مودی جواب دے کہ روس، پاکستان کو فوجی مدد کیوں فراہم کررہا ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
جے رام رمیش نے ان خبروں کا حوالہ دیا جن میں یہ کہا گیا ہے کہ روس جے ایف-17 جنگی طیاروں کیلئے جدید آر ڈی-93 ایم اے انجن کی فراہمی کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے پاکستانی جنگی طیارہ جے ایف-17 کے لئے روس کے ذریعہ انجن کی فراہمی کئے جانے سے متعلق خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ مودی حکومت کی اسٹریٹجی کی ناکامی ہے، اسے ملک کو یہ بتانا چاہیئے کہ ہندوستان کا ایک بھروسہ مند ساتھی روس، پاکستان کو فوجی مدد کیوں دے رہا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ان خبروں کا حوالہ دیا جن میں یہ کہا گیا ہے کہ روس جے ایف-17 جنگی طیاروں کے لئے جدید آر ڈی-93 ایم اے انجن کی فراہمی کر رہا ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کر مودی حکومت سے کئی تلخ سوال پوچھے۔ انہوں نے لکھا کہ مودی حکومت کو یہ واضح کرنا چاہیئے کہ روس جو کبھی ہندوستان کا سب سے بھروسے مند اسٹریٹجک پارٹنر رہا ہے، اس نے ہندوستان کی تمام اپیل کو نظرانداز کرتے ہوئے پاکستان کے چینی ساختہ جے ایف-17 جنگی طیاروں کے لئے جدید آر ڈی-93 ایم اے انجن کی سپلائی کیوں شروع کر دی۔ جے رام رمیش کے مطابق ایف-17 جنگی طیارہ کا جدید بلاک-3 ورژن اسی معیاری انجن اور ان پی ایل-15 میزائلوں سے لیس ہوگا، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان نے اس کا استعمال "آپریشن سندور" کے دوران ہندوستان کے خلاف کیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ہندوستانی فضائیہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ جے ایف-17 ان پاکستانی لڑاکو طیاروں میں شامل ہو سکتا ہے جنہیں ہندستانی فضائیہ نے رواں سال مئی میں مار گرایا تھا۔
جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق یہ معاہدہ جون 2025ء میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے براہ راست مداخلت کے باوجود آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں ملک کو بتانا چاہیئے کہ آخر کیوں روس جیسا پرانا اور بھروسہ مند ساتھی اب پاکستان کو فوجی مدد دے رہا ہے، حالانکہ ہندوستان اب بھی روس سے ایس-400 میزائل سسٹم خرید رہا ہے اور سکھوئی-57 اسٹیلتھ جنگی طیاروں پر بات چیت کر رہا ہے۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ وزیراعظم نریندر مودی کی اس ذاتی سفارت کاری کی ایک اور ناکامی کو ظاہر کرتا ہے جو ملکی مفادات سے زیادہ اپنی تصویر بنانے اور عالمی ڈرامے کو ترجیح دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سالوں سے چلے آ رہے اعلیٰ سطحی اجلاس، منصوبہ بند تصاویر کے مواقع اور عالمی سطح پر دکھاوے کے باوجود کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔
جے رام رمیش نے مزید لکھا کہ ہندوستان اب تک پاکستان کو سفارتی طور پر الگ تھلگ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس کے بجائے پاکستان کی اعلیٰ قیادت، جس میں اس کا فوجی جنرل فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شامل ہے، جسے پہلگام حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ آج ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ اسے اعزاز سے نوازا جا رہا ہے۔ پاکستان کو روسی صدر ولادمیر پوتن کے ذریعہ اسلحے مہیا کرائے جا رہے ہیں، جبکہ "آپریشن سندور" کے دوران اسے چین کی مکمل حمایت حاصل تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ ہندوستان جنگی طیاروں پاکستان کو مودی حکومت ایف 17 جنگی انہوں نے جے ایف 17 انجن کی کہ روس رہا ہے
پڑھیں:
بھارت کیخلاف جنگ، امریکی کانگریس نے پاکستان کی فتح کا اعتراف کرلیا
پاکستان کی فتح میں چینی ہتھیاروں نے کردار ادا کیا،فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے مار گرائے
پاکستان کی کامیابی کو دیکھ کر انڈونیشیا نے رافیل طیاروں کی خریداری کا منصوبہ ختم کر دیا،رپورٹ
امریکی کانگریس نے بھارت کے خلاف 4 روزہ جنگ میں پاکستان کی فتح پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔کانگریس کی یوایس چائنا اکنامک اینڈ سکیورٹی کمیشن کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ میں بھارت کوبدترین شکست ہوئی، پاکستان کی فتح میں چینی ہتھیاروں نے بنیادی کردار ادا کیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے چینی ہتھیاروں کی مدد سے فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے مار گرائے۔امریکی کانگریس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی کامیابی کو دیکھ کر انڈونیشیا نے رافیل طیاروں کی خریداری کا منصوبہ ختم کر دیا، جبکہ رافیل طیاروں کی عالمی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ پہلی مرتبہ تھا جب چین کے جدید ترین ہتھیار، جن میں HQ-9 میزائل دفاعی نظام، PL-15 ایٔر ٹو ایٔر میزائل اور J-10 لڑاکا طیارے شامل ہیں، کسی حقیقی جنگ میں استعمال ہوئے، یہ صورتحال چین کیلئے عملی میدان میں ایک اہم اور بڑا تجربہ ثابت ہوئی۔مزید کہا گیا کہ چین نے جون 2025 میں پاکستان کو J-35 جدید لڑاکا طیاروں، KJ-500 ایٔرکرافٹ اور بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کی فروخت کی منظوری دی۔رپورٹ کے مطابق اسی ماہ پاکستان نے اپنے 2025-2026 کے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا، جس کے نتیجے میں مجموعی سرکاری بجٹ میں کمی کے باوجود دفاعی اخراجات بڑھ کر 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔