پنجاب کی تمام شوگر ملوں نے کرشنگ شروع کردی، چینی کی قیمت میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب بھر کی تمام 41 شوگر ملوں نے بالآخر گنے کی کرشنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے، جس کے بعد صوبے میں چینی کی قیمتوں میں کمی کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
کین کمشنر کے ذرائع کے مطابق کرشنگ شروع ہونے کے بعد جب نئی پیداوار بازار میں آئے گی تو چینی کی قیمت میں تقریباً 10 روپے فی کلو تک کمی متوقع ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو اس مرحلے پر سخت نگرانی کرنا ہوگی کیونکہ متعدد مل مالکان نے مختلف تاخیری حربے استعمال کیے تھے، تاہم حکومتی دباؤ کے بعد انہیں کرشنگ شروع کرنا پڑی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کرشنگ کے آغاز سے بلیک مارکیٹنگ، ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قلت میں نمایاں کمی ہوگی۔ یاد رہے کہ حکومت کے احکامات نہ ماننے والی کئی ملوں پر جرمانے بھی عائد کیے گئے تھے۔
اس وقت ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 230 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، جس سے عوام شدید متاثر ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چینی کی
پڑھیں:
حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔