سعودی عرب: طبی عملے کی عالمی قلت سے نمٹنے میں رہنمائی کرنے والا ملک
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
سعودی عرب طبی عملے کی شدید کمی کے مسئلے سے نمٹنے کی عالمی کوششوں میں ایک ابھرتے ہوئے رہنما کے طور پر سامنے آ رہا ہے، جبکہ سعودی کمیشن برائے ہیلتھ اسپیشیالٹیز (SCFHS) نے دنیا کے صحت کے نظاموں کو مضبوط اور پائیدار رکھنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا ہے۔
العربیہ انگلش سے گفتگو کرتے ہوئے ایس سی ایف ایچ ایس کے سربراہ ڈاکٹر محمد الرسی نے بتایا کہ سعودی عرب کا طبی افرادی قوت کی ترقی میں تجربہ دنیا بھر کے ممالک کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
عالمی سمٹ میں سعودی تجربات کی پذیرائیڈاکتر الرسی کے مطابق دنیا کو صحت کے شعبے میں افرادی قوت کے بحران کا سامنا ہے اور عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 2030 تک ایک کروڑ سے زائد طبی کارکنوں کی کمی متوقع ہے۔
’یہ کسی ایک خطے یا معیشت کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی چیلنج ہے جس کے حل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔‘
متحدہ نظامِ صحت سعودی ماڈل کی کامیابی کی بنیادڈاکٹر الرسی کے مطابق سعودی عرب نے طویل عرصے سے بین الاقوامی طبی پیشہ ور افراد کے ساتھ کام کر کے صحت کے نظام، بنیادی صلاحیتوں اور مطلوبہ مہارتوں کے بارے میں گہری سمجھ حاصل کی ہے۔
’ہمارا مشن واضح ہے، صحت کے ماہرین کو بااختیار بنانا تاکہ وہ اعلیٰ ترین معیار کی خدمات فراہم کر سکیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں صحت کے تمام شعبے،طب، دندان سازی، نرسنگ اور اتحادی صحت پیشے، ایک متحد نظام کے تحت ایس سی ایف ایچ ایس کی نگرانی میں ہیں۔
’یہ مربوط ڈھانچہ رجسٹریشن، لائسنسنگ اور اسناد کی توثیق کے عمل کو آسان بناتا ہے، افرادی قوت کی درست تصویر فراہم کرتا ہے اور جہاں ضرورت ہو وہاں فوری طور پر ماہرین کی تعیناتی ممکن بناتا ہے۔‘
ویژن 2030 کے تحت صحت کے شعبے میں انقلابملکی سطح پر یہ ادارہ ویژن 2030 کے تحت صحت کے نظام کو جدید، شفاف اور مؤثر بنانے کے لیے مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔
اس وژن کا اہم حصہ ایک ایسی تربیت یافتہ قومی افرادی قوت کی تیاری ہے جو تیزی سے ترقی کرتے ہوئے صحت کے شعبے کی ضروریات پوری کر سکے۔
ایس سی ایف ایچ ایس نے اپنے سعودی بورڈ پروگرامز کے ذریعے تربیتی نشستوں کی تعداد 2016 میں 3,200 سے بڑھا کر 2025 تک 8,200 سے زائد کر دی ہے۔
دوسری جانب اس عرصے میں 185 سے زیادہ تخصصات اور ذیلی تخصصات کی پیشکش کا ہدف رکھا گیا ہے۔
اب تک 30 ہزار سے زیادہ ماہرین ان پروگراموں کے ذریعے گریجویٹ ہو چکے ہیں جبکہ کمیشن 7.
ڈاکٹر الرسی کے مطابق سعودی عرب تیزی سے دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہو رہا ہے جو بین الاقوامی طبی ماہرین کے لیے پرکشش منزل بن چکے ہیں۔
اسپتالوں، تحقیقی اداروں اور معیارِ زندگی میں سرمایہ کاری نے اس رجحان کو مزید تقویت دی ہے۔
ایس سی ایف ایچ ایس بین الاقوامی معالجین کے لیے شفاف، تیز اور آسان رجسٹریشن کا عمل فراہم کر رہا ہے، جس میں عالمی سطح پر امتحانات کی رسائی اور پیشہ ورانہ اسناد کی باہمی تسلیم شدگی شامل ہے۔
اس ضمن میں غیر ملکی ریگولیٹری اداروں اور جامعات سے معاہدے کیے گئے ہیں تاکہ مستند ماہرین کو دوبارہ تربیت کی ضرورت نہ پڑے۔
کووِڈ 19 نے عالمی صحت کے نظام پر سوچ بدل دیانہوں نے کہا کہ کووِڈ 19 وبا نے عالمی سطح پر طبی افرادی قوت کی نقل و حرکت کے حوالے سے سوچ بدل دی، اس دوران مختلف ممالک کے درمیان اسناد کے غیر مربوط نظام نے فوری ردعمل میں رکاوٹ پیدا کی۔
اس تجربے کے بعد ایس سی ایف ایچ ایس نے اسناد کی ہم آہنگی کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کر لیا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت، عالمی بینک اور رائل کالج آف فزیشنز آف آئرلینڈ جیسے اداروں کے ساتھ مل کر سعودی کمیشن لائسنسنگ اور تشخیصی معیارات کو یکساں بنانے پر کام کر رہا ہے تاکہ مستقبل میں عالمی سطح پر صحت کے ماہرین کی موثر تعیناتی ممکن ہو سکے۔
ڈاکٹر الرسی نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد ایک مربوط، متحرک اور عالمی سطح پر تیار صحت کی افرادی قوت تشکیل دینا ہے جو کسی بھی ممکنہ وبا یا سرحد پار صحت کے بحران سے مؤثر طور پر نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افرادی قوت دندان سازی ڈاکٹر محمد الرسی رائل کالج آف فزیشنز کووڈ 19 معیشت نرسنگذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افرادی قوت ڈاکٹر محمد الرسی رائل کالج آف فزیشنز کووڈ 19 ایس سی ایف ایچ ایس افرادی قوت کی بین الاقوامی عالمی سطح پر صحت کے نظام کر رہا ہے فراہم کر کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب نے پاکستان کو تیل اور 5 ارب ڈالر کی مالی سہولت بڑھا دی
اسلام آباد: سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے تیل کی فراہمی اور مالی سہولیات میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے، جس سے ملک کی توانائی درآمدات اور بیرونی مالیاتی توازن پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں سعودی عرب سے پاکستان کو تیل سہولت کی مالیت 40 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئی، اکتوبر میں پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے مزید 10 کروڑ ڈالر مالیت کا تیل فراہم کیا گیا، پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر تقریباً 85 ارب روپے مالیت کا تیل پاکستان کو فراہم کیا گیا، جس کا ماہانہ تناسب تقریباً 100 ملین ڈالر یا 28.37 ارب روپے بنتا ہے۔
سعودی عرب نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کی سہولت دی ہے، ساتھ ہی سعودی عرب نے پاکستان پر موجود 5 ارب ڈالر کے ٹائم ڈیپازٹس کی مدت بھی بڑھا دی ہے جو سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت فراہم کی گئی ہیں۔ ان پر سالانہ 4 فیصد سود لاگو ہے اور یہ رقم اسٹیٹ بینک میں رکھی گئی ہے، جس میں سے 2 ارب ڈالر دسمبر اور 3 ارب ڈالر جون 2026 میں میچور ہوں گے۔
یہ سہولتیں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام پیدا کرنے، بجٹ سپورٹ فراہم کرنے اور توانائی درآمدات میں معاون ثابت ہوں گی۔ وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب گزشتہ کئی برسوں سے ان فنڈز کی تجدید کرتا آ رہا ہے، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 1,445 ارب روپے بنتی ہے۔
یہ اقدامات پاکستان کی اقتصادی مستحکمی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔