غزہ جنگ بندی کے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
SHARM EL SHEIKH:
غزہ میں جاری خونریز جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اہم ترین سفارتی کوششیں آج مصر میں ہونے والے مذاکرات میں داخل ہو رہی ہیں، جہاں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ بات چیت متوقع ہے۔
مذاکرات مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہو رہے ہیں جس میں فریقین کے وفود کے علاوہ امریکہ کی نمائندگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیووٹکوف کریں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وفد بھی مذاکرات کے لیے آج مصر روانہ ہو رہا ہے۔ جبکہ حماس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو وفد کے ہمراہ پہلے ہی قاہرہ پہنچ چکے ہیں۔
مذاکرات کا مرکزی محور یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے ممکنہ انخلا اور جنگ بندی کے مستقل انتظامات ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد بہت جلد رہا کر دیے جائیں گے کیونکہ ثالثی کی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے میں زیادہ لچک کی ضرورت نہیں، کیونکہ سب فریقین بنیادی نکات پر متفق ہیں۔
ادھر عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے پر بھی آمادگی ظاہر کر دی ہے، تاہم تنظیم کو بعض نکات پر تحفظات بھی درپیش ہیں جن پر آج کی بیٹھک میں بحث متوقع ہے۔
دوسری جانب مذاکرات سے قبل اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر کا سخت مؤقف سامنے آیا ہے جنہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں آپریشن ختم نہیں ہوا اور ابھی کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ہم دوبارہ لڑائی کی طرف لوٹ آئیں گے۔
ایال زمیر کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے باوجود میدان کی صورتِ حال تبدیل نہیں ہوئی اور اسرائیلی فوج ہر ممکن صورتحال کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس نے جنگ بندی نہ مانی تو غزہ پر حملے مزید بڑھیں گے، نیتن یاہو
تل ابیب:اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدے کو قبول نہ کیا تو غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید تیز کر دی جائیں گی۔
نیتن یاہو نے قوم سے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ روانہ ہوگا تاکہ جنگ بندی سے متعلق تفصیلات اور ٹائم لائن طے کی جا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس اس معاہدے کو قبول کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جانا ناگزیر ہے چاہے یہ عمل سفارتی راستے سے ہو یا پھر فوجی طاقت کے ذریعے اور اس بارے میں امریکا کو بھی واضح پیغام دیا جا چکا ہے۔
ادھر فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو بڑی حد تک تسلیم کرلیا ہے تاہم بعض نکات پر تحفظات رکھتے ہوئے برطانوی سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کا کردار مسترد کر دیا ہے۔
مصری میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات آج اور کل ہوں گے جن میں یرغمالیوں کی رہائی سمیت کئی امور پر بات چیت متوقع ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے بھی خبردار کیا ہے کہ حماس فوری فیصلہ کرے بصورت دیگر تمام شرائط ختم کر دی جائیں گی۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے بدستور جاری ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 66 فلسطینی شہید جبکہ 265 زخمی ہو چکے ہیں۔