پیپلزپارٹی نے وفاق کو کمزور کرنے کیلئے پنجاب کو نشانہ بنایا: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے وفاق کو کمزور کرنا ہے اس لیے پنجاب حکومت کو نشانہ بنایا، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ پیپلزپارٹی چاہ کیا رہی ہے؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اگر معافی تلافی کا معاملہ ہے تو سندھ حکومت کی طرف سے بہت معافیاں ادھار ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب کس چیز کی معافی مانگیں؟ شروع بھی انہوں نے کیا تھا ، ختم کرنا بھی ان کے بس میں ہے، مریم نواز پنجاب کی بات نہ کریں تو پھر وہ وزیراعلیٰ کیوں ہیں؟سندھ والے ہر بات پر سندھ کارڈ کھیلتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے روز پریس کانفرنسں کی جارہی ہیں، روز گالیاں دی جارہی ہیں، اگر ان کو جواب نہ دیں تو کیا کریں؟ کیا ہمارے لوگ پریس کانفرنس نہیں کرسکتے ، سخت زبان استعمال نہیں کرسکتے، ہم سخت بات کرسکتے ہیں لیکن ہمارے پاس وقت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کا مسئلہ کیا ہے؟ سندھ کو پنجاب کے معاملات میں کیوں گھسنا ہے؟ شیری رحمان نے سینیٹ میں کہا کہ اتنی بڑی مصیبت آئی ہے ہمیں کام کرنے دیں، ہم بھی تو یہی کہہ رہے ہیں کہ ہمیں کام کرنے دیں، آپ کا مشورہ سر آنکھوں پر ، ہم نے آپ کے مشورے پر جواب دے دیا، صوبائیت کارڈ تو ہر وقت سندھ کی طرف سے کھیلا جاتا ہے، سیلاب کے معاملے پر پیپلزپارٹی نےکہاں مدد کی ہے؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے سروے پر بہت سے سوالات اٹھے، یہ سروے غربت کے لیے ہے اور پنجاب میں سروے مختلف نوعیت کا ہورہا ہے، میں نے کہا تھا کہ بی آئی ایس پی کا سروے مختلف ہے، اس کی بنیاد پر پنجاب حکومت پر یلغار کی گئی ، یہ کہاں کی سیاست ہے، سیلاب متاثرین کے لیے سروے ہورہا ہے، 17 اکتوبر کو سیلاب متاثرین کو چیکس تقسیم کیے جائیں گے، ایک ماہ میں نقصانات کا سروے کراکر سیلاب متاثرین کو اپنے گھروں میں بسانا ہمارا ٹاسک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انتخابی مہم کے دوران بلاول بھٹو وزیرخارجہ تھے، انہوں نے وزیراعظم کے خلاف کیا کیا کہا ریکارڈ دیکھ لیں، جب انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت وفاق کے خلاف سازش کررہی ہے تو مجھے یہ بات کرنا پڑی، بلاول بھٹو نے اچھے انداز میں پوری دنیا میں پاکستان کا مقدمہ لڑا، ہماری کوشش ہوتی ہے پیپلزپارٹی کو عزت دی جائے اور امید کرتے ہیں کہ ہمیں بھی عزت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے قصور میں وزیراعلیٰ پنجاب کے اقدامات کی تعریف کی تھی، اچھا ہوتا کہ بلاول وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ سیلاب کے معاملے پر مل کر کام کرتے، وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم پنجاب میں بحرانوں پر قابو پارہی ہے، اس پرسیاست نہیں ہونی چاہئے، اپنے اپنے صوبوں میں اپنا اپنا کام کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، ادب اور فلسفہ بھی پڑھایا جائے، وزیراعلی سندھ
جامع الرشید کے سالانہ کنونشن سے خطاب کے دوران سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ معاشرے کی بہتری کے لیے بہترین ذہنوں کے ساتھ بہترین انسانوں کی ضرورت ہے، جہاں مدارس اللہ سے تعلق قائم کرنے کا درس دیتے ہیں، وہیں انہیں اللہ کی مخلوق کے حقوق کی تعلیم بھی دینی چاہیئے، ایسا کرنے سے ہم معاشرے میں امن، بھائی چارہ اور ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جامع الرشید کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے اس ترقی پسندانہ طرزِ عمل کو سراہا جس کے تحت دینی اور عصری تعلیم کو یکجا کیا جا رہا ہے۔ تقریب میں جامع الرشید کے سرپرست مفتی عبد الرحیم، الجامع الغزالی کے چانسلر، پرووائس چانسلر ڈاکٹر ذیشان احمد، وائس چانسلر مفتی احسان وقار اور دیگر روحانی و تعلیمی رہنماں نے شرکت کی۔ وزیراعلی نے دعوت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے اسے آئندہ کے علما سے خطاب کرنا اپنا اعزاز قرار دیا۔ انہوں نے کنونشن کے مقاصد کا خیرمقدم کیا، جنہیں انہوں نے اساتذہ اور علما کی قوم کو درپیش موجودہ چیلنجز سے آگہی اور انہیں حل کرنے کے عزم کا مظہر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہی ہماری کامیابی کی ضمانت ہے کہ ہم ایسے علما تیار کریں جو نہ صرف عصری مسائل سے واقف ہوں بلکہ انہیں حل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہوں۔
اسلامی مدارس کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے یاد دلایا کہ اسلامی تاریخ میں مدارس دنیا کے جدید ترین تعلیمی ادارے تھے جہاں سے عظیم سائنس دان، مفکر اور مورخ پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب نے مسلمانوں کی تحقیقات اور دریافتوں کی بنیاد پر علمی ترقی حاصل کی، ہم جو اس علم کے بانی تھے، پیچھے رہ گئے۔ وزیراعلی نے نشاندہی کی کہ ابتدائی مدارس کے نصاب میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ طب (حکمت)، فلکیات، جہاز رانی اور ریاضی جیسے مضامین شامل تھے، جس کے باعث فارغ التحصیل افراد ہر میدان میں مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بعد میں پیدا ہونے والے جمود نے ان اداروں کی ترقی روک دی اور دینی تعلیم اور عملی زندگی کے درمیان فاصلے پیدا ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بزرگوں کی اس علمی میراث کو اپنی صلاحیت کے ذریعے دوبارہ حاصل کرنا ہوگا، پاکستان کو ترقی کی راہ پر لانے کے لیے ہمیں تعلیم، معاشی استحکام اور ٹیکنالوجی کا راستہ اپنانا ہوگا۔ اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعلی مراد علی شاہ نے زور دیا کہ موجودہ دور میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ سائنس، ٹیکنالوجی، ادب اور فلسفہ کی تعلیم کو بھی ترجیح دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی بہتری کے لیے بہترین ذہنوں کے ساتھ بہترین انسانوں کی ضرورت ہے، جہاں مدارس اللہ سے تعلق قائم کرنے کا درس دیتے ہیں، وہیں انہیں اللہ کی مخلوق کے حقوق کی تعلیم بھی دینی چاہیئے، ایسا کرنے سے ہم معاشرے میں امن، بھائی چارہ اور ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔