سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
سپریم کورٹ نے ہراسانی سے متعلق اہم مقدمے میں اسسٹنٹ کلینیکل انسٹرکٹر محمد طاہر کی اپیل خارج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے برطرفی اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی برقرار رکھنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ ججز کے استعفے، پی ٹی آئی کے لیے بُری خبر آگئی
جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیڈرل محتسب اور صدر مملکت کے فیصلوں کو بھی درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اور کلینیکل ماحول میں انسٹرکٹر کا کردار نہایت حساس ہوتا ہے اور اس کا اعتماد عمومی ملازمت کے مقابلے میں زیادہ سخت معیار کا متقاضی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ طلبا و طالبات کے ساتھ غلط رویہ نہ صرف تنظیمی اعتماد کے منافی ہے بلکہ پیشہ ورانہ دیانتداری کے خلاف بھی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جنسی ہراسانی کے قانون کے تحت تحریری شکایات بھی قابلِ سماعت ہیں، اس حوالے سے ابہام کی کوئی گنجائش نہیں۔
مزید پڑھیے: صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جسٹس منصور شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے
سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت کے قانون (2010) کے تحت زرعی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کو درپیش عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کو 6 ماہ میں ضروری قانونی ترامیم لانے کی ہدایت جاری کردی۔
علاوہ ازیں عدالت نے دیہی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کے تحفظ کے لیے اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر ہراسانی سے تحفظ کے سیل قائم کرنے جبکہ تمام تعلیمی اداروں میں ہراسانی شکایات کمیٹیاں بنانے کا حکم بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری، نئے رولز 2025 متفقہ طور پر منظور
سپریم کورٹ نے شکایت کنندہ کا نام خفیہ رکھنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ ہراسانی کے مقدمات میں متاثرہ افراد کی شناخت کا تحفظ بنیادی اصول ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم کورٹ ہراسانی کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ سپریم کورٹ ہراسانی کیس سپریم کورٹ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا
لاہور (خبر نگار) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے اپنا استعفیٰ صدرِ مملکت کو بھجوا دیا۔ وہ اپنے چیمبر آئے اور چیمبر خالی کر کے بغیر پروٹوکول واپس روانہ ہو گئے۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے 22 مارچ 2014ء کو ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا، انہوں نے 2028ء میں ریٹائر ہونا تھا۔ جسٹس شمس محمود مرزا سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ضیاء محمود مرزا کے صاحبزادے ہیں۔ جسٹس شمس محمود مرزا کا 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد تبادلے کا امکان تھا، وہ لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کے بھی ممبر تھے۔