پی ٹی اے کو فروری 2026 تک فائیو جی سپیکٹرم نیلامی کا ہدف دیدیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان میں ٹیلی کام سروسز کی کوالٹی کے مسائل اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر وفاقی حکومت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو فروری 2026 تک فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کا ٹاسک دے دیا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پی ٹی اے لائسنسنگ عامر شہزاد نے بتایا کہ ملک میں ہائی سپیڈ انٹرنیٹ کی مانگ ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہے۔ موجودہ سپیکٹرم کی کمی کے باعث ٹیلی کام آپریٹرز کو سروس کے معیار اور صارفین کی بڑھتی شکایات کا بھی سامنا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جرمن ہم منصب سے ملاقات
عامر شہزاد نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلی کام آپریٹرز کے پاس اس وقت مجموعی طور پر صرف 274 میگاہرٹز اسپیکٹرم موجود ہے۔ اسپیکٹرم کی دستیابی کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں سب سے پیچھے شمار ہوتا ہے۔ ڈی جی لائسنسنگ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں 2026 کے آخر تک بہتر اور معیاری براڈ بینڈ سروس دستیاب ہوگی۔
ڈائریکٹر جنرل پی ٹی اے لائسنسنگ عامر شہزاد نے کہا کہ فائیو جی کے حوالے سے تیزی سے پیش رفت ہورہی ہے اور ٹیلی کام آپریٹرز کے لیے 600 میگاہرٹز کا نیا اسپیکٹرم لایا جا رہا ہے۔ حکومت نے فروری تک فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کا ہدف دیا ہے ۔ حکومت فائیو جی اسپیکٹرم سے متعلق انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی رپورٹ کا جائزہ لے رہی ہے۔ حکومت کی پالیسی ڈائریکشن کے بعد نیلامی کی حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن کی طلبی کیخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
کراچی: فائیو اسٹار ہوٹل کو 28 سال قبل چوری شدہ گاڑی پر ای چالان موصول
کراچی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل کو 28 سال قبل چوری ہونیوالی گاڑی کے لیے 10 ہزار روپے کا ای چالان موصول ہوا، جس نے انتظامیہ کو حیران کر دیا۔
ہوٹل انتظامیہ کے مطابق، یہ گاڑی مئی 1997 میں شارع فیصل کے قریب پارکنگ ایریا سے چوری ہوئی تھی، اور اس وقت صدر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
انتظامیہ نے مزید بتایا کہ گاڑی کبھی برآمد نہیں ہوئی، مگر حال ہی میں حب ٹول پلازہ پر سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی کی مد میں ای چالان موصول ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں چوری شدہ موٹرسائیکل کا ای چالان، شہری حیران و پریشان
رواں برس اکتوبر سے نافذ العمل ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائیٹیشن سسٹم کا مقصد ٹریفک چالان کے پرانے دستی ٹکٹنگ نظام کو مکمل طور پر خودکار ای ٹکٹنگ سسٹم سے بدلنا ہے۔
جدید نظام مصنوعی ذہانت سے منسلک سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے اوور اسپيڈنگ، ریڈ لائٹ کراسنگ، اور ہیلمٹ نہ پہننے جیسی خلاف ورزیوں کا پتا لگاتا ہے۔
تاہم، اس کے آغاز کے بعد سے یہ نظام بحث کا مرکز بن گیا ہے، اور نقادوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں اس پر عملدرآمد کے لیے مناسب سہولیات اور بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں۔
مزید پڑھیں: ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
ہوٹل انتظامیہ نے اس واقعے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، مگر صرف اس صورت میں جب حکام چوری شدہ گاڑی کو برآمد کر کے واپس کریں۔
واضح رہے گزشتہ ماہ اسی طرح ایک موٹر بائیک کے مالک کو اپنی چوری شدہ بائیک کے لیے ای چالان موصول ہوا، جو 4 سال بعد بھی برآمد نہیں ہوسکی تھی۔
مالک نے بتایا کہ ان کی بائیک ٹیپو سلطان پولیس کے احاطے سے چوری ہوئی تھی، مگر انہیں 27 اکتوبر کو ہیلمٹ نہ پہننے کے مبینہ جرم میں 5 ہزار روپے کا ای چالان موصول ہوا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای چالان ٹیپو سلطان پولیس چوری شدہ حب ٹول پلازہ سیٹ بیلٹ فائیو اسٹار گاڑی ہوٹل