Express News:
2025-11-22@22:15:06 GMT

آرہاہے آنے والا

اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT

ہم پی ٹی آئی کے وکیل صاحب کے بہت ممنون ہیں کہ انھوں نے ہماری بہت بڑی پریشانی اورالجھن دورکردی ہے ۔ انھوں نے اپنے بیان میں فرمایا ہے کہ

’’جب بانی آئیں گے تو‘‘

جہاں کہیں گے وہی عدالت ہوگی اورجو بولیں گے وہی قانون ہوگا ۔

 باقی تفصیل تو جناب وکیل صاحب نے نہیں بتائی ہے کہ وہ جہاں کھڑے ہوں گے،لیٹے ہوں گے، چلتے ہوں گے، کھائیں پئیں گے، وہاں کیاکیا ہوگا ، لیکن پھر بھی ہماری بہت بڑی سمسیا حل ہوئی اوریہ الجھن ہماری اس زمانے سے ہے جب ہم اسکول میں پڑھتے تھے اوروہاں ’’ٹیکے ‘‘ لگانے والے آتے تھے۔

اس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ کسی آنے والے کی تلاش ہیں، ویسے کسی آنے والے کا ذکر تقریباً ہرمذہب میں موجود ہے ، ہندی عقائد کے مطابق وشنو بھگوان جو اس دنیا کا محافظ اورپالن ہار ہے جب بھی اس دنیا پر کوئی ’’سنکٹ‘‘ یعنی مصیبت آتی ہے تو وہ کسی اوتار میں آکر دنیا کو اس سے بچالیتا ہے ، اب تک وہ نو اوتار لے چکا ہے۔

پہلااوتار متیسہ (مچھلی) کی شکل میں تھا جب اس نے دنیا کو سیلاب عظیم سے بچایا تھا، اس نے منو مہاراج کوکشتی میں بٹھا کر اورپھر کھینچ کر ہمالیہ پہنچایا تھا اورپھر منو سے انسانی نسل چلی، اس کے بعد اس نے کچھوے کاروپ لیا تھا، پھر رام چندر، کرشن اوربدھ کے روپ میں اوتارلیے لیکن دسواں اوتارکلکی اوتار ابھی باقی ہے ۔

جب آخری زمانے میں ساری دنیا پر ظلم کااندھیرا چھا جائے تو وہ یہاندھیرا دورکرکے اصلی ویدوں کادھرم بحال کردے گا ۔

ہم ان عقائد پر نہ تو کچھ بول سکتے ہیں نہ بولیں گے کیوں یہ بڑے نازک معاملات ہیں کیوں کہ اپنی گردن کو خوامخوا شمشیروں کے بیچ دینے سے فائدہ کیا؟ یعنی علمی بحث نہیں کریں گے  لیکن ایک دوفلمی مناظر کاذکر ضرورکریں گے۔ 

ایک ہندی فلم میں جیل کے اندر قیدی کھانے کے لیے برتن لیے ہوئے کھڑے ہیں،قطارکھڑی ہے لیکن ایک آدمی قطار میں کھڑا ہونے کی بجائے الگ اورسیدھا کھانا دینے والوں کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہے، کوئی اس سے کہتا ہے کہ قطار میں کھڑے ہوجاؤ تو وہ کہتا ہے جہاں میں کھڑا ہوجاتا ہوں، قطار وہیں سے شروع ہوتی ہے ۔

ایک اورفلم میں ہیروکہتا ہے ، میں مجرم بھی خود ہوں، عدالت بھی میں خود ہوں، قانون بھی میں ہوں، جج بھی میں ہوں اورجلاد بھی میں ہی ہوں ۔

ایک پنجابی فلم میں ایک طاقتور بندہ جب چلتا ہے تو دو نوکر ایک چارپائی اورمیز اٹھائے ساتھ چلتے ہیں اور وہ جہاں حکم دیتا ہے، ملازم چارپائی اورمیز بچھالیتے ہیں اور وہ چارپائی پر بیٹھ کر اپنی عدالت جمادیتا ہے اور راستہ گزرنے والوں کو پکڑ پکڑ کر انصاف کرتا ہے ۔

آپ سوچیں گے کہ ہم نے سارے حوالے فلمی کیوں دیے تو یہ معاملہ ہی سارافلمی ہے، بیرسٹرگوہر نے جو بیان دیا ہے یا خوش خبری سنائی ہے یا پیش گوئی کی ہے ، وہ لگتی ہے جیسے کوئی فلمی ڈائیلاگ مارا ہو۔

دراصل پی ٹی آئی میں جتنے بھی وکلاء صاحبان جمع کیے گئے ہیں، وہ سب کے سب فلمی ڈائیلاگ مارنے میں ماہرہوتے ہیں اوران کاہرڈائیلاگ پیش گوئی کارنگ لیے ہوئے ہوتا ہے، اگر یاد ہوتو اس سے پہلے ایک وکیل صاحب جو اور بھی بہت ساری ڈگریاں رکھتا تھا ، پنجاب کے بارے میں بہت سارے پیش گویانا ڈائیلاگ روزانہ مارتا تھا، جو سب کی سب پوری ہوچکی ہیں۔ 

لیکن اس خاص پیش گوئی کاذکر ہم اس لیے کرناچاہتے ہیں ، ہم جن وکیل صاحب کا ذکر کررہے ہیں، ہم ان کے بہت زیادہ ممنون ہیں کہ اسکول کے زمانے سے ہم جس ’’آنے والے‘‘ کے منتظر ہیں اور اس بگڑی ہوئی دنیا کو دیکھ دیکھ کر کڑھ رہے تھے۔ 

اس کے آنے کی نشانیاں جناب وکیل صاحب نے بتادی ہیں اوریہ تو ساری دنیا جانتی کہ وکلاء لوگ جھوٹ بھی نہیں بولتے اورپھر اگر وہ ’’بانی‘‘ کے حلقہ ارادت میں ہوں تو چپڑیاں اوردو دو ہوجاتے ہیں ۔

لیکن ایک بات البتہ کچھ الگ سی ہے ،دنیا میں جس ’’آنے والے‘‘ کاانتظار ہورہا ہے، اس کے بارے میں سب یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ اپنی طرف سے کچھ ’’نیا‘‘ نہیں رائج کرے گا بلکہ پرانے کو ہی اصل شکل میں بحال کرے گا۔ جب کہ وکیل صاحب کا ’’آنے والا‘‘ ہرچیز کا ’’بانی‘‘ ہوگا۔

سن لی جو خدانے وہ دعا تم تو نہیں ہو

 دروازے پہ دستک کی صدا تم تو نہیں ہو

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وکیل صاحب ا نے والے بھی میں ہیں اور

پڑھیں:

نومبر میں کچھ، دسمبر میں بہت کچھ ہونے والا ہے، سہیل آفریدی

پشاور  (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے اور وفاق کے درمیان موجود سیاسی کشیدگی کے باوجود وہ جمہوری رویوں کے حامی ہیں اور احتجاج کی طرف نہیں جانا چاہتے۔

انہوں نے واضح کیا کہ نومبر میں ’’کچھ‘‘ اور دسمبر میں ’’بہت کچھ‘‘ ہونے جا رہا ہے، تاہم تفصیلات سے گریز کیا۔

اینکر پرسنز اور سینئر صحافیوں سے خیبر پختونخوا ہاؤس میں ملاقات میں  گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے تمام آئینی راستے استعمال کیے ہیں، یہاں تک کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خط بھی لکھا جس کا مقصد معاملہ ریکارڈ پر لانا تھا۔

1929ء میں بنے والٹن ٹریننگ سکول کی شہرت جلدبیرون ملک جا پہنچی وہاں کے ریلوے محکموں نے بھی اپنا عملہ تربیت کیلیے یہاں بھجوانا شروع کر دیا

ان کا کہنا تھا کہ “مریم نواز کی ذمہ داری ہے کہ وہ میرے خط کا جواب دیں، یہ ایک روایت ہے۔ میں جواب کا انتظار کر رہا ہوں۔ میڈیا بتائے اب میں بانی سے ملاقات کیلئے کیا کروں؟”

انہوں نے کہا کہ ان کا کسی بانی رہنما سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے انہیں مبارکباد ضرور دی، مگر ان کے مطابق سوشل میڈیا پر وزیراعظم سمیت سب کی ٹرولنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو لکھے اپنے خط کو ’’معذرت نامہ سمجھ لینے‘‘ کا مشورہ بھی دیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کو اس وقت سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ’’دہشتگردوں کے لیے ہمارے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں۔ یہ الزام بے بنیاد ہے کہ ہماری جماعت نے دہشتگردوں کو کے پی میں بسایا۔ ٹی ٹی پی کو تو پی ڈی ایم دور میں واپس لا کر بسایا گیا۔‘‘

مریم نواز کا ٹیلی میڈیسن سروس شروع کرنے کا اعلان، ایک فون کال پر مستند ڈاکٹرز سے طبی مشورہ لیا جاسکے گا

انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں میں جب دہشتگرد مارے جاتے ہیں تو کوئی احتجاج نہیں کرتا، البتہ بے گناہوں کی ہلاکت پر آواز اٹھائی جاتی ہے۔

کرپشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کوئی اطلاع ہو تو سامنے لائی جائے، نیب کارروائی کرے۔

مزاحیہ مگر دوٹوک انداز میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’میں تو سات مرلے کا گھر بھی نہیں بنا سکتا، جس دن بنا لوں، مجھے پکڑ لینا۔‘‘

منشیات کے نیٹ ورک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کے پی میں اس کام میں کوئی سیاسی عناصر ملوث ہیں تو حکومت کو بتایا جائے، وہ فوری ایکشن لیں گے۔

بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کے لوگ انہیں پیغام بھیج رہے ہیں کہ وہ احتجاج کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ ’’کے پی کا ہر شہید مجھے تکلیف دیتا ہے۔ ہم نے پہلے بھی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دیں، اگر ہمیں اعتماد میں لیا جائے تو دوبارہ قربانیوں کیلئے تیار ہیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ کورکمانڈر پشاور سے ملاقات میں بھی اہم بات چیت ہوئی ہے۔ این ایف سی ایوارڈ اجلاس میں شرکت کریں گے اور مطالبہ کیا کہ وفاق خیبر پختونخوا کے واجب الادا فنڈز جاری کرے۔

 انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے وہ ہمیشہ حامی رہے ہیں، مگر ’’موجودہ حکومت سے بات کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، الیکشن کمیشن نے رانا ثنا اللہ کو 24 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ماحولیاتی بحران اور اس کے عالمی مضمرات
  • قبضہ مافیا
  • خالد خورشید قابل اور دلیر تھا لیکن خود کو نقصان پہنچایا، رحمت خالق
  • جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان
  • نومبر میں کچھ، دسمبر میں بہت کچھ ہونے والا ہے، سہیل آفریدی
  • اقوام متحدہ نے امریکا کو دنیا کا سب سے بڑا امداد دینے والا ملک قرار دیدیا
  • میٹرک میں شاندار کارکردگی پر نجی سکول کے طالبعلم کو ایک دن کا وزیر تعلیم بنا دیا گیا
  • کراچی کو عالمی سطح پر کون سا بڑا اعزاز ملنے والا ہے؟
  • کراچی کو عالمی سطح پر کون سا بڑا اعزاز ملنے والا ہے؟ اقوام متحدہ کی پیشگوئی