حکومتی پالیسی زراعت کی تباہی کا باعث بنی،سندھ آبادگار بورڈ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251006-2-17
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)) سندھ آبادگار بورڈ نے چاول کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی اور ناجائز کٹوتیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں نے زرعی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ بورڈ کے مطابق حکومت کے فیصلے انتشار کی عکاسی کرتے ہیں جو ملک کی زرعی معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔ حیدرآباد میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر ذوالفقار یوسفای، سید ندیم شاہ، ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عرفان جتوئی، محمد ملوک نظامانی، عمران بوزدار، محمد اسلم مری، طہ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، ملک محمد نظامانی، عبدالحفیظ نظامانی، عبدالجلیل نظامانی، پیر تاج الدین راشدی، مراد علی شاہ بکیرای اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے پنجاب میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور متاثرہ کسانوں سے یکجہتی ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے ان کی فوری بحالی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ بورڈ نے کہا کہ ان اقدامات کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں کسانوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔ اجلاس میں چاول کی موجودہ تشویشناک صورتحال پر بحث کی گئی۔ کہا گیا کہ چاول خریف کا سب سے بڑا فصل ہے اور چاول پاکستان کی سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی زرعی اجناس میں سے ایک ہے۔ اس وقت جب چاول مارکیٹ میں آنا شروع ہوئے ہیں، ان کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی کی گئی ہے۔ پچھلے تین سالوں میں چاول کی فی من قیمت 3500 روپے سے کم ہو کر 2200 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب چاول کی پیداوار پر آنے والے اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مگر حکومت کسانوں کو مناسب نرخ دلانے اور شفافیت کے لیے کوئی اقدام نہیں کر رہی۔ چاول خریدنے والے تاجر ایک طرف تو کسانوں کو بہت کم قیمت دیتے ہیں، اور دوسری جانب معیار کا بہانہ بنا کر ناجائز کٹوتیاں بھی کر رہے ہیں۔ سندھ آبادگار بورڈ کے اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ دو سال سے دیہی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں، جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سال کی حکومتی پالیسیوں نے زرعی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے کسانوں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حکومتی فیصلے کو سراہا اور کہا کہ نقصان کے ازالے کے لیے یہ اقدام ضرور قابلِ تعریف ہے، مگر یہ زرعی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجز کے مقابلے میں کافی نہیں۔ حکومت کو ایسا کاروباری ماحول پیدا کرنا چاہیے جہاں زرعی اجناس کی قیمتیں پیداواری لاگت سے بہتر ہوں، اور ماحولیاتی نقصانات کا بھی ازالہ ممکن ہو۔ مگر حکومت نے اس کے برعکس اقدامات کیے ہیں: ایک طرف قیمتیں مقرر نہیں کی جاتیں اور دوسری طرف مارکیٹ کو مکمل آزادی بھی نہیں دی جاتی۔ سندھ آبادگار بورڈ نے مزید کہا کہ پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے، مگر حکومت اب بھی فیصلہ کر سکتی ہے۔ اگر حکومت نے ڈی ریگولیشن ختم کرنی ہے تو پھر زرعی اجناس کی قیمتوں پر کنٹرول نہ کیا جائے اور ان کی برآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ بورڈ نے کہا کہ حکومت کے فیصلے ابہام اور انتشار کو ظاہر کرتے ہیں جو ملک کی زرعی معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ ا بادگار بورڈ نے زرعی معیشت کو کسانوں کو چاول کی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
احتجاج ختم، حکومت ، ایکشن کمیٹی مذاکرات کامیاب، 25 نکاتی معاہدہ: بھارتی خواہش پوری نہیں ہو گی، حکومتی وفد: کشمیریوں کے حقوق کے محافظ ہیں اور رہیں گے: شہباز شریف
مظفر آباد(آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے )آزادکشمیر میں وفاقی وزر ا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد25 نکاتی معاہدے پر دستخط ہوگئے ،جس کے بعد پانچ روز سے جاری احتجاج ختم ہوگیا۔ سڑکیں اور بازار کھل گئے اور مظاہرین گھروں کو لوٹ گئے۔ شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے طویل مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا۔ رانا ثناء نے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات منظور کر لئے۔ فریقین کے درمیان معاملات طے کرنے کیلئے لیگل ایکشن کمیٹی قائم کی گئی ہے، لیگل ایکشن کمیٹی ہر 15 دن بعد بیٹھے گی۔ تمام امور خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں، دشمن کے عزائم ناکام ہوگئے ہیں اور کشمیری عوام کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کچھ لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ معاملے کو بگاڑا جائے لیکن ان کے تمام تر منصوبے ناکام ہوئے، کشمیر میں امن قائم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اب کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی مسئلہ یا شکایت ہو تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔ احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیا۔ پریس کانفرنس سے قبل طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہمارے مذاکراتی وفد نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط کر دیئے۔وزرا نئے دونوں اطراف ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ طارق فضل چودھری نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں معاہدے کو امن کی فتح قرار دیا ہے، ساتھ ہی واضح کیاکہ مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں اور تمام سڑکیں بھی کھل گئی ہیں۔ احسن اقبال نے بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے معاہدے کو پاکستان، آزاد کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتوں میں عوامی مسائل کے باعث ایک مشکل صورتِ حال پیدا ہوئی، مقامی اور قومی قیادت کی دانائی اور مکالمے کی روح نے اس بحران کو پر امن انداز میں حل کردیا۔ نہ تشدد کو ہوا ملی نہ تقسیم ہوئی بلکہ باہمی احترام کے ساتھ راستہ نکالا گیا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے عوام کی آواز کو بلند کیا اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے ان آوازوں کو سنجیدگی سے سنا، جب حکومت عوام کی سنتی ہے، عوام تعمیری انداز میں بات کرتے ہیں توحل نکل آتا ہے۔ ہم نے تصادم کے بجائے مشاورت کو اور انا کے بجائے یکجہتی کو ترجیح دی۔ انشا اللہ ہم سب مل کر آزاد جموں کشمیر میں بہتر حکمرانی اور ترقی کے لئے ساتھ ساتھ کام کریں گے۔وفاقی وزرا اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پانے و الا معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے۔ ان اہم نکات کے مطابق پرتشدد واقعات پر مقدمات درج ہوں گے اور عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔جاں بحق افراد کے ورثا کو اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ روپے اور ورثا کو سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی۔مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم کئے جائیں گے اور تمام بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 ء میں 90 دن کے اندر ترامیم کی جائیں گی۔حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کیلئے فنڈز جاری کرے گی۔بجلی کے نظام کی بہتری کیلئے 10 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے۔کابینہ کا حجم 20 وزرا اور مشیران تک محدود ہوگا اور سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔2 اور 3 اکتوبر کو گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے گا۔معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک اعلی سطحی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے گی۔اضافی نکات کے مطابق احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن کو ضم کرکے قوانین کو نیب ایکٹ سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔کہوری، کمسیرا اور چھپلانی نیلم روڈ پر سرنگوں کی فزیبلٹی تیار کی جائے گی۔مہاجرین ارکان اسمبلی کے معاملے پر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، رپورٹ آنے تک مراعات اور فنڈز معطل رہیں گے۔بنجوسہ، مظفرآباد اور پلندری واقعات کی تحقیقات بھی عدالتی کمشن کے سپرد ہوں گی۔میرپور ایئرپورٹ کیلئے رواں مالی سال میں ٹائم فریم طے کیا جائے گا۔جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپی کے کے برابر کیا جائے گا۔2019 ء کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔10 اضلاع میں واٹر سپلائی سکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔ تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم کی جائیں گی۔گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر کئے جائیں گے اور ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عمل ہوگا۔ ڈڈیال کیلئے واٹر سپلائی سکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور کی گئی۔مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دئیے جائیں گے اور ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔وفاقی حکومت کے مذاکراتی وفد نے کشمیری عوام کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں جبکہ بھارت کی آزاد کشمیر میں خونریزی کی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی۔احسن اقبال نے کہا پاکستان کے دشمن آزاد کشمیر میں بدامنی، فساد اور انتشار دیکھنا چاہتے تھے، ان کی سازش ناکام ہوئی اور ہم کامیابی سے ان مراحل سے سرخرو ہوکر نکلے، یہ عوام اور پاکستان کی جیت ہے۔ مذاکرات دونوں فریقین میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام کے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیے گئے۔ جو کامیاب ہوگئے اور یہاں امن بحال ہوگیا، جبکہ جن اقدامات پر اتفاق رائے ہوا، اس سے کشمیری عوام کا ترقیاتی ایجنڈے کو پورا کرنے میں ہمیں معاونت ملے گی جس میں حکومت بھی دلچسپی رکھتی ہے۔ میری ذاتی رائے ہے کہ آزاد کشمیر سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں بھی جو انتظامی ڈھانچے میں کمزوریاں ہیں، ہم انہیں نظرانداز نہیں کرسکتے جن سے عوامی شکایات جنم لیتی ہیں، ہمیں انہیں فوری طور پر دور کرنا چاہیے اور حکومتی ڈھانچے کو مؤثر ہونا چاہیے، اس کے لیے ہمیں گڈ گورننس کی اصلاحات کو ملک گیر سطح پر رائج کرنا چاہیے۔ عوام اب باشعور ہوچکے ہیں، میڈیا نے انہیں شعور دیا ہے اور ان کی توقعات بڑھ چکی ہیں، اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کے اپنے معاشی، اقتصادی مسائل ہیں جس کی وجہ سے ہم محدود وسائل کے اندر ان مشکلات کو حل کرنے کے لیے اپنی پوزیشن میں ہیں۔ جمہوریت کا حسن یہی ہے کہ آپ ان شکایات کو تشدد، افراتفری اور انتشار کے بجائے میز پر بیٹھ کر حل کرکے ثابت کرتے ہیں جب کہ وہاں کے عوام بھی مبارکباد مستحق ہیں۔ پاکستان کے دشمن جو مناظر دیکھنا چاہتے تھے اور وہاں پر بدامنی، فساد اور انتشار دیکھنا چاہتے تھے، ان کی سازش ناکام ہوئی اور ہم کامیابی سے ان مراحل سے سرخرو ہوکر نکلے ہیں۔ وفاقی حکومت نے جو وعدے کیے ہیں، ہم پورے خلوص سے ان پر عمل بھی کریں گے اور 15 روزہ جو میکنزم بنایا گیا ہے، مجھے یقین ہے اس کے بعد یہ شکایات دوبارہ جنم نہیں لیں گی۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے بعد کشمیری عوام نے بھی سکھ کا سانس لیا ہوگا کیوں کہ وہاں جو ٹینشن کا ماحول بنا تھا جس پر سب کو فکر تھی، احتجاج پرتشدد ہوگیا تھا جس میں قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔ وفاقی حکومت کے بروقت اقدامات سے مذاکرات کامیاب ہوئے، کشمیری ہمارے بھائی ہیں ان کا مفاد عزیز ہے، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، آزاد کشمیر کے عوامی مسائل حل کیے جائیں گے۔ تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، تشدد شامل ہونے سے کوئی بھی تحریک منزل کھو دیتی ہے، جمہوریت میں عوامی دباؤ حکومتی سٹرکچر کو درست رکھنے میں اہم ہوتا ہے لیکن اس تشدد معاملات کو خراب کردیتا ہے اس سے کبھی اچھی چیزیں پیدا نہیں ہوتیں۔ امیر مقام نے کہا کہ بھارت کی کشمیر میں خونریزی کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، آزاد کشمیر میں خوش اسلوبی سے معاملات طے پاگئے، آزاد کشمیر میں مذاکرات کی کامیابی پر شہبازشریف کے مشکور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام سے بہن اور بھائی کا رشتہ ہمیشہ قائم رہے گا، پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر میں مذاکرتی عمل کی کامیابی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کا قیام اور حالات کا معمول پر آ جانا خوش آئند ہے،حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے،افواہوں پر کان نہ دھریں ،ہم پہلے بھی کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی ان کے حقوق کا تحفظ کرتے رہیں گے۔ شہباز شریف نے مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی انفرادی اور اجتماعی کاوشوں کو سراہتے ہوئے بھرپور شاباش دی ۔ وزیر اعظم نے اسے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ امن کا قیام اور حالات کا معمول پر آ جانا خوش آئند ہے۔ سازشیں اور افواہیں آخر کار دم توڑ گئیں اور تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوئے مذاکرات کی کامیابی پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین کا بھی شکریہ ادا کیا اور امن کے قیام پر مبارکباد دی کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے،عوامی مفاد اور امن ہماری ترجیح ہے اور آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے۔ آزاد کشمیر کے مسائل پر ہمیشہ توجہ رہی ہے اور میری حکومت نے ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر ان مسائل کو حل کیا۔عوامی ایکشن کمیٹی نے منگل کو یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس اور کارکنوں کی جان کے ضیاع پر وادی میں تین دن سوگ رہے گا۔ رکن ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر نے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سے اظہار تشکر کیا اور کہا وزیراعظم اور آرمی چیف نے حالات پر بھرپور توجہ دی اور مطالبات تسلیم کئے۔