تحریک تحفظ آئین پاکستان، 27ویں آئینی ترمیم مسترد، احتجاج کی کال دیدی
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اسلام آباد:(نیوزڈیسک) تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا 21 نومبر کو ملک بھر میں احتجاج اور یوم سیاہ منانے کی کال دیدی۔
اعلامیہ کے مطابق محمود خان اچکزئی کی زیرِ صدارت تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس کے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت نے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کردیا، آئین کو اصل حالت میں بحال کیا جائے، متنازع آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ کا اختیار اور وجود محدود، ترامیم نے عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کردیا ہے۔
تحریک تحفظ آئین کا مزید کہنا تھا کہ ججز کے استعفے مزاحمت کے طور پر تعبیر کیے جاتے ہیں، بحالی آئین کے لیے جمہوری طریقے سے احتجاج کرتے ہوئے پیر (17 نومبر) کو متحدہ اپوزیشن پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک واک کرے گی، ساتھ ہی خیبر پختونخوا اسمبلی میں آئینی ترمیم کے خلاف قرار داد پیش کی جائے گی۔
دوسری جانب اہم اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم، اسد قیصر، علامہ ناصر، اختر مینگل، زین شاہ، ساجد ترین، مصطفیٰ کھوکھر ، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ ا ئین
پڑھیں:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس کل بروز جمعہ سے قبل منعقد کیا جائے گا، جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز شریک ہوں گے اور ترمیم کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی مشاورت ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے یہ اجلاس سپریم کورٹ کے تین ججز کی تحریری درخواست کے بعد بلایا ہے، جنہوں نے 27ویں آئینی ترمیم پر آئینی و قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے فل کورٹ اجلاس منعقد کرنے کی سفارش کی تھی۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین پنہور نے بھی چیف جسٹس کو باضابطہ خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے 27ویں آئینی ترمیم کا شق وار جائزہ لینے کی تجویز دی تھی، جسٹس صلاح الدین نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ یہ درخواست کسی احتجاج کے طور پر نہیں بلکہ عدلیہ کی آئینی ذمہ داری کے تحت کر رہے ہیں تاکہ آئین کے بنیادی ڈھانچے اور ادارہ جاتی توازن پر کوئی اثر نہ پڑے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اہم آئینی ترمیم کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور دیگر پالیسی ساز اداروں سے بھی مشاورت ضروری ہے تاکہ ریاستی اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم میں توازن برقرار رہے۔
جسٹس پنہور کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے بعض نکات ادارہ جاتی ڈھانچے کو متاثر کر سکتے ہیں، اس لیے سپریم کورٹ کو اس معاملے کا تفصیلی مطالعہ کرنا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں آئینی ماہرین کی تجاویز پر بھی غور کیا جائے گا تاکہ اس ترمیم سے پیدا ہونے والے ممکنہ قانونی اثرات پر واضح موقف طے کیا جاسکے۔