data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251006-2-17
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)) سندھ آبادگار بورڈ نے چاول کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی اور ناجائز کٹوتیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں نے زرعی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ بورڈ کے مطابق حکومت کے فیصلے انتشار کی عکاسی کرتے ہیں جو ملک کی زرعی معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔ حیدرآباد میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر ذوالفقار یوسفای، سید ندیم شاہ، ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عرفان جتوئی، محمد ملوک نظامانی، عمران بوزدار، محمد اسلم مری، طہ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، ملک محمد نظامانی، عبدالحفیظ نظامانی، عبدالجلیل نظامانی، پیر تاج الدین راشدی، مراد علی شاہ بکیرای اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے پنجاب میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور متاثرہ کسانوں سے یکجہتی ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے ان کی فوری بحالی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ بورڈ نے کہا کہ ان اقدامات کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں کسانوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔ اجلاس میں چاول کی موجودہ تشویشناک صورتحال پر بحث کی گئی۔ کہا گیا کہ چاول خریف کا سب سے بڑا فصل ہے اور چاول پاکستان کی سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی زرعی اجناس میں سے ایک ہے۔ اس وقت جب چاول مارکیٹ میں آنا شروع ہوئے ہیں، ان کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی کی گئی ہے۔ پچھلے تین سالوں میں چاول کی فی من قیمت 3500 روپے سے کم ہو کر 2200 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب چاول کی پیداوار پر آنے والے اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مگر حکومت کسانوں کو مناسب نرخ دلانے اور شفافیت کے لیے کوئی اقدام نہیں کر رہی۔ چاول خریدنے والے تاجر ایک طرف تو کسانوں کو بہت کم قیمت دیتے ہیں، اور دوسری جانب معیار کا بہانہ بنا کر ناجائز کٹوتیاں بھی کر رہے ہیں۔ سندھ آبادگار بورڈ کے اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ دو سال سے دیہی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں، جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سال کی حکومتی پالیسیوں نے زرعی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے کسانوں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حکومتی فیصلے کو سراہا اور کہا کہ نقصان کے ازالے کے لیے یہ اقدام ضرور قابلِ تعریف ہے، مگر یہ زرعی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجز کے مقابلے میں کافی نہیں۔ حکومت کو ایسا کاروباری ماحول پیدا کرنا چاہیے جہاں زرعی اجناس کی قیمتیں پیداواری لاگت سے بہتر ہوں، اور ماحولیاتی نقصانات کا بھی ازالہ ممکن ہو۔ مگر حکومت نے اس کے برعکس اقدامات کیے ہیں: ایک طرف قیمتیں مقرر نہیں کی جاتیں اور دوسری طرف مارکیٹ کو مکمل آزادی بھی نہیں دی جاتی۔ سندھ آبادگار بورڈ نے مزید کہا کہ پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے، مگر حکومت اب بھی فیصلہ کر سکتی ہے۔ اگر حکومت نے ڈی ریگولیشن ختم کرنی ہے تو پھر زرعی اجناس کی قیمتوں پر کنٹرول نہ کیا جائے اور ان کی برآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ بورڈ نے کہا کہ حکومت کے فیصلے ابہام اور انتشار کو ظاہر کرتے ہیں جو ملک کی زرعی معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ ا بادگار بورڈ نے زرعی معیشت کو کسانوں کو چاول کی کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

سندھ حکومت کے تحت آن لائن ای اسپورٹس مقابلے حتمی مرحلہ میں داخل

سندھ حکومت کے محکمہ کھیل کے تحت آن لائن ای اسپورٹس مقابلے حتمی مرحلہ میں داخل ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق 400 سے زائد ٹیموں کے درمیان 15 لاکھ روپے انعامی رقم کے گیمزکا فائنل 22 نومبر کو ہوگا۔

 پیپلز پارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر کھیل سندھ سردار محمد بخش مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں انعامات تقسیم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی حکومت کا ماسٹر پلان کراچی کی تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں‘ منعم ظفر خان
  • حیدرآباد،سندھ آبادگار احتجاج کا اعلان
  • نثار کھوڑو کے بیان پر اے پی ایم ایس او کی مرکزی کمیٹی کا ردعمل
  • سیاسی کارکنان اور خواتین پر تشدد حکومتی فسطائیت ہے،ترجمان جےیوآئی
  • دہلی دھماکے نے مودی حکومت کی سکیورٹی پالیسی پر سوال اٹھائے ہیں، سلمان خورشید
  • مصطفیٰ کمال نے اک بار پھر ،نئے صوبے بنانے کا عندیہ دے دیا
  • کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
  • سندھ حکومت کے تحت آن لائن ای اسپورٹس مقابلے حتمی مرحلہ میں داخل
  • ایئر پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حکومت سے مراعات کا مطالبہ
  • 77 سال بعد چینی کی قیمتوں پر حکومتی کنٹرول ختم کرنے کا فیصلہ