ایشین کپ کوالیفائرز: افغان فٹبال ٹیم کو تاحال پاکستان کے ویزے جاری نہ ہوسکے
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ایشین کپ کوالیفائرز میچ کے لیے افغان فٹبال ٹیم کو تاحال پاکستان کے ویزے جاری نہ ہوسکے۔
ذرائع کے مطابق پاک-افغان اے ایف سی ایشین کپ کوالیفائر نو اکتوبر کو اسلام آباد میں شیڈول ہے تاہم ویزا مسائل کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک صرف تین کھلاڑیوں اور 10 آفیشلز کو پاکستانی ویزے ملے ہیں، جو کابل کے سفارت خانے میں پیش ہوئے تھے۔ بیرون ملک مقیم کھلاڑیوں کو ابھی تک ویزے جاری نہیں ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تاخیر کی وجہ افغانستان کی جانب سے دیر سے (27 ستمبر کو) ویزا درخواست دینا اور غلط بائیو میٹرکس/انٹرویو کے مقام کا انتخاب ہے۔
درخواستوں میں تاخیر اے ایف سی مقابلہ جات کے ضوابط کی بھی خلاف ورزی ہے، جو ٹیموں سے میزبان ملک کے ویزے کم از کم 30 دن پہلے حاصل کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) نے اے ایف سی کو صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے اور باقی افغان کھلاڑیوں کے لیے ویزا آن آرائیول کلیئرنس کا بندوبست کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اگر مسئلہ برقرار رہا اور میچ نہ ہو سکا تو پی ایف ایف افغانستان کی غلطی کی بنیاد پر واک اوور کے لیے درخواست دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اے ایف سی میچ کے دوبارہ شیڈولنگ کے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہنا ہے کہ اے ایف سی ذرائع کا
پڑھیں:
عالمی کمپنیاں دھاتوں اور معدنیات میں دلچسپی لے رہی ہیں، پاکستان اپنا فائدہ دیکھے گا: سکیورٹی ذرائع
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ پسنی بندرگاہ اور دیگر منصوبے سامنے ہیں، عالمی کمپنیاں پاکستانی دھاتوں اور معدنیات میں دلچسپی لے رہی ہیں لیکن پاکستان اپنا فائدہ دیکھے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ دفاعی، معاشی اور اسٹریٹجک شراکت داری پر مبنی ہے، ملکی سیاسی معاملات پر سکیورٹی ذرائع نے کہا فوج کا نہ کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ تھا نہ ہے اور نہ فوج رابطہ کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات سیاسی جماعتوں میں ہوتے ہیں، وہیں ہونے چاہئیں، 9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، ریاست کسی دہشت گرد سے مذاکرات نہیں کرے گی۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورتِ حال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے۔ فیض حمید کے بارے میں سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی قانونی تقاضوں کے تحت ہو رہی ہے، یہ لمبا پراسس ہے۔یاد رہے کہ بین الاقوامی جریدے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو گوارد کے قریب پسنی میں ایک بندگاہ چلانے کی پیشکش کی ہے جس سے امریکا کو دنیا میں انتہائی حساس خطے کو قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔تاہم سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس خبر کے بعض نکات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کا سرکاری حیثیت میں کوئی مشیر نہیں، نجی افراد یا اداروں کی طرف سے کی جانے والی بات چیت اور تجاویز صرف ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہیں، ان تجاویز کو ریاستی اقدام کے طور پر تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔