28ویں آئینی ترمیم جلد پیش کی جائے گی، مقامی حکومت، این ایف سی اور صحت کے امور شامل ہوں گے: رانا ثناء اللہ:
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد/چنیوٹ: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ 28 ویں آئینی ترمیم جلد پیش کی جائے گی اور اسے منظور کر لیا جائے گا۔
چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ 28 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی اور امکان ہے کہ یہ منظور بھی ہو جائے گی، اٹھائیسویں ترمیم لوکل باڈیز، نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) اور صحت کے شعبے سے متعلق ہوگی۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ ترمیم پاس کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے، اٹھائیسویں آئینی ترمیم عوامی مسائل پر مبنی ہے اور اسے پارلیمنٹ کے ذریعے پاس کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے ججز کے استعفوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ججز نے اپنے تحفظ کے لیے حلف اٹھایا ہے اور کسی جج کو سیاسی احتجاج میں ملوث ہونا زیب نہیں دیتا۔ جن لوگوں نے استعفیٰ دیا ہے، ان کے ذاتی مقاصد ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ بلدیاتی نظام، این ایف سی اور صحت کے معاملات پر بحث جاری ہے اور اگر تمام فریقین متفق ہو گئے تو اٹھائیسویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ ترمیم عوامی مفادات سے متعلق ہوگی اور اس کا مقصد شہریوں کے بنیادی مسائل کو بہتر طریقے سے حل کرنا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جائے گی
پڑھیں:
رانا ثنااللہ نے ایک بار پھر 28 ویں آئینی ترمیم کا عندیہ دے دیا
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، جو عوامی ایشوز سے متعلق ہے۔ پنجاب کے علاقے چنیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کے خلاف مزید ججز نے استعفے دینے ہوتے تو اسی روز آ جاتے، ترمیم پاس کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے جسے کوئی ختم نہیں کر سکتا، ایک جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خود کو سیاسی احتجاج میں ملوث کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو بنیاد بنا کر جن ججز نے استعفے دیے ان کے ذاتی مقاصد ہیں، ججز کی مراعات کے بارے میں بات چیت ہوگی، اور اس کے بعد حتمی فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے حال ہی میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی ہے، جو آئین کا حصہ بن چکی ہے، اس ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ کے 2 اور لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے استعفیٰ دے دیا ہے۔