اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 اکتوبر2025ء ) ٹیلی نار پاکستان کی فروخت کے تناظر میں ایزی پیسہ سے متعلق ضروری وضاحت جاری کردی گئی۔ اس حوالے سے جاری بیان میں ایزی پیسہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹیلی نار پاکستان کی فروخت کے پیش نظر ہم اپنے صارفین کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک ایک مکمل طور پر آزاد ادارہ ہے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تحت ریگولیٹ کیا جاتا ہے، ٹیلی نار پاکستان کی فروخت سے ہماری سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، آپ کا ایزی پیسہ اکاؤنٹ اور رقم 100 فیصد محفوظ ہے اور ہماری سروسز حسبِ معمول جاری رہیں گی کیوں کہ ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک ایک آزاد ادارہ ہے جہاں صارفین کی رقم بالکل محفوظ ہے اور ہماری سروسز معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔

خیال رہے کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے یوفون اور ٹیلی نار پاکستان کے انضمام کی منظوری دے دی ہے لیکن یہ منظوری شرائط کی ایک طویل فہرست کے ساتھ سامنے آئی ،یہ پاکستان کی ٹیلی کام انڈسٹری میں سالوں میں سامنے آنے والی سب سے بڑی تبدیلیوں میں سے ایک ہے، ایک دہائی سے زائد عرصے سے ملک میں چار موبائل آپریٹرز مارکیٹ شیئر کے لیے مقابلہ کر رہے تھے، اس معاہدے سے یہ تعداد سکڑ کر تین رہ جائے گی، کم آپریٹرز کا مطلب مضبوط نیٹ ورکس اور لاگت کی بچت ہوسکتی ہے لیکن یہ صارفین کے لیے زیادہ ٹیرف اور کم انتخاب کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ جیسے ہی دونوں کمپنیاں اپنے آپریشنز کو یکجا کرتی ہیں تو اس سے پاکستان کی ٹیلی کام مارکیٹ میں مسابقت اس حد تک کمزور نہ ہو جہاں صارفین اور حریف آپریٹرز کو نقصان اٹھانا پڑے، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (PTCL) جو کہ یوفون کی مالک ہے اور ٹیلی نار پاکستان کو حاصل کر رہی ہے اس کو اپنے کاروبار کو خود مختار رکھنا چاہیئے، یوفون اور نئی ضم ہونے والی کمپنی ڈائریکٹرز یا مینجمنٹ کو شیئر نہیں کرسکتیں اگر کوئی ایگزیکٹو ایک طرف سے دوسری طرف جاتا ہے تو اسے تین سال انتظار کرنا ہوگا، اس شرط کا مقصد مفادات کے تصادم کو روکنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دونوں ادارے تجارتی شرائط پر کام کریں اس دوران ان کی قیادت پر بھی گہری نظر رکھی جائے گی۔

حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ نئی موبائل کمپنی کو ٹھوس ٹیلی کام اور ڈیجیٹل تجربہ رکھنے والے پیشہ ور افراد کے ذریعے چلایا جانا چاہیئے، ان کی پیمائش ناصرف مالیاتی نتائج پر کی جائے گی بلکہ نیٹ ورک کی کارکردگی اور انضمام کے وعدہ کردہ فوائد کی فراہمی پر بھی اس کو پرکھا جائے گا، پی ٹی سی ایل کی پیرنٹ کمپنی اتصالات کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا کہ یہ پیشہ ورانہ انتظام فراہم کرے، انہیں مکمل طور پر علیحدہ کھاتوں کو برقرار رکھنا چاہیے، آزادانہ طور پر آڈٹ کرنا چاہیئے اور سہ ماہی رپورٹس جمع کرانی چاہیئے، ان کے درمیان کوئی بھی تجارتی انتظامات، جیسے نیٹ ورک کا اشتراک، بنیادی ڈھانچے کی لیزنگ، یا بینڈوتھ، مناسب شرائط پر ہونی چاہیئے، ایک دوسرے کو پوشیدہ سبسڈی یا امتیازی قیمتوں کا تعین کرنے سے سختی سے روک دیا گیا ہے، اہم بات یہ ہے کہ بینڈوڈتھ اور لیزڈ لائنز جیسی خدمات کی ریٹیل قیمتوں کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) سے پیشگی منظوری درکار ہوگی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹیلی نار پاکستان پاکستان کی ایزی پیسہ کی فروخت کے لیے

پڑھیں:

سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ کانسٹیٹیوشنل بینچز آف ہائیکورٹ آف سندھ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ کے انتظامی معاملات میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 202(A)(6) کے تحت آئینی بینچز کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے لیکن آرڈیننس گورنر سندھ کے بجائے قائم مقام گورنر نے جاری کیا ہے۔ درخواست میں ہے کہ اس عمل سے عدلیہ کو جلد از جلد قابو پانے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟۔ آرڈیننس کے اجرا سے قبل عدلیہ، بار کونسل اور سول سوسائٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، قائم مقام گورنر کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے مختصر مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ حالات میں جلدی بازی کی کوئی وجہ نہیں ہے اور آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 128 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ گورنر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار صرف مخصوص حالات میں یا اس وقت ہے جب اسمبلی سیشن نہ ہو۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی بینچز کو سندھ ہائیکورٹ کا اندرونی معاملہ قرار دے کر انتظامیہ کی کسی بھی مداخلت کو روکا جائے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
  • ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
  • کوئٹہ میں پابندی کے باوجود ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت جاری
  • کوئٹہ، پابندی کے باوجود ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت جاری
  • 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی
  • ووٹ چوری پر صحافی پیوش مشرا کا سنسنی خیز انکشاف، کانگریس نے ویڈیو جاری کردی
  • برطانیہ میں پناہ گزینوں کی پالیسی میں تبدیلی؛ مستقل رہائش کے لئے انتظار کی مدت 20 سال کردی
  • وفاقی آئینی عدالت کی پہلی کاز لسٹ جاری کردی گئی
  • پنجاب: حکومتی وارننگ کام کرگئی، 27 شوگر ملوں نے کرشنگ شروع کردی
  • اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک رابطہ: پاکستان میں دہشتگردی پر افسوس: مصری وزیرخارجہ