اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں ای آفس سسٹم کا آغاز کر دیا گیا۔ تمام فائل ورک اور دفتری امور ڈیجیٹلائز ہوں گے۔

’’جنگ ‘‘ کے مطابق لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور نیشنل آئی ٹی بورڈ کے درمیان ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تقریب میں شرکت کی، جہاں وفاقی وزیرِ آئی ٹی شزہ فاطمہ بھی شریک ہوئیں۔

 اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ عدلیہ کے لیے اینالیٹیکل ڈیش بورڈ تیار کیا جائے گا، مقدمات کے نمٹانے اور زیرِ التواء کیسز کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ ہو گی۔سپریم کورٹ کا تمام فائل ورک اور دفتری امور ڈیجیٹلائز ہوں گے، ججز کے لیے خصوصی کیس مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔عدالتی نظام میں شفافیت اور بر وقت انصاف یقینی بنایا جائے گا۔

 آزاد کشمیر کی کشیدہ صورت حال پر لیاقت بلوچ کا محسن نقوی سے رابطہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار

سپریم کورٹ نے ہراسانی سے متعلق اہم مقدمے میں اسسٹنٹ کلینیکل انسٹرکٹر محمد طاہر کی اپیل خارج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے برطرفی اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی برقرار رکھنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ ججز کے استعفے، پی ٹی آئی کے لیے بُری خبر آگئی

جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیڈرل محتسب اور صدر مملکت کے فیصلوں کو بھی درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اور کلینیکل ماحول میں انسٹرکٹر کا کردار نہایت حساس ہوتا ہے اور اس کا اعتماد عمومی ملازمت کے مقابلے میں زیادہ سخت معیار کا متقاضی ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ طلبا و طالبات کے ساتھ غلط رویہ نہ صرف تنظیمی اعتماد کے منافی ہے بلکہ پیشہ ورانہ دیانتداری کے خلاف بھی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جنسی ہراسانی کے قانون کے تحت تحریری شکایات بھی قابلِ سماعت ہیں، اس حوالے سے ابہام کی کوئی گنجائش نہیں۔

مزید پڑھیے: صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جسٹس منصور شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے

سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت کے قانون (2010) کے تحت زرعی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کو درپیش عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کو 6 ماہ میں ضروری قانونی ترامیم لانے کی ہدایت جاری کردی۔

علاوہ ازیں عدالت نے دیہی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کے تحفظ کے لیے اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر ہراسانی سے تحفظ کے سیل قائم کرنے جبکہ تمام تعلیمی اداروں میں ہراسانی شکایات کمیٹیاں بنانے کا حکم بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری، نئے رولز 2025 متفقہ طور پر منظور

سپریم کورٹ نے شکایت کنندہ کا نام خفیہ رکھنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ ہراسانی کے مقدمات میں متاثرہ افراد کی شناخت کا تحفظ بنیادی اصول ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم کورٹ ہراسانی کیس

متعلقہ مضامین

  • 28ویں آئینی ترمیم جلد پیش کی جائے گی، مقامی حکومت، این ایف سی اور صحت کے امور شامل ہوں گے: رانا ثناء اللہ
  • ذرا بند قبا دیکھ!
  • 28ویں آئینی ترمیم جلد پیش کی جائے گی، مقامی حکومت، این ایف سی اور صحت کے امور شامل ہوں گے: رانا ثناء اللہ:
  • جسٹس اطہر من اللّٰہ کا استعفے سے قبل تحریر کیا گیا فیصلہ سامنے آگیا
  • سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار
  • آئین کی پاسداری کیلئے دو طریقہ کار ہیں، یا استعفیٰ دیا جائے، یا سسٹم میں رہ کر کوشش کی جائے،سینیٹر علی ظفر
  • دبئی: تیز آواز اور زیادہ ہارن دینے والی گاڑیوں کی نگرانی اب اے آئی کرے گا
  • برطانیہ ،اسائلم سسٹم میں بڑی تبدیلی: مستقل رہائش کیلئے 20 سال انتظار لازم
  • جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی بھی یہ نیا سسٹم پکڑے گا، ڈی جی آئی جی ٹریفک کراچی
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا