WE News:
2025-11-18@05:47:51 GMT

کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT

کیا موٹر سائیکلز کے لیے ای ٹیگ کی ضرورت نہیں؟

اسلام آباد کی انتظامیہ شہر میں داخل ہونے والی ٹریفک کو منظم کرنے اور گاڑیوں کی درست شناخت کے لیے مرحلہ وار ای ٹیگ اور ایم ٹیگ نظام متعارف کرا رہی ہے۔

ابتدائی مرحلے میں صرف گاڑیوں کو ای ٹیگ جاری کیے جا رہے ہیں، جبکہ آئندہ دنوں میں اس نظام کا دائرہ مزید بڑھایا جائےگا۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں پر ای ٹیگز، ایم ٹیگز لگانا اور شہریوں کا ڈیٹا جمع کرنا کیوں ضروری؟ وزیراطلاعات نے بتا دیا

ای ٹیگنگ کہاں سے ہوگی؟ اس کا طریقہ کار کیا ہے؟ جہاں شہریوں کے دماغ میں یہ سوالات ہیں۔ وہیں ایک یہ سوال بھی گردش کررہا ہے کہ کیا یہ پابندی موٹر سائیکلوں پر بھی لاگو ہوگی؟

’ابھی تک ای ٹیگ نظام 4 پہیوں والی گاڑیوں پر نافذ کیا جارہا ہے‘

اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر بلال اعظم نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ای ٹیگ نظام صرف 4 پہیوں والی گاڑیوں پر نافذ کیا جا رہا ہے اور یہی پائلٹ فیز کا حصہ ہے۔

ان کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 2 مقامات ایکسائز آفس ایچ ایٹ اور کچنار پارک آئی ایٹ پر ای ٹیگنگ کا عمل جاری ہے، جبکہ مزید مراکز 18 نومبر سے بحال ہو جائیں گے۔ اس کے ذریعے شہریوں کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے اور نظام کی افادیت کو جانچا جا رہا ہے۔

شہریوں کی بڑی تعداد یہ سمجھنے میں کنفیوژن کا شکار ہے کہ آیا انہیں اپنی موٹرسائیکلوں کے لیے بھی فوری طور پر ٹیگ بنوانا ہوگا یا نہیں؟

’موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا الگ منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے‘

موٹر بائیکس کے حوالے سے سوال پر بلال اعظم نے وضاحت کی کہ موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا الگ منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، تاہم اسے فوری طور پر شروع نہ کرنے کی بڑی وجہ موسمی اثرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکلوں پر عام ای ٹیگ اسی طرح نہیں لگایا جا سکتا جیسے گاڑیوں پر لگایا جاتا ہے، کیونکہ بارش یا پانی لگنے سے ٹیگ کے اترنے، خراب ہونے یا پھٹ جانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

’اسی وجہ سے محکمہ اس بات پر غور کررہا ہے کہ موٹر سائیکل پر ٹیگ کس جگہ اور کس میٹیریل کے ساتھ لگایا جائے تاکہ وہ موسم کی سختی میں بھی محفوظ رہے اور سسٹم اسے درست طور پر پڑھ سکے۔‘

انہوں نے بتایا کہ موٹرسائیکلوں کے لیے ٹیگنگ کا حتمی طریقہ کار تیار کیا جا رہا ہے، اور جیسے ہی موزوں تکنیکی حل طے پا جائے گا، موٹر سائیکلوں کے لیے بھی ٹیگنگ کا مرحلہ شروع کردیا جائے گا۔

ای ٹیگ حاصل کرنے کے لیے گاڑی مالک کے پاس کونسی دستاویزات ہونی ضروری ہیں؟

ایک مذید سوال پر بلال اعظم نے بتایا کہ ای ٹیگ حاصل کرنے کے لیے گاڑی کے مالک کے پاس گاڑی کے تمام کاغذات، رجسٹریشن کارڈ اور شناختی کارڈ ہونا لازمی ہے۔

’یہ ٹیگ خاص کوڈ شناختی نمبر پر مبنی ہوتا ہے اور محکمہ ایکسائز کے ڈیٹا بیس کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے تاکہ گاڑی کی معلومات اور مالک کی تصدیق کی جاسکے۔ اس کے علاوہ نئے ٹیگ کو شہر کی نگرانی کرنے والے نظام (سیف سِٹی) کے ساتھ بھی جوڑا جائے گا، اور اس کی فیس 250 روپے ہے۔ ‘

یہ بھی پڑھیں: موٹر وے ایم ٹیگ کی حامل گاڑیوں کو نیا ای ٹیگ لگانے کی ضرورت نہیں، ڈائریکٹر ایکسائز اسلام آباد کی وضاحت

اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مرحلہ وار نظام اس لیے اختیار کیا جا رہا ہے تاکہ شہر میں داخل ہونے والی ٹریفک کو منظم طریقے سے ڈیٹا بیس میں لایا جا سکے۔

واضح رہے حکام کا کہنا ہے کہ اس نظام سے نمبر پلیٹس کی جعل سازی یا تبدیلی جیسے مسائل کافی حد تک کم ہوں گے کیونکہ جعلی ٹیگز سسٹم میں پڑھ ہی نہیں سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام آباد ٹریفک پولیس اسلام آباد انتظامیہ ای ٹیگ ایم ٹیگ موٹرسائیکل ای ٹیگز وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ٹریفک پولیس اسلام ا باد انتظامیہ ای ٹیگ ایم ٹیگ وی نیوز موٹرسائیکلوں کے لیے کیا جا رہا ہے اسلام آباد گاڑیوں پر ٹیگنگ کا کہ موٹر ایم ٹیگ ہے اور

پڑھیں:

بدل دو نظام: بروقت بیداری و عملی تحریک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251116-03-3

 

عالیہ شمیم

بیداری محض خواب خرگوش سے جاگ جانے کا نام نہیں ہے بلکہ ذہنی و فکری طور پر اپنے حالات و ماحول کا شعور پیدا ہوجانے اور غفلت سے ہوش میں آکر مقصد ِ زندگی کو سمجھ کر فعال ہوجانے کا نام ہے۔ گو قوموں کی بیداری لمحے بھرسے شروع ہوتی ہے، لیکن وہ لمحہ صدیوں کی نیند کو توڑ دیتا ہے۔ یہ بیداری وہ حالت ہے جب اس کا دل، ذہن، کردار اور عمل سب اللہ کی طرف لوٹ آئیں اور وہ باطل کے مقابلے میں حق کی حمایت کے لیے کھڑا ہو جائے۔ ’’یہ وہ لمحہ ہے جب انسان کو احساس ہوتا ہے کہ وہ مٹی کے ذرے میں قید نہیں، بلکہ آسمانوں کے پیام کا امین ہے۔ پھر وہ اپنے قدموں کو حق کی طرف موڑتا ہے، اپنے کردار کو سنوارتا ہے، اور اس کے اندر وہ عزم جاگ اٹھتا ہے جو باطل کے اندھیروں کو کاٹ دیتا ہے۔ قوم کی بیداری کی اصل پہچان باطل کے خلاف متحد ہوجانے کا نام ہے۔ یہ وہ بیداری ہے جس کے بغیر بقا ممکن نہیں ۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ نظاموں کی تبدیلی ہمیشہ افراد کی بیداری اور تحریک ِ عمل کے نتیجے میں ہوتی ہے۔ مغربی ہو یا امریت کا نظام خواہ جمہوریت کے نام پر ہو یا معیشت کے۔ سکون، انصاف، یا عزت نہیں دے سکتا۔۔ یہ نظام اللہ سے بے نیاز، اخلاق سے خالی، اور انسانیت سے عاری ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ اپنے اصل نظام یعنی نظامِ ربانی کی طرف لوٹ جائیں۔ وہ نظام جو عدل پر مبنی ہے، جہاں حاکم بھی اللہ کے سامنے جواب دہ ہے، اور جہاں انسان کی عزت، رزق اور حق محفوظ ہے۔

ظلم، استحصال اور جمود کے بوسیدہ ڈھانچے اس وقت ہلنے لگتے ہیں جب انسان اپنے ضمیر کی آواز سننے لگتا ہے۔ جب غلامی کا احساس جاگ اْٹھتا ہے اور جب ایک قوم یہ طے کر لیتی ہے کہ ’’اب بس!‘‘ بیداری دراصل شعور، عقل کی روشنی اور ایمانی حرارت کا امتزاج ہے۔ جب دل اللہ کے حکم سے دھڑکنے لگے، جب سوچ قرآن سے جڑ جائے، اور جب عمل مصطفیؐ کے اسوے سے رہنمائی پائے۔ تو یہ بیداری ایک نظام کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اور اس نظامِ بیداری میں ہر فرد اپنے حصے کا چراغ جلانے لگتا ہے، جو آگے چل کر عملی تحریک بن جاتاہے۔۔ تحریک کوئی جذباتی ہجوم یا جذباتی نعروں سے منسلک نہیں بلکہ یہ اعلیٰ نصب العین۔ بلند مقاصد۔ دیانت دارانہ قیادت اور ربّ پر بھروسا و یقین سے بنی تحریک ہے۔ یہی وہ عملی تحریک ہے جس کی بنیاد پر ہر صالح انقلاب اٹھا۔ خواب دیکھنا آسان ہے، مگر خواب کو حقیقت بنانے کے لیے قربانی، نظم اور مسلسل محنت درکار ہوتی ہے۔ دعوت و تبلیغ کا مورچہ آسان نہیںچاہے مکہ کی وادیوں میں نبی اکرمؐ کی دعوت ہو، یا برصغیر میں اقامت ِ دین کی جدوجہد؛ ہر جگہ عملی تحریک نے نظام بدلا، چہرے نہیں۔ آج پھر وہی پکار ہے: ’’بدل دو نظام کو‘‘ نظام بدلنے کا مطلب صرف چہرے نہیں نظام ہے۔ فکر، اقدار، ترجیحات، اور مرکز ِ توجہ کی تبدیلی ہے۔ سرمایہ پرستی سے رضائے الٰہی کی طرف، ظلم سے عدل کی طرف، نفع کے حساب سے تقویٰ کے معیار کی طرف، اور خود غرضی سے اجتماعیت کی طرف پلٹ جانے کا نام ہے۔ حق دو تحریک کو بدل دو نظام کو جس کا حق ہے، اسے اس کا حق دو۔ بغیر تاخیر، بغیر مصلحت، بغیر سیاسی مفاد کے۔ اپنی ذمے داری ادا کرو۔ مہنگائی، بے روزگاری، ناانصافی، صحت، تعلیم، روزگار یہ سب عوام کا بنیادی حق ہے اور ریاستی ذمے داران پر لازم ہے کہ عوام کو ان کے جائز حقوق دیں اور پورے ظالمانہ نا انصافی۔ کرپشن جیسے۔ استحصالی نظام کو جڑ سے ختم کریں اور کلمے کی بنیاد پر حاصل کیے گئے وطن عزیز کو عدل کا، امانت کا، اور خیر کا ملک بنانے میں کلیدی کردار ادا کریں۔ بدل دو نظام انقلابِ فکر اور تعمیر ِ نظام کا پیغام ہے۔

عالیہ شمیم

متعلقہ مضامین

  • استثنیٰ کسی کے لیے نہیں
  • پاکستان کو انتشار نہیں،امن کی ضرورت ہے،احسن اقبال
  • ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین
  • بدل دو نظام: ایک قومی نظریاتی سمت
  • اجتماع عام ٗتیاریاں و عوامی رابطہ مہم تیز ٗ شہربھر میں کیمپ قائم ، موٹر سائیکل سوار قافلہ آج لاہور روانہ ہوگا
  • دنیا کو انسانوں کی ضرورت ہے، سپرپاورز کی نہیں
  • بدل دو نظام: بروقت بیداری و عملی تحریک
  • اب بغیر اجازت سڑکوں پر آنا ناممکن! 18نومبرسے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ای ٹیگنگ شروع، طریقہ اور تفصیلات
  • موٹر وے ایم ٹیگ کی حامل گاڑیوں کو نیا ای ٹیگ لگانے کی ضرورت نہیں، ڈائریکٹر ایکسائز اسلام آباد کی وضاحت