سپریم کورٹ میں عدالتی ڈیجیٹل ڈیش بورڈ اور ای آفس سسٹم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈیجیٹل تبدیلی کے حوالے سے تاریخی تقریب منعقد ہوئی، جس میں لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (LJCP) اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (NITB) کے درمیان مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے، جبکہ سپریم کورٹ میں باضابطہ طور پر ای آفس سسٹم کا آغاز بھی کیا گیا۔
تقریب کی صدارت معزز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن محترمہ شزا فاطمہ خواجہ، نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی (NJAC) کے چیئرمین جسٹس محمد علی مزہر، سپریم کورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید، جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب اور وفاقی سیکرٹری آئی ٹی ضرار ہاشم خان بھی موجود تھے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے لاہور سے آن لائن شرکت کی۔
مزید پڑھیں: سپر ٹیکس سے متعلق قانون سازی میں تضاد، سپریم کورٹ میں اہم نکات سامنے آگئے
مفاہمتی یادداشت پر دستخط سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن اور چیف ایگزیکٹو آفیسر NITB نے کیے۔ معاہدے کے تحت ایک جدید عدالتی تجزیاتی ڈیش بورڈ تیار کیا جائے گا، جو مقدمات کے فیصلوں کی رفتار، زیر التوا مقدمات کے رجحانات اور ادارہ جاتی کارکردگی کو براہِ راست مانیٹر کرے گا۔ اس اقدام سے شواہد پر مبنی پالیسی سازی، مؤثر اصلاحات اور عدالتی شفافیت کو فروغ ملے گا۔
اس موقع پر سپریم کورٹ میں ای آفس سسٹم کا بھی آغاز کیا گیا۔ اس نظام کے تحت فائلوں کی نقل و حرکت اور دفتری امور کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا، جبکہ جج صاحبان کے لیے ایک خصوصی کیس مینجمنٹ سسٹم بھی متعارف کرایا جائے گا۔
یہ اقدامات عدلیہ کی ڈیجیٹل تبدیلی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں اور بروقت انصاف کی فراہمی، شفافیت، اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے عوامی اعتماد کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس علی باقر نجفی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس علی باقر نجفی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی سپریم کورٹ سپریم کورٹ میں آف پاکستان
پڑھیں:
خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے وراثت سے متعلق اہم کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور خواتین کو اس حق سے محروم کرنا آئین اور اسلام دونوں کی صریح مخالفت ہے۔
فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا، جو 7 صفحات پر مشتمل ہے اور انہوں نے یہ فیصلہ اپنے استعفے سے قبل لکھا تھا۔ فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل بینچ نے سنایا۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
عدالت نے ورثا کو تاخیر سے ان کا حقِ وراثت نہ دینے پر درخواست گزار عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے عابد حسین کی اپیل خارج کر دی۔ عدالت کے مطابق عابد حسین جائیداد کے تحفہ ہونے کا دعویٰ ثابت نہ کر سکا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم 7 روز کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرائی جائے اور یہ تمام رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔
فیصلے میں عدالت نے کہاکہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے، اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ خواتین کو بلا تاخیر، بغیر خوف اور غیر ضروری عدالتی کارروائی کے ان کا حقِ وراثت دلائے۔
عدالت نے وراثت میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانے کی ہدایت کی، اور کہاکہ معمولی نوعیت کی اپیل پر اصرار عدالتی عمل کا ناجائز استعمال ہے، جس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو خواتین کے حقِ وراثت کے تحفظ میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام اہم فیصلہ جسٹس اطہر من اللّٰہ سپریم کورٹ قانون وراثت وی نیوز