غلطیاں حکومت نے کی ہیں، نوجوان ریاست سے ناراض نہ ہو، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
بیوٹمز یونیورسٹی میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ نوجوان کسی بھی جھوٹے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں، بلکہ تحقیق کو فروغ دیں۔ حکومت سے نوجوانوں کی ناراضگی ہوسکتی ہے، تاہم ریاست نے کوئی گناہ نہیں کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان یا نام نہاد شورش نہیں، بلکہ کرپشن ہے۔ جس نے اس صوبے کے اداروں، معاشرتی ڈھانچے اور نوجوانوں کے اعتماد کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ امن و امان کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ہماری سکیورٹی فورسز بھرپور پیشہ ورانہ استعداد رکھتی ہیں۔ مرکزی مسئلہ کرپشن کا ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے بغیر ترقی، انصاف اور بہتر طرز حکمرانی ممکن نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم انسداد کرپشن کے موقع پر بیوٹمز یونیورسٹی میں انٹر یونیورسٹیز اسپورٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے صوبائی مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان مینا مجید بلوچ، ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نعمان اسلم، وائس چانسلر بیوٹمز پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں پہلی بار یوتھ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے۔ نوجوان ہمارا مسقتبل ہیں۔
انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس پاکستان کو لیکر آگے لیکر جانا ہے۔ آپ نے وطن عزیز کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔ ریاست سے دور نہیں ہونا، مسئلے مسائل اور حکومت سے ناراضگی ہوسکتی ہے اور یہ مسائل پورے پاکستان میں درپیش ہیں، لیکن ریاست نے کوئی گناہ نہیں کیا۔ ریاست سے خلیج کسی صورت ٹھیک نہیں ہے۔ نوجوان نے پاکستان کے خلاف کسی پروپیگنڈہ کا حصہ نہیں بننا۔ اس ملک کے لئے کام کرنا ہے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم نے پہلے روز اسمبلی فلور پر وعدہ کیا تھا کہ کوئی نوکری نہیں بکے گی، ہم نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں میں بارہ سے سولہ ہزار اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی کی اور میرٹ کے اس تسلسل کو ہر شعبہ میں متعارف کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں کھیلوں کے میدان آباد کریں گے اور نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں کے بھرپور مواقع فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے کرپشن کے تدارک کے لیے نیب کے ساتھ ساتھ چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور محکمہ جاتی جوابدہی کے عمل کو مضبوط بنایا جا رہا ہے، تاکہ ہر سطح پر شفافیت اور دیانت داری کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے احتساب کے عمل کو سیاسی یا ذاتی مفاد سے بالاتر رکھا ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ہمارے دور میں کبھی بھی وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے اینٹی کرپشن کو کسی کو فیور دینے کے لیے فون نہیں گیا۔ احتساب کے اداروں کو مکمل خودمختاری حاصل ہے اور کوئی فرد قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین نے ایک انکوائری میں اپنے ہی سگے بھائی کے خلاف رپورٹ مرتب کی۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ احتساب کا عمل کسی رشتہ داری یا دباؤ کا مرہون منت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا بلوچستان دیانت داری، شفافیت اور قانون کی بالادستی کی بنیاد پر کھڑا ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی قوم کا حقیقی سرمایہ اور طاقت ہیں۔ اگر نوجوان دیانت داری، سچائی اور خدمت کو اپنا شعار بنالیں تو معاشرے سے کرپشن، ناانصافی اور بدعنوانی خود بخود ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی اصل طاقت بندوق نہیں، بلکہ تعلیم یافتہ، باشعور اور ایماندار نوجوان ہیں۔ نوجوان کسی بھی جھوٹے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں، بلکہ تحقیق کو فروغ دیں۔ حکومت سے نوجوانوں کی ناراضگی ہوسکتی ہے، تاہم ریاست نے کوئی گناہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل عوام کی امانت ہیں۔ جنہیں صرف عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ہر سرکاری افسر، استاد اور طالب علم پر لازم ہے کہ وہ اپنے فرائض میں دیانت داری، سچائی اور شفافیت کو بنیادی اصول بنائے۔ کرپشن صرف مالی بدعنوانی نہیں، بلکہ ذمہ داریوں سے غفلت، اوقاتِ کار میں کوتاہی اور عوامی اعتماد کی خلاف ورزی بھی کرپشن کے زمرے میں آتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم قانون کا احترام کریں۔ اپنے فرائض ایمانداری سے انجام دیں، قومی وسائل کی حفاظت کریں اور اپنے قول و فعل میں شفافیت لائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست سے محبت کا ثبوت صرف نعرے نہیں، بلکہ کردار اور عمل سے ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے ادارہ جاتی شفافیت کے لیے مؤثر اصلاحات شروع کی ہیں اور بدعنوان عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں۔ دیانت دار افسران کی حوصلہ افزائی اور عوامی اعتماد کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام باصلاحیت، محب وطن اور جفاکش ہیں۔ ضرورت صرف اس عزم کو منظم سمت دینے کی ہے۔ آج کے نوجوان اگر کرپشن کے خلاف متحد ہو جائیں تو آنے والی نسلوں کو ایک صاف، شفاف اور مضبوط بلوچستان ملے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی نے کہا نے کہا کہ بلوچستان انہوں نے کہا کہ دیانت داری کرتے ہوئے کرپشن کے ریاست سے نہیں ہے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
بیڈ گورننس ، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو ہٹانے کا فیصلہ، دوستین ڈومکی کی تصدیق
اسلام آباد(نیوزڈیسک)مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سینیٹر میر دوستین خان ڈومکی نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں بیڈ گورننس کے باعث سرفراز بگٹی کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی سیکریٹری نے بھی تبدیلی کی تصدیق کر دی ۔تفصیلات کے مطابق دوستین ڈومکی نے سماء نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے نئے وزیراعلیٰ کے نام پر مشاورت شروع کر دی یے اور اِن ہاؤس تبدیلی ہو گی،نیا وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی کا ہی ہو گا۔
پیپلز پارٹی کے پارلیمانی سیکریٹری لیاقت لہڑی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تبدیل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے کہ کوئی نیا چہرہ سامنے لائیں، ایسا وزیراعلیٰ آئے جو بلو چستان کے مسائل حل کرے، اکثریت وزیراعلیٰ کی تبدیلی چاہتی ہے ۔
لیاقت لہڑی کا کہناتھا کہ پیپلزپارٹی کی بھی کوشش ہو گی نیا چہرہ اور مثبت چہرہ آئے، ایسا وزیراعلیٰ جو بلوچستان کے مسائل سے واقف بھی ہو اور حل کی کوشش کرے، ہم تمام دوست بیٹھ کر مشاورت کررہے ہیں کہ ایسا سی ایم لائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان کی اکثریت سی ایم کو ہٹانا چاہتی ہے، چاہتے ہیں پارٹی سے کوئی اور وزیراعلیٰ آئے اور صوبے کے بدترین صورتحال کو کنٹرول کرے، نئے وزیراعلیٰ کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی، پارٹی جسے وزیراعلیٰ نامزدکرےگی اسے تسلیم کریں گے۔
ان کا کہناتھا کہ ہمیں بلوچستان اور اس کے عوام کو دیکھنا ہے، وزیراعلیٰ نے قیادت کو کچھ اور باتیں بتائی تھیں، لیکن ہم زمینی حقائق کو دیکھتے ہیں جو یکسر مختلف ہیں، ہم نے زمینی حقائق قیادت کے سامنے رکھے ہیں، قیادت جو فیصلہ کرے گی ہم لبیک کریں گے۔