سپریم کورٹ میں ای آفس سسٹم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ای آفس سسٹم کا آغاز کر دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور نیشنل آئی ٹی بورڈ کے درمیان ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تقریب میں شرکت کی، جہاں وفاقی وزیرِ آئی ٹی شزہ فاطمہ بھی شریک ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ؛ ملک بھر میں ای-فائلنگ سسٹم کیلئے فوکل پرسنز کی نامزدگیاںاعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ عدلیہ کے لیے اینالیٹیکل ڈیش بورڈ تیار کیا جائے گا، مقدمات کے نمٹانے اور زیرِ التواء کیسز کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ ہو گی۔
اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کا تمام فائل ورک اور دفتری امور ڈیجیٹلائز ہوں گے، ججز کے لیے خصوصی کیس مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔
اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عدالتی نظام میں شفافیت اور بر وقت انصاف یقینی بنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جب کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔