Express News:
2025-11-18@23:12:27 GMT

دہشت گردی اور نیشنل ایکشن پلان

اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT

ملک پھر دہشت گردی کی زد میں ہے۔ دہشت گردوں نے اسلام آباد کو نشانہ بنایا ہے۔ اسلام آباد میں عدالت کے باہر پولیس گاڑی پر خودکش حملے میں 12 افراد شہید اور 27 زخمی ہوئے۔ افغانستان کی سرحد سے متصل وانا کیڈٹ کالج دہشت گردوں کے نرغے میں آگیا۔کیڈٹ کالج کے طلبہ 14 سے زیادہ گھنٹے ان دہشت گردوں کے رحم وکرم پر رہے۔ سیکیورٹی فورسز نے تمام طلبہ اور اساتذہ کو بازیاب کیا۔ 2 سیکیورٹی اہلکار اس حملے میں شہید ہوئے۔ اس صدی کے 25 ویں سال پھر وانا سے لے کر اسلام آباد غیر محفوظ علاقہ بن گیا۔

اسلام آباد کے سیکیورٹی کے لیے لگائے گئے، اربوں روپے کی لاگت سے نصب ہونے والے کیمرے اور سیف سٹی پروگرام دھرا کا دھرا رہ گیا۔ اگرچہ وزیرداخلہ محسن نقوی نے یہ بیانیہ اختیارکر کے کچہری کے دروازے پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کی چابک دست سے خودکش حملہ اورکچہری میں قائم عدالتوں تک نہیں پہنچ سکا، اس بات کی دلیل دیتے ہوئے اپنی وزارت کے ماتحت قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کا دفاع کیا مگر تلخ حقیقت یہ ہے کہ کسی خودکش حملہ آور کا اسلام آباد میں داخل ہونا ہی بہت بڑی ناکامی ہے۔

ادھر پشاور میں خیبر پختون خوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ایماء پر پختون قومی جرگہ منعقد ہوا۔ اس جرگے میں صوبے کے گورنر سمیت صوبے کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس جرگے کے اعلامیہ کے مندرجات یوں ہیں کہ وفاقی حکومت افغان خارجہ پالیسی کے پی حکومت کے مشورے سے بنائے۔ اس اعلامیے کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی قیادت اب اس بات پر متفق ہوگئی ہے کہ دو دہائیوں سے خیبر پختون خوا میں ہونے والی دہشت گردی ختم ہونی چاہیے۔ جرگے نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پاکستان افغانستان سرحد کے تمام تجارتی راستوں کو کھولا جائے۔

یہ راستے گزشتہ کئی ہفتوں سے پاکستان کے افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں اور طالبان فوج کے جوابی حملوں کی بناء پر بند ہیں ، اگرچہ استنبول مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہے مگر اب طالبان حکومت اپنے تاجروں کو یہ ہدایات دے رہی ہے کہ افغان تاجر پاکستان سے تجارت کی امید ہی چھوڑ دیں اور اس مقصد کے لیے دیگر ممالک کی طرف رخ کریں۔ پشاور میں ہونے والے جرگہ کے اعلامیہ کے تجزیے سے قبل یہ تجزیہ ضروری ہے کہ ماضی کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔

 اسلام آباد میں 20 دسمبر 2008 کو ایک خود کش حملہ آور نے گولہ بارود سے لیس ایک ڈمپر ایک ہوٹل کی دیوار سے ٹکرا دیا تھا۔ اس سانحے میں کم ازکم 54 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور 266 کے قریب افراد جن میں سے بیشتر پاکستانی تھے، زخمی ہوئے۔ طالبان دہشت گردوں سے ہمدردی رکھنے والے بعض صحافیوں نے یہ مفروضہ گڑھ لیا تھا کہ متاثرہ ہوٹل میں امریکی موجود تھے ۔ ایسی خبروں کی تردید بھی ہوئی لیکن ان خبروں کی اشاعت کا مقصد یقیناً طالبان دہشت گردوں سے ہمدردی پیدا کرنا تھا۔ جب میاں نواز شریف دوبارہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے توکچھ عرصے بعد تحریک انصاف کے بانی نے حکومت کے خاتمے کے لیے اسلام آباد میں دھرنا دیا ہوا تھا تو 16 اگست 214 کو ظالم دہشت گردوں نے پشاور آرمی پبلک اسکول کے طالبہ کا قتل عام کیا تھا۔ اس سانحے میں 150 افراد جاں بحق ہوئے جن میں اسکول کی پرنسپل کے علاوہ 134 طلبہ بھی شامل تھے۔

عمران خان نے یہ دھرنا ختم کیا تو حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤںکو مدعو کر کے ایک کانفرنس منعقد کی تھی، فوج کے سربراہ بھی اس کانفرنس میں موجود تھے۔ اس کانفرنس میں 20 نکات پر مشتمل نیشنل ایکشن پلان پر اتفاق رائے ہوا تھا، یہ ایک جامع پلان تھا۔ اس کے چیدہ چیدہ نکات کچھ یوں تھے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی فوری سماعت کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام،کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی، نفرت انگیز مواد پر پابندی، دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے سمیت مدارس کی اصلاحات، دہشت گردوں کے مواصلاتی نظام کی بندش، نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی کا قیام، قومی سلامتی کمیٹی کی تمام معاملات میں نگرانی وغیرہ شامل تھے مگر بعد میں حقائق سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرکاری ادارے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے سنجیدہ نہیں تھے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت میں ایسے عناصر موجود تھے جو مذہبی انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں تھے۔ نواز شریف حکومت پاناما لیکس کے اسکینڈل میں پھنس گئی تھی۔ نواز شریف حکومت کو ناکام بنانے کے لیے ایک نئی انتہا پسند تنظیم بنوائی گئی،جس پرگزشتہ دنوں پابندی عائدکی گئی ہے۔

 تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آگئی۔ تحریک انصاف کے بانی ہمیشہ سے طالبان سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران تحریک انصاف کے جیالوں نے پشاور جانے والی موٹر وے پر دھرنا دے کر اتحادی افواج کی سپلائی لائن رکوا دی تھی۔ تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری فخر سے اس کامیابی کا ذکرکرتی تھیں۔ بہرحال تحریک انصاف کو اسلام آباد میں حکومت مل گئی،کہا جاتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے طالبان فوج کی کابل پر قبضہ کی بھرپور مدد کی تھی۔ بی بی سی اردو ویب سائٹ کی 16 اگست 2016 کو وائرل ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے یکساں نصاب کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کابل پر طالبان کے قبضے کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں لوگوں نے غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں۔

انھوں نے اپنی تقریر میں خاص طور پر اس بات پر زور دیا تھا کہ غلام ذہن کبھی بھی بڑے کام نہیں کرسکتا۔ اس رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے علاوہ مذہبی جماعتوںنے طالبان کی کامیابی کا جشن منایا تھا۔ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں طالبان کو سابقہ قبائلی علاقوں میں آباد کیا گیا۔ ان طالبان نے سابقہ قبائلی علاقوں کے علاوہ خیبر پختون خوا کے کئی شہروں میں متوازی حکومتیں قائم کر لیں۔

کے پی میں مختلف شہروں میں عوام نے طالبان کے خلاف دھرنے دیے ، مگر وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومت نے ان جنگجوؤں کے خلاف مزاحمت کرنے والے عوام کی سرپرستی نہیں کی۔ اب کے پی کے عوام ایک طرف طالبان کے حملوں کا شکار ہوتے ہیں تو دوسری طرف حکومتی آپریشنزدیکھتے ہیں۔یہی وجوہات ہیں کہ کے پی کے عوام اس آپریشن کوکوئی آفت قرار دیتے ہیں۔ پشاورکے جرگہ کا یہ مطالبہ اہم ہے کہ افغانستان کے بارے میں پالیسی کی تیاری میں کے پی حکومت کا مشورہ شامل ہونا چاہیے مگر کے پی کی حکومت کو وضاحت کرنی چاہیے کہ وہ طالبان جنگجوؤں کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔ اگر اب ریاست نے واضح طے کرلیا ہے کہ مذہبی انتہاپسندی کو ختم کرنا ہے تو پھر نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیشنل ایکشن پلان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں دہشت گردوں کے خیبر پختون کی حکومت حکومت کے کے لیے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے بجائے بہانے بنا رہی ہے، احسن اقبال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شکرگڑھ : وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے بجائے بہانے بنا رہی ہے،سیاست میں زندہ باد، مردہ باد بہت ہو چکا، اب وقت ہے کہ ہم سب ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کہیں اور اس پر عمل کریں ، جو جماعت پاکستان میں انتشار پیدا کر رہی ہے وہ ملک کی دوست نہیں۔

شکر گڑھ کے سرحدی گاؤں بدھن میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وفاقی حکومت وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں ترقی کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صوبے میں انقلابی منصوبے شروع کر چکی ہیں، عدم استحکام کی صورت میں بیرونی سرمایہ کاری ممکن نہیں، بھارت دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے اور پی ٹی آئی اس بیانیے کا دفاع کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے بجائے بہانے بنا رہی ہے،فوج کی قربانیوں کو سلام پیش لیکن ملک تب ہی آگے بڑھے گا جب قوم بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے سیاست میں شعور نہیں شور دیا،نو مئی کو لاہور میں پاکستان بنانے والی ہستی قائداعظم کے گھر کو جلایا،ترقی یافتہ ملکوں نے امن کے ساتھ اپنے ملک میں 10،10 سال کے لیے استحکام پیدا کیا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ پاکستان کو امن کی ضرورت ہے انتشار کی ضرورت نہیں ہے، جو جماعت پاکستان میں انتشار پیدا کر رہی ہے یا کرنا چاہے وہ پاکستان کی دوست نہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ زراعت، صنعت اور برآمدات کو ترقی دینا ہوگی، معیشت مضبوط کر کے غربت، بیماری اور بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہوگا، سیاست میں زندہ باد، مردہ باد بہت ہو چکا، اب وقت ہے کہ ہم سب ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کہیں اور اس پر عمل کریں۔

ویب ڈیسک فاروق اعظم صدیقی

متعلقہ مضامین

  • سوات قومی جرگہ کا دسمبر میں لویہ جرگہ بلانے کا عندیہ
  • ڈپٹی کمشنر مٹیاری محمد یوسف شیخ کی زیرصدارت اجلاس کا انعقاد
  • وزیر داخلہ محسن نقوی سے امریکی سفیر نیٹلی بیکر کی ملاقات، اسلام آباد دھماکے کی مذمت
  • محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر کی ملاقات، اسلام آباد دھماکے کی مذمت
  • گلگت، قومی ایکشن پلان برائے انسانی حقوق کی نظرِثانی سے متعلق صوبائی مشاورتی اجلاس
  • دہشت گردی خاتمہ کیلئے گاڑیوں پر شناختی نمبرز، ایم ٹیگ ضروری: عطا تارڑ
  • خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے بجائے بہانے بنا رہی ہے، احسن اقبال
  • اسلام آباد اور وانا حملے، اب کسی قسم کی نرمی کی گنجائش نہیں، ایاز میمن موتی والا
  • افغانستان دہشت گردی میں ملوث ہے‘وفاقی وزیر داخلہ