data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانیہ میں گاڑیوں کی چوری میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ ہوا ہے، جس کی وجہ خود جدید ٹیکنالوجی کو قرار دیا گیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا پر آنے والی رپورٹس نے برطانیہ بھر میں گاڑیوں کی چوری کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے، جس کے مطابق پچھلے برس برطانیہ میں ایک لاکھ سے بھی زیادہ کاریں مختلف شہروں اور دیہی علاقوں سے چوری ہوئیں۔

ان حیران کن اعداد و شمار نے نہ صرف سیکورٹی اداروں کو پریشانی میں مبتلا کیا ہے بلکہ گاڑیوں کے مالکان میں بھی بے چینی بڑھا دی ہے، کیونکہ ایک سال کے دوران اوسطاً روزانہ 320 کے قریب گاڑیاں غائب ہونا معمول سے ہٹ کر ایک بہت سنگین اضافہ سمجھا جا رہا ہے۔

یہ صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ رواں دور کی تکنیکی جدت کس طرح جرائم پیشہ گروہوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس بڑھتے ہوئے مسئلے کی سب سے بڑی وجہ جدید گاڑیوں میں شامل وہ ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے بغیر چابی کے گاڑی اسٹارٹ کی جا سکتی ہے۔ یہ سہولت بظاہر ڈرائیورز کے لیے آسانی فراہم کرتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی جرائم پیشہ افراد نے الیکٹرانک ڈیوائسز کے ذریعے کار کی چابی کے سگنل کو پکڑنے اور گاڑی کو چند لمحوں میں فعال کرنے کا عمل بھی سیکھ لیا ہے۔

اس طریقے سے چور نہ صرف گاڑی تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں بلکہ اسے چلانے کے فوراً بعد محفوظ پناہ گاہوں تک لے جا کر نشان تک مٹا دیتے ہیں۔ اسی وجہ سے ایسے واقعات میں اضافے کو ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق حالیہ برسوں میں ’’ریلے اٹیک‘‘ کے نام سے معروف یہ طریقہ پوری دنیا میں گاڑیوں کی چوری کے جدید ترین رجحانات میں شامل ہو چکا ہے۔ ایسے حملوں میں دو افراد ایک چھوٹے سگنل بوسٹر اور ایک کیپچر ڈیوائس کی مدد سے کار کی اصل چابی سے نکلنے والے سگنلز کو بڑھا کر گاڑی کے نظام تک پہنچاتے ہیں اور یوں کار بغیر کسی توڑ پھوڑ کے کھل جاتی ہے۔

چونکہ گاڑی کا الارم بھی نہیں بجتا، اس لیے یہ جرم اکثر رات کی تاریکی میں چند منٹوں میں انجام پا جاتا ہے، جس کے بعد گاڑی کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔

مسلسل بڑھتے ہوئے ایسے واقعات نے برطانوی حکومت کو نہایت سخت اقدامات لینے پر مجبور کر دیا ہے۔ نئے قانون کے مطابق ایسی تمام الیکٹرانک ڈیوائسز تیار کرنا، رکھنا، فروخت کرنا، یا ان کی ترسیل کرنا جرم قرار دے دیا گیا ہے جو گاڑیوں کی چوری میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پانچ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد نہ صرف چوری کے واقعات کو کم کرنا ہے بلکہ ان نیٹ ورکس کو بھی توڑنا ہے جو اس ٹیکنالوجی کی غیر قانونی فروخت اور استعمال کے ذریعے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں گاڑیوں کی چوری کے مطابق

پڑھیں:

کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟

اسلام آباد کی انتظامیہ شہر میں داخل ہونے والی ٹریفک کو منظم کرنے اور گاڑیوں کی درست شناخت کے لیے مرحلہ وار ای ٹیگ اور ایم ٹیگ نظام متعارف کرا رہی ہے۔

ابتدائی مرحلے میں صرف گاڑیوں کو ای ٹیگ جاری کیے جا رہے ہیں، جبکہ آئندہ دنوں میں اس نظام کا دائرہ مزید بڑھایا جائےگا۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں پر ای ٹیگز، ایم ٹیگز لگانا اور شہریوں کا ڈیٹا جمع کرنا کیوں ضروری؟ وزیراطلاعات نے بتا دیا

ای ٹیگنگ کہاں سے ہوگی؟ اس کا طریقہ کار کیا ہے؟ جہاں شہریوں کے دماغ میں یہ سوالات ہیں۔ وہیں ایک یہ سوال بھی گردش کررہا ہے کہ کیا یہ پابندی موٹر سائیکلوں پر بھی لاگو ہوگی؟

’ابھی تک ای ٹیگ نظام 4 پہیوں والی گاڑیوں پر نافذ کیا جارہا ہے‘

اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر بلال اعظم نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ای ٹیگ نظام صرف 4 پہیوں والی گاڑیوں پر نافذ کیا جا رہا ہے اور یہی پائلٹ فیز کا حصہ ہے۔

ان کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 2 مقامات ایکسائز آفس ایچ ایٹ اور کچنار پارک آئی ایٹ پر ای ٹیگنگ کا عمل جاری ہے، جبکہ مزید مراکز 18 نومبر سے بحال ہو جائیں گے۔ اس کے ذریعے شہریوں کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے اور نظام کی افادیت کو جانچا جا رہا ہے۔

شہریوں کی بڑی تعداد یہ سمجھنے میں کنفیوژن کا شکار ہے کہ آیا انہیں اپنی موٹرسائیکلوں کے لیے بھی فوری طور پر ٹیگ بنوانا ہوگا یا نہیں؟

’موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا الگ منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے‘

موٹر بائیکس کے حوالے سے سوال پر بلال اعظم نے وضاحت کی کہ موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا الگ منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، تاہم اسے فوری طور پر شروع نہ کرنے کی بڑی وجہ موسمی اثرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکلوں پر عام ای ٹیگ اسی طرح نہیں لگایا جا سکتا جیسے گاڑیوں پر لگایا جاتا ہے، کیونکہ بارش یا پانی لگنے سے ٹیگ کے اترنے، خراب ہونے یا پھٹ جانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

’اسی وجہ سے محکمہ اس بات پر غور کررہا ہے کہ موٹر سائیکل پر ٹیگ کس جگہ اور کس میٹیریل کے ساتھ لگایا جائے تاکہ وہ موسم کی سختی میں بھی محفوظ رہے اور سسٹم اسے درست طور پر پڑھ سکے۔‘

انہوں نے بتایا کہ موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا حتمی طریقہ کار تیار کیا جا رہا ہے، اور جیسے ہی موزوں تکنیکی حل طے پا جائے گا، موٹر سائیکلوں کے لیے بھی ٹیگنگ کا مرحلہ شروع کردیا جائے گا۔

ای ٹیگ حاصل کرنے کے لیے گاڑی مالک کے پاس کونسی دستاویزات ہونی ضروری ہیں؟

ایک مذید سوال پر بلال اعظم نے بتایا کہ ای ٹیگ حاصل کرنے کے لیے گاڑی کے مالک کے پاس گاڑی کے تمام کاغذات، رجسٹریشن کارڈ اور شناختی کارڈ ہونا لازمی ہے۔

’یہ ٹیگ خاص کوڈ شناختی نمبر پر مبنی ہوتا ہے اور محکمہ ایکسائز کے ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے تاکہ گاڑی کی معلومات اور مالک کی تصدیق کی جاسکے۔ اس کے علاوہ نئے ٹیگ کو شہر کی نگرانی کرنے والے نظام (سیف سِٹی) کے ساتھ بھی جوڑا جائے گا، اور اس کی فیس 250 روپے ہے۔ ‘

یہ بھی پڑھیں: موٹر وے ایم ٹیگ کی حامل گاڑیوں کو نیا ای ٹیگ لگانے کی ضرورت نہیں، ڈائریکٹر ایکسائز اسلام آباد کی وضاحت

اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مرحلہ وار نظام اس لیے اختیار کیا جا رہا ہے تاکہ شہر میں داخل ہونے والی ٹریفک کو منظم طریقے سے ڈیٹا بیس میں لایا جا سکے۔

واضح رہے حکام کا کہنا ہے کہ اس نظام سے نمبر پلیٹس کی جعل سازی یا تبدیلی جیسے مسائل کافی حد تک کم ہوں گے کیونکہ جعلی ٹیگز سسٹم میں پڑھ ہی نہیں سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام آباد ٹریفک پولیس اسلام آباد انتظامیہ ای ٹیگ ایم ٹیگ موٹرسائیکل ای ٹیگز وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • کراچی: فائیو اسٹار ہوٹل کو 28 سال قبل چوری شدہ گاڑی پر ای چالان موصول
  • دوسرے صوبوں کی گاڑیوں کے بھاری ای چالان بھی کراچی والوں کے گلے پڑنے لگے
  • برطانیہ میں ایک لاکھ سے زائد کاریں غائب، جدید ٹیکنالوجی نے چوروں کا راستہ آسان کردیا
  • دوسرے صوبوں کی گاڑیوں کے ای چالان کراچی والوں کو ملنے لگے
  • برطانیہ میں ایک لاکھ سے زائد کاریں غائب، جدید ٹیکنالوجی  نے چوروں کا راستہ آسان کردیا
  • سفید گاڑی دیکھتے ہی وار! جوہر اور گلشن اقبال میں چوروں کا مخصوص گینگ متحرک
  • کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 17 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • لاہور سمیت وسطی پنجاب میں فضائی آلودگی میں اضافہ