ریڈیو پاکستان حملہ: وزیراعلیٰ کے پی کے کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا( کے پی کے ) سہیل آفریدی نے ریڈیو پاکستان پشاور پر 9 مئی کو ہونے والے حملے کی جامع تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کے قیام کا اعلان کر دیا ہے، یہ اعلان صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا گیا، جہاں متعدد اہم فیصلوں کی منظوری بھی دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیراعلیٰکے پی کے نے کہا کہ کمیشن سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر تمام شواہد اکٹھے کرے گا اور اپنی مفصل رپورٹ صوبائی کابینہ کو پیش کرے گا، 9 مئی جیسے واقعات کی شفاف تحقیقات ناگزیر ہیں تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے اور مستقبل میں قانون کی عملداری یقینی بنائی جا سکے۔
اجلاس سے خطاب میں سہیل آفریدی نے کہا کہ سود سے پاک خیبرپختونخوا بنانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کے لیے ایک جامع پالیسی تیار کی جا رہی ہے، صوبہ اسلامک انویسٹمنٹ ماڈل متعارف کرائے گا تاکہ سودی نظام کے خاتمے کی طرف عملی پیش رفت ممکن ہو سکے۔
وزیراعلیٰ نے صوبائی اسمبلی کی منظور شدہ قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، 4 کروڑ 50 لاکھ عوام کا منتخب وزیراعلیٰ ہونے کے باوجود انہیں اپنے قائد سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کے پالیسی گائیڈ لائن لینا چاہتے ہیں، لیکن اس حوالے سے غیر ضروری رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو ذاتی معالج سے ملنے کی اجازت نہیں مل رہی۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت تمام فیصلے منتخب عوامی نمائندوں کی مشاورت سے کرے گی،سیاسی اختلافات اپنی جگہ، مگر امن کا قیام ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔ کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی اور حکومتی فنڈز پر کسی قسم کی ذاتی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی۔
سہیل آفریدی نے کابینہ ارکان کو ہدایت کی کہ تمام فیصلے مکمل شفافیت اور میرٹ پر کیے جائیں،تمام موجودہ قوانین کا ازسر نو جائزہ لیا جائے، عوامی مفاد کے منافی قوانین کو ختم کیا جائے اور جہاں ضرورت ہو، وہاں ترمیمی تجاویز پیش کی جائیں تاکہ صوبے کا نظام بہتر، شفاف اور جدید تقاضوں کے مطابق ہو سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سہیل آفریدی نے کہا کہ
پڑھیں:
دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پائیدار پالیسی ضروری، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے ناسور کا پائیدار اور مستقل حل نکالنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں، جو بعض لوگوں کو پسند نہیں آتی، مگر امن تب ہی ممکن ہے جب دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ بند کمروں کے فیصلوں سے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔
’سیاسی لوگوں کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے جس پر عملدرآمد ہو گا تو حل بھی نکلے گااور سب کو قابل قبول ہو گی۔ وہ پالیسی نہ بنائی جائے جس کے 3 سال بعد ہمیں بتایا جائے کہ جی! دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔ وہ پالیسی بنائی جائے جس سے ہمیشہ کے لیے دہشتگردی ختم ہو۔‘
سہیل آفریدی نے کہا کہ سیاستدانوں کو بھی توانا، عمل و شعور والا فریق سمجھا جائے تاکہ وہ فیصلہ سازی کا حصہ بن سکیں۔
سیاسی لوگوں کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے جس پر عملدرآمد ہو گا تو حل بھی نکلے گااور سب کو قابل قبول ہو گی وہ پالیسی نا بنائی جائے جس کے تین سال بعد ہمیں بتایا جائے کہ جی دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے وہ پالیسی بنائی جائے جس سے ہمیشہ کے لیے دہشتگردی ختم ہو ۔ سہیل آفریدی pic.twitter.com/5XJ9SX7SnM
— WE News (@WENewsPk) November 12, 2025
پائیدار امن کی پالیسی کی ضرورتوزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ مختصر مدتی اقدامات کے بجائے پائیدار امن کے لیے جامع اور ٹھوس پالیسی تشکیل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز سمیت تمام اداروں کی قربانیوں سے 2018 میں صوبے میں امن قائم ہوا تھا، اور موجودہ حکومت اس امن کے تسلسل کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ سندھ کو ریونیو شئیرنگ کی مد میں 2.5 فیصد مل رہا ہے، پنجاب کو 2.3 فیصد مل رہا ہے لیکن خیبرپختونخوا جس نے 80000 سے زائد جانیں قربان کیں اپنا انفراسٹرکچر تباہ کروا لیا، اسے صرف 1 فیصد مل رہا ہے تو کسی کو بولنا اس لیے نہیں چاہیے کہ ہم آپ کا 2.5 فیصد اور 2.3 فیصد بھی برداشت کر رہے ہیں۔ سب کو ہم سے زیادہ ملا ہے۔ لیکن بات صرف خیبر پختونخوا کی ہورہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ
انہوں نے کہا کہ وفاق کے ذمے نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں 2200 ارب روپے کے بقایاجات ہیں۔ اگرچہ فاٹا کا انتظامی انضمام مکمل ہوچکا ہے، مگر معاشی انضمام تاحال نہیں ہوا۔
’ہم دلیل اور دلائل سے بات کریں گے، لیکن اگر بات نہ بنی تو پھر صوبے کے حق کے لیے سب کو متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا۔‘
وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور افغان عوام کا دین، ثقافت اور روایات مشترکہ ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں امن کے قیام کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے سے گریز کیا جائے۔
’ہم پاکستان میں امن چاہتے ہیں لیکن ہمسایوں کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کی ضرورت ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن جرگہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی