سپریم کورٹ؛ آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کیس میں اہم سوالات اٹھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیے جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے اہم سوالات بھی اٹھا دیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1922 اور 1976 میں ٹیکس کی لینگویج مختلف تھی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ایک سسٹم جس پر ٹیکس ہوتا ہے، اس پر سپر ٹیکس کیسے نافذ کرتے ہیں؟
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ انکم کا اندازہ ہوگا تو سپر ٹیکس یا سر چارج لگے گا، جنوری 2021 میں ایک اکاؤنٹ کھلتا ہے اور 31 دسمبر 2021 کو بند کر دیا جاتا ہے لیکن اس پر بھی چھ ماہ بعد ٹیکس لگ جاتا ہے جو وہ پہلے دے چکا ہے۔
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ سپر ٹیکس انکم پر لاگو ہوگا کہیں یہ نہیں لکھا کہ یہ اضافی ٹیکس ہے، 4 سی میں اضافی ٹیکس کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا، ٹیکس پیئر 4 اور 4 سی میں ایکٹ کے مطابق ٹیکس دے سکتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ یہ قانون یا آپشن کہاں سے آیا؟
وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ یہ ایک جنرل پرنسپل ہے کہ ٹیکس دینے والا اپنی مرضی سے دو ایک جیسے قانون میں سے ایک کے تحت ٹیکس دے سکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جیسے ایک جرم میں دو سیکشن لگے ہوں تو ایک سیکشن سے سزا ہوگی اور اس کے تحت سزا ہوگی جس میں سزا کم ہو۔
وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ جی اسی طرح یہاں بھی اسی پرنسپل پر عمل درآمد ہوگا اور ڈبل ٹیکس نہیں لگ سکتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں، آپ بتائیں یہ ڈرافٹ کون تیار کرتا ہے؟ وکیل فروغ نسیم جواب دیا کہ 4 سی میں نے ڈرافٹ نہیں کیا۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ مختلف ٹیکس پیئر کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم دلائل جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکیل فروغ نسیم نے مندوخیل نے جسٹس جمال سپر ٹیکس پر ٹیکس ٹیکس کی
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو نئی آئینی ضروریات کے مطابق ازسرِنو تشکیل دے دیا گیا ہے۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں بطور رکن جسٹس جمال خان مندوخیل کو شامل کیا گیا ہے، جو سپریم کورٹ کے سینیئر ترین ججز میں شامل ہیں۔ ان کی نامزدگی چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت نے مشترکہ طور پر کی۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر 70 شکایات مسترد کر دیں
اسی طرح جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے لیے وفاقی آئینی عدالت کے سینیئر ترین جج جسٹس عامر فاروق کو رکن مقرر کیا گیا ہے۔ یہ تقرری بھی دونوں اعلیٰ عدالتی سربراہان کی باہمی مشاورت سے عمل میں لائی گئی۔
مزید برآں سپریم کورٹ کی پریکٹس اور پروسیجر کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس جمال خان مندوخیل کو بطور رکن نامزد کیا ہے، جس کے بعد کمیٹی آئینی ترمیم سے متعین کردہ نئے طریقۂ کار کے تحت اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئی تشکیل کے بعد یہ ادارے احتساب کے عمل، عدالتی تقرریوں اور عدالتی انتظامی ڈھانچے کی بہتری کے لیے اپنے کردار کو مزید مؤثر انداز میں جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ججز تعیناتی جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ