حیثیت تبدیل کردی جاتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد احتجاج ہوئے، اس میں بھی ججز کے ٹرانسفر ہوئے، اس پر پیٹیشن دائر ہوئی لیکن بہتری کے بجائے بگاڑ پیدا کردیا، عدالتیں انصاف دینے کے لیے بیٹھی ہیں، آپ کو عدالتوں سے کیا خوف ہے، حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ کے دور میں سب برابر تھے، اب خدشہ ہے کہ28سویں ترمیم لائی جائے گی، پورا نظام عدل تباہ کرکے رکھ دیا ہے،ہر حکمران کو عدلیہ کے ساتھ مسئلہ رہتا ہے۔ سیکرٹری کراچی بار ایسوسی ایشن رحمن کورائی نے کہا کہ سیاستدان کو کاغذ کا ٹکڑا دیا جاتا ہے اور وہ اس پر آنکھیں بند کرکے عمل کرلیتے ہیں، وفاق عدالت بنی تو اس سے صوبے بھی متاثر ہوںگے، ایسے لگتا ہے کہ من پسند ججز کو وفاقی آئینی عدالت میں تعینات کیا جارہا ہے، اب انصاف حکمرانوں کی مرضی کاملے گا۔علاوہ ازیں27 ویں ترمیم کے بعد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کا تنازع بھی سامنے آیا ہے، سندھ ہائیکورٹ کی جوڈیشل برانچ کی جانب سے قائم مقام چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت کو مراسلہ ارسال کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ 27 ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچز کے علاوہ کوئی بھی بینچ آرٹیکل199 کے تحت اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، آج کاز لسٹ جاری ہو چکی ہے اور ریگولر بینچز کے کیسز ارسال کیے  جا چکے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کی تمام بینچز اور سرکٹ کورٹ کے ریگولر بینچز کی کاز لسٹ منسوخ کی جائیں اور27 ویں ترمیم کے تحت تمام آئینی درخواستیں آئینی بینچز کے روبرو پیش کی جائیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کی درخواست منظور کرلی اور بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ کی کاز لسٹ منسوخ کردی گئی۔

 

 

اسٹاف رپورٹر.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ویں ترمیم کے بعد بار ایسوسی ایشن سندھ ہائیکورٹ سٹی کورٹ میں کی جانب سے کراچی بار کے باعث کورٹ کے

پڑھیں:

حیدرآبادمیں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا ء کا انوکھا احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251115-08-17

 

حیدرآباد (نمائندہ جسارت)27ویں آئینی ترمیم کیخلاف حیدرآباد کے وکلا نے عدالت کے احاطے میں احتجاج کرتے ہوئے گڑھا کھود کر علامتی طور پر 27ویں ترمیم کو دفن کردیا اور خود بھی گڑھے میں اتر گئے۔27ویں ترمیم کے پاس کیے جانے کے بعد حیدرآباد کے وکلا سراپا احتجاج ہیں مقامی وکیل جی ایم لغاری نے اس حوالے سے اپنا انوکھا احتجاج ریکارڈ کروایا انہوں نے عدالت کے احاطے میں ایک گڑھا کھود کر اس میں ستائیسویں ترمیم کو علامتی طور پر دفن کیا اور خود بھی گڑھے میں اتر گئے احتجاج کرنے والے وکیل کی ایم لغاری کا کہنا تھا کہ ستائیسویں ترمیم کسی صورت قبول نہیں ہم کورٹ والوں نے ہمیشہ عدلیہ کی بات کرتے ہوئے عملیہ جہدوجہد بھی کی اور وکلا کی جانب سے ستائیسویں ترمیم کے خلاف چلائی جانے والی تحریک اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی وکلا اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ یہ ترمیم واپس نہیں لی جاتی۔

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • حیدرآبادمیں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا ء کا انوکھا احتجاج
  • 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال، عدالتی امور کا بائیکاٹ
  • 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف کراچی میں وکلا کی ہڑتال
  • کیا ہم ایک اور وکلا تحریک کی طرف بڑھ رہے ہیں؟ 2007 کی وکلا تحریک اور آج کے حالات میں کیا فرق ہے؟
  • وکلا نے 27 ویں آئینی ترمیم سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
  • 27 ویں ترمیم کیخلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے ،ڈسٹرکٹ بارسکھر
  • اسلام آباد خودکش دھماکے پر وکلا برادری کا سوگ، ملک بھر میں عدالتی کارروائیاں معطل
  • اسلام آباد کچہری دھماکا: ڈسٹرک بار کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان، ملک بھر میں وکلا کی ہڑتال
  • اسلام آباد خودکش دھماکا؛ بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے ہڑتال جاری