data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40 وڈیروں کانام ہے ، گائوں دیہات میں عوام کو محکوم بنایا ہوا ہے ،اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں ،اسی طرح چودھریوں ،سرداروں اور چند خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے ،انگریزکی خدمت کے صلے میں جاگیریں لینے والے اور ان کی اولادقوم پر مسلط ہے ، افسر شاہی ، استحصالی اورظلم کے نظام میں عوام کو جکڑاہواہے ، صرف اپنے اقتدار اور تسلط کو قائم رکھنے کے لیے تعلیم ،معیشت ،پارلیمنٹ ،عدالت ہر شعبے کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے ، تمام پارٹیاں خاندان ، وراثت اوروصیت کے نام پر چل رہی ہیں ، تمام پارٹیوں نے وڈیروں اور جاگیرداروں کو اپنے ساتھ ملایا ہوا ہے ، صرف جماعت اسلامی عوام کی حقیقی نمائندہ اور ترجمان ہے اور اس ظلم کے نظام کو ختم کرسکتی ہے ، ملک میں نظام کی تبدیلی کی ایک بڑی تحریک اور جدوجہد کی ضرورت ہے،21تا 23نومبر مینار پاکستان لاہور میں جماعت اسلامی کاکل پاکستان اجتماع عام’’بدل دو نظام ‘‘کی تحریک اور جدوجہد کا نکتہ آغاز ہوگا ، اجتماع میں اس گلے سڑے نظام کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے لائحہ عمل کا اعلان کیاجائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع شرقی کے تحت پروفیسر عبدالغفور احمد روڈ گلستان جوہر میں ’’بدل دو نظام عوامی کنونشن ‘‘میں شریک مردو خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، کنونشن سے امیر ضلع شرقی نعیم اختر ،سیکرٹری پبلک ایڈ کمیٹی کراچی نجیب ایوبی نے بھی خطاب کیا ، کنونشن میں کو آپریٹوہائوسنگ سوسائٹیز پر حکومتی سرپرستی میں قبضوں اور اصل الاٹیز کو ان کی زمینوں سے محرومی کے خلاف اور بی آر ٹی ریڈ لائن پروجیکٹ کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیر ،منصوبے کی لاگت میں اضافہ و مالی بے ضابطگیوں اور شہریوں ،تاجروں اور طلبہ وطالبات کو درپیش مشکلات وپریشانیوں کے حوالے سے قراردادیں بھی منظور کی گئیں ، جن میں مطالبہ کیاگیا کہ ریڈ لائن کی تکمیل کی حتمی تاریخ کا اعلان کیاجائے اور کو آپریٹو سیکٹر کے معاملات کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں پر مشتمل کمیشن قائم کیاجائے ، اس موقع پر نائب امیر کراچی مسلم پرویز ، نائب امیر ضلع عزیز الدین ظفر ، ڈپٹی سیکرٹری کراچی ابن الحسن ہاشمی ، سیکرٹری اطاعات زاہد عسکری ،ٹائون چیئر مین ڈاکٹر فواد احمد ،وائس ٹائون چیئرمین محمد ابراہیم اور پبلک ایڈ کمیٹی کے محمد قطب سمیت دیگر ذمے داران بھی موجود تھے ، قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن کی آمد پر ان کا شاندار استقبال کیاگیا ، پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اورپرجوش نعرے لگائے گئے ، حافظ نعیم الرحمن نے اسٹیج پر کھڑے ہوکر شرکا سے اظہار یکجہتی کیا۔اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اسلام کے عادلانہ و منصفانہ نظام کے قیام ،آئین و قانون کی حکمرانی ،عدلیہ کی آزادی ، پارلیمنٹ کی بالادستی اور عوامی رائے کے احترام سے ہی مسائل حل اورملک وقوم بحرانوں سے نکل سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی گود میں پرورش پانے والی پارٹیوں نے مل کر آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ، پارلیمنٹ کو بے توقیر اور عدلیہ کواپنا دست نگر بنایا جارہا ہے ، 26ویں ترمیم کے بعد جو رہی سہی کسررہ گئی تھی وہ 27ویں ترمیم نے پوری کردی ، آئین اور جمہوریت کو پامال کیا جارہا ہے ، معیشت تباہ اور ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے ،اسٹاک ایکسچینج کا بڑھنا معیشت کی بہتری نہیں بلکہ سٹے کی نشاندہی کرتا ہے ، مزدور ،کسان ،طلبہ اور غریب ومتوسط طبقے کی حقیقی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں ہے ،پارلیمنٹ میں بھی مخصوص طبقات اور اشرافیہ کے مفادات کو تحفظ دینے والے بیٹھے ہیں، فیکٹریوں میں قائم ٹھیکیداری نظام میں ملازمین بالخصوص خواتین اپنے حقوق سے محروم ہیں، حکمران پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی کی دوڑ میں لگی ہوئی ہیں ، اسٹیبلشمنٹ کوبھی ایماندار اور دیانتداروں کے بجائے چور اور ڈاکو ہی پسند آتے ہیں، نعمت اللہ خان کی امانت ودیانت کے اثرات اور کام اہل کراچی نے دیکھے ہیں ، اس کے بعد کیا ہوا اورآج کراچی کہاں کھڑ ا ہوا ہے ، سب کے سامنے ہے ، پیپلز پارٹی کم وبیش 40سال سے سندھ پر مسلط ہے اور ایم کیوایم بھی شریک اقتدار رہی ہے لیکن اہل کراچی آج پینے کے پانی اور بنیادی شہری سہولتوں تک سے محروم ہیں ، جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی عوام کی خدمت کی ہے اورآئندہ بھی عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے ، ہمارے منتخب نمائندے آج بھی سندھ حکومت کی طرف سے اختیارات ووسائل نہ دینے کے باوجود عوامی خدمت اور مسائل حل کرانے میں مصروف ہیں اور ہمارے 9ٹائونز کی صورتحال دیگر ٹائونز سے کہیں زیادہ بہتر ہے ، ہم نے وعدہ کیاتھا کہ اختیارات ووسائل سے بڑھ کر کام کریں گے وہ ہم کررہے ہیںاور باقی اختیار ات بھی حاصل کرکے رہیں گے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی عوام کو اپنے ساتھ ملاکر ملک میں حقیقی تبدیلی اور انقلاب کی جدوجہد کررہی ہے ، نوجوانوں کا رجوع ہماری طرف مسلسل بڑھ رہا ہے ،کراچی سے شروع ہونے والے بنو قابل کے پروگرام میں ملک بھر میں 12لاکھ نوجوانوں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے ۔خواتین کے دائرے میں بھی جماعت اسلامی آگے بڑھ رہی ہے ،الخدمت کی عوامی خدمات ملک بھر میں سب سے زیادہ ہیں اور عوام اور اہل خیر جماعت اسلامی اور الخدمت پر اعتماد کرتے ہیںکیونکہ انہیں پتا ہے کہ ان کا دیا گیا ایک ایک پیسہ امانت اور دیانتداری کے ساتھ خرچ ہوگا ۔ نعیم اختر نے کہا کہ آج ہم جس جگہ جمع ہیں یہ سڑک پروفیسر عبدالغفور احمد سے منسوب ہے ، پروفیسر غفور کا 1973کے دستور کی تشکیل میں اہم اور کلیدی کردار رہا ہے ، افسوس کہ آج اس متفقہ دستو ر کا حلیہ بگاڑ دیاگیا ہے ، 1973کا دستور اگر اپنی اصل حالت میں بحال اور نافذ رہتا تو ملک اورقوم ان حالات کا شکار نہ ہوتے جو آج ہیں ،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ضلع شرقی میں 250عوامی کمیٹیاں بنادی ہیں جو منتخب نمائندوں کے تعاون سے مسائل حل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں گی ۔نجیب ایوبی نے کہا کہ جماعت اسلامی کی پبلک ایڈ کمیٹی نے اہل کراچی کو درپیش ہر مسئلے پر آواز اٹھائی ہے ،کے الیکٹرک کی لوٹ مار اور ظلم کے خلاف عوام کا ساتھ دیا، نادرا کی ایس اوپیز کی تبدیلی کے لیے قانون سازی کرائی اور بلا امتیاز و تفریق شہریوں کے شناختی کارڈ کے حصول کو آسان بنایا ، بحریہ ٹائون اور ہائوسنگ سوسائٹیز کے متاثرین کی داد رسی کی اور ان کو ان کے حقوق دلائے ، آج بھی ادارہ نور حق میں عوامی مسائل بیٹھک میں ہزاروں شہری ہم سے رجوع کرتے ہیں اور ہم ان کو ہر ممکن مددفراہم کرتے ہیں ۔

 

 

اسٹاف رپورٹر.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی ا ہوا ہے عوام کو کے لیے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

سیاست کے بجائے مل کر کراچی کو سنبھالیں

سندھ میں حکمران پیپلز پارٹی نے بڑی کوشش اور کامیاب منصوبہ بندی کے ذریعے پہلی بار کراچی میں اپنا میئر منتخب کرا لیا تھا جب کہ کراچی میں 13 ٹاؤن چیئرمینوں کا تعلق بھی پیپلز پارٹی سے ہے جب کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی یونین کونسلوں میں پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہے اور پی پی نے پی ٹی آئی کے یوسی چیئرمینوں کے تعاون سے اپنا میئر منتخب کرا لیا تھا جس پر وہ بہت خوش تھی اور پی ٹی آئی اگر جماعت اسلامی سے مل جاتی تو دونوں مل کر اپنا میئر اور ڈپٹی میئر منتخب کرانے کی پوزیشن میں تھیں۔ ان دونوں جماعتوں نے آپس میں اتحاد نہ کر کے کراچی میں اپنا میئر لانے کا موقع گنوا دیا۔

اگر یہ سیاسی رنجشیں دور کر کے اتحاد کر لیتے تو آج کراچی میں میئر پیپلز پارٹی کا ہونے کے بجائے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا مشترکہ امیدوار ہوتا۔ مشرف دور میں بننے والے کراچی کے میئر نعمت اللہ کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا ‘ انھوں نے کراچی کی ترقی کے لیے مثالی کام کیے ‘ انھوں نے جس خلوص سے کراچی کی خدمت کی وہ آج بھی یاد رکھی جاتی اور اس کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ اگر آج بھی کراچی کا میئر جماعت اسلامی سے ہوتا تو ممکن ہے کراچی کے حالات وہ نہ ہوتے جو آج نظر آ رہے ہیں۔

ممکن ہے کراچی کا نظام بہت بہتر ہوتا اور لوگوں کو صفائی اور دیگر مسائل کے حوالے سے جو شکایات پیدا ہو رہی ہیں وہ نہ ہوتیں۔ایم کیو ایم نے اپنی سیاست کے تحت بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا، اور فروری 2024 کے الیکشن میں سب سے زیادہ قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔

کراچی میں 13 ٹاؤن میونسپل کارپوریشن پیپلز پارٹی، 9 جماعت اسلامی اور 4 پی ٹی آئی کے پاس ہیں اور ایم کیو ایم، جے یو آئی کے پاس کسی یوسی کی بھی نشست نہیں ہے اور میونسپل سیاست پی پی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے پاس ہے مگر پی ٹی آئی نہ جانے کیوں خاموش ہے جب کہ جماعت اسلامی کے کراچی کے امیر اور پی پی کے میئر ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف رہتے ہیں اور تنقید کا کوئی موقعہ جانے نہیں دیتے۔

ایم کیو ایم کی طرف سے اس کے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے میئر اور ٹاؤن چیئرمینوں کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہیں جس کا جواب صوبائی وزرا شرجیل میمن اور ناصر حسین شاہ دیتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے 9 چیئرمینوں کے برعکس جماعت اسلامی کراچی کے امیر میونسپل سیاست میں زیادہ متحرک ہیں جن کی میئر کراچی پر الزام تراشی معمول ہے۔

ایم کیو ایم کی طرف سے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اپنے ہی میئر کراچی کو اختیارات دے جس نے اب تک میئر کراچی کو اختیارات نہیں دیے جو انھیں ملنے چاہئیں کیونکہ اب ان کا اپنا میئر ہے جب کہ 1979 کے بلدیاتی الیکشن کے بعد سے کراچی کا میئر جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے منتخب ہوا کرتے تھے اور 2008 سے سندھ حکومت نے میئر کراچی کے اختیارات سلب کر رکھے ہیں جب کہ اب سندھ حکومت کو اپنے میئر کو زیادہ سے زیادہ اختیارات اور کے ایم سی کو زیادہ سے زیادہ فنڈز دینے چاہئیں۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر مشیر قانون حکومت سندھ، سندھ حکومت کے ترجمان اور کچھ عرصہ کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر رہے ہیں اور وہ اپنے اختیارات کا استعمال سابق میئروں کے مقابلے میں زیادہ کر لیتے ہیں مگر اپنی حکومت سے وہ اختیارات نہیں مانگتے جو 14-A کے تحت میئر کو ملنے چاہئیں۔

جماعت اسلامی کے 9 چیئرمین اور جماعت اسلامی کے علاقائی عہدیدار مل کر دن رات ایک ہو کر کام کر رہے ہیں اور میئر کراچی اور سندھ حکومت پر تنقید اور الزامات لگانے کی ذمے داری امیر جماعت کراچی نے سنبھالی ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی اپنی وزارت چلانے میں ہی مصروف رہتے ہیں اور ان کا ایک بھائی ٹاؤن چیئرمین بھی ہے اور سعید غنی کا تعلق کراچی سے ہے۔ پی پی کراچی کے عہدیداروں اور میئر کراچی میں وہ تعلق نظر نہیں آتا جو جماعت اسلامی کے چیئرمینوں اور عہدیداروں کے درمیان ہے۔

کراچی کی بدقسمتی کہ کراچی کی نمایندگی کی دعویدار جماعتیں کراچی کو سنبھالنے اور کراچی کے مسائل مل کر حل کرانے کے بجائے صرف سیاست کر رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی خوش قسمتی کہ پہلی بار اس کا میئر اور بڑی تعداد میں ٹاؤن چیئرمین منتخب ہوئے اور سندھ میں 17 سالوں سے حکومت بھی پیپلز پارٹی کی ہے۔

جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم کے میئرز تین تین بار اپنی کارکردگی دکھا چکے۔ دونوں کے سٹی ناظمین بااختیار تھے جن کے دور میں ریکارڈ ترقی ہوئی تھی مگر پی پی کا میئر اب تک ان جیسی کارکردگی نہیں دکھا سکا اور یہ تینوں پارٹیاں اور بلدیاتی عہدیدار اگر چاہیں اور اپنی سیاست کے بجائے کراچی اور شہریوں کے مفاد کو ترجیح دیں اور مل کر کام کریں اور تینوں پارٹیاں شہری مفاد میں کراچی کو صرف بقایا مدت کے لیے سنبھال لیں تو کراچی میں تبدیلی آنا ناممکن نہیں مگر تینوں پارٹیوں نے اگر اپنی اپنی سیاست چمکانی اور ایک دوسرے پر الزام تراشی ہی کرنی ہے تو کراچی کی حالت مزید بگڑے گی اور شہری تینوں سے مایوس ہو کر تینوں کو برا بھلا ہی کہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40 وڈیروں کا نام، عوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، حافظ نعیم الرحمن
  • حافظ نعیم الرحمن کا عوامی کنونشن: بدلے نظام کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک کی شروعات، عوامی نمائندگی اور حقیقی تبدیلی کا وعدہ
  • 27ویں آئینی ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم الرحمان
  •  27ویں آئینی ترمیم آئین اور جمہوریت پر شب خون، جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کے لیے تیار ہے، حافظ نعیم
  • امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، امیر کراچی منعم ظفر خان، امیر ضلع وسطی گلبرگ کامران سراج اور ٹاؤن چیئر مین لیاقت آباد فر از حسیب یوسی 4 میں محمد ی گراؤنڈ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب ، دوسری جانب حافظ نعیم الرحمن یوسی 6 میں اسٹ
  • 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم نے واضح کر دیا کہ پی پی اسٹیبلشمنٹ کی اے ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہے: حافظ نعیم
  • سیاست کے بجائے مل کر کراچی کو سنبھالیں
  • اب کی بار عوام ووٹ ڈالیں گے اور اس کی حفاظت بھی کریں گے، حافظ نعیم
  • صدر، وزیراعظم یا کوئی جرنیل، آئین سے کوئی بھی بالاتر نہیں، حافظ نعیم الرحمن