غزہ جنگ بندی کیلئے مذاکرات مثبت رہے، حماس کے قریبی ذرائع کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
مصر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری مذاکرات مثبت قرار دیے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی (AFP) کے مطابق، حماس کے مذاکراتی وفد کے قریبی دو ذرائع نے بتایا کہ پہلا مرحلہ چار گھنٹے جاری رہا اور ماحول “کافی مثبت” رہا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات آج دوبارہ شروع ہوں گے۔
ایک اور فلسطینی ذریعے نے تصدیق کی کہ بات چیت مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں آج دوبارہ ہوگی۔
ان مذاکرات کو غزہ میں ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
اسرائیل اور حماس کے وفود پیر کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کرنے پر بات چیت ہوگی۔
اسرائیلی وفد کی قیادت رون ڈرمر کر رہے ہیں جبکہ حماس کا وفد پہلے ہی مصر پہنچ چکا ہے۔ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں حماس کے غیر مسلح ہونے، یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ میں ایک عبوری انتظامی حکومت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: حماس نے امن منصوبے پر عملدرآمد سے انکار کیا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
دوسری جانب، غزہ پر اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 67,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ قریباً 48 یرغمالی اب بھی حماس کی حراست میں ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے حماس کے جزوی رضامندی کو امن کی سمت اہم قدم قرار دیا ہے اور اسرائیل سے بمباری روکنے کی اپیل کی ہے تاکہ قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حماس شرم الشیخ