مل کر بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نکلے گا : گورنر فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
ویب ڈیسک:گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ہم مل کر نہیں بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا۔
پشاور میں امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر کو ایک ہال میں جمع کرنے پر اسپیکر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، سمجھتا ہوں کہ ہمیں ماضی کو بھلانا ہوگا، مستقبل کا سوچنا ہو گا۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی ہے یا بدقسمتی کہ ہمارے پڑوس میں افغانستان ہے، ہمارے تمام شعبہ زندگی کے لوگوں نے شہادتیں پیش کیں، جب تک صوبائی حکومت، وفاق اور سیکیورٹی ادارے ساتھ نہیں بیٹھتے امن اور ترقی ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو درست سمت پر ڈالنا ہوگا، ہم نے وفاق کے ساتھ بات کرنے کے لیے اپنی سیاسی جماعتوں کو سائیڈ پر کرنا ہو گا، ہماری ترجیح ہمارا صوبہ ہونا چاہیے۔
کیمیکل انجینئرنگ کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی انتقال کرگئے
ان کا کہنا تھا کہ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے وفاق کے ساتھ دلائل سے بات کرنا ہوگی، ہمیں اپنی سمت کو ٹھیک کرنا ہوگا، اس وقت تمام سیاسی جماعتیں موجود ہیں۔
گورنر نے کہا کہ صوبے کے حق حاصل کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ ہیں، اسپیکر صاحب کمیٹی بنائیں، ہر جماعت کا ایک نمائندہ لیں۔
امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش امن کیلئے ہے، دہشتگردی کے ناسور کے خلاف آج کے جرگے میں پائیدار حل نکلے گا، امن تب قائم ہوگا جب دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔
اسلام آباد دھماکے پر عالمی برادری کاپاکستان سے یکجہتی کا اظہار
انہوں نے کہا کہ ہمیں بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے اور دہشتگردی کے خلاف طویل المدتی پالیسی اپنانی ہوگی، سب نے قربانیاں دی ہیں، این ایف سی شیئر 400 ارب روپے بنتے ہیں ہمیں نہیں مل رہے ہیں، اگر ایک فیصد دہشتگردی کے باعث ملتا ہے تو کسی کو اس بارے پوچھنے کا حق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست ہر ایک کی اپنی اپنی ہے لیکن امن ہمارا مشترکہ ہے، جب بم پھٹتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ مرنے والا پی ٹی آئی کا ہے یا پیپلز پارٹی کا، یہاں بیٹھے ہر فرد نے قربانی دی ہے، دہشت گردی کیخلاف عوام، سیاستدان اور سکیورٹی فورسز سب نے قربانیاں دی ہیں، سب نے قربانیاں دی تو 2018 میں امن قائم ہوا تھا، ابھی ایک دفعہ پھر دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔
پہلی سے تیسری جماعت تک کے پرائمری نصاب میں تبدیلی کا فیصلہ
سہیل آفریدی نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کو ہم نے خوش آئند قرار دیا ہے، ہماری کوشش امن کیلئے ہے، جنگ آخری آپشن ہونا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو بُرا لگتا ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بند کمروں کے فیصلے ہم پر مسلط ہوتے آئے ہیں، ان فیصلوں سے ابھی تک دہشتگردی ختم نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا سیاستدانوں، سکیورٹی فورسز اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے، اگر پھر اس پالیسی پر عملدرآمد ہوگا تو کوئی حل نکلے گا، وہ پالیسی پھر تمام لوگوں کو قابل قبول ہوگی اور خیبر پختونخوا سے دہشتگردی کا ناسور مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
ملازمین کا سپیشل جوڈیشنل الاؤنسز ختم کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ تیسرے روز بھی جاری
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دہشتگردی کے کا کہنا تھا نے کہا کہ نکلے گا کے ساتھ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج اسمبلی ہال میں ہوگا
خیبر پختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج کے پی اسمبلی ہال میں ہوگا جس کی میزبانی وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور سپیکر بابر سلیم سواتی کریں گے۔امن جرگے کے حوالے سے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی وفد نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی، وفد میں سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی،اراکین قومی اسمبلی جنید اکبر، اسد قیصر، محبوب شاہ، صبغت اللہ، عاطف خان، ڈاکٹر امجد، سلیم ارحمان و دیگر شامل تھے۔وفد نے گورنر خیبرپختونخوا کو صوبائی اسمبلی میں امن جرگہ میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی، پی ٹی آئی وفد نے گورنر سے کہا کہ صوبے کے آئینی سربراہ ہونے کے ناطے امن جرگہ میں آپ کی شرکت و رہنمائی ہمارے لیے باعث فخر ہو گی، صوبے کے امن، ترقی و خوش حالی کیلئے متحد ہو کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وفد کو امن جرگے میں شرکت کی مکمل یقین دہانی کروائی اور کہا کہ امن جرگے میں صوبائی حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھنا باعث اعزاز سمجھتا ہوں، صوبے کے امن اور ترقی کیلئے میرا تعاون ہمیشہ صوبائی حکومت کے ساتھ رہے گا۔گورنر خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ خوشی ہے قیام امن کیلئے سپیکر صوبائی اسمبلی و صوبائی حکومت نے امن جرگے کا مثبت قدم اٹھایا ہے، صوبے کے حقوق کیلئے وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہوں، صوبے کے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم سب متحد ہو کر آگے بڑھیں۔