عالمی کمپنیاں دھاتوں اور معدنیات میں دلچسپی لے رہی ہیں، پاکستان اپنا فائدہ دیکھے گا: سکیورٹی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ پسنی بندرگاہ اور دیگر منصوبے سامنے ہیں، عالمی کمپنیاں پاکستانی دھاتوں اور معدنیات میں دلچسپی لے رہی ہیں لیکن پاکستان اپنا فائدہ دیکھے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ دفاعی، معاشی اور اسٹریٹجک شراکت داری پر مبنی ہے، ملکی سیاسی معاملات پر سکیورٹی ذرائع نے کہا فوج کا نہ کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ تھا نہ ہے اور نہ فوج رابطہ کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات سیاسی جماعتوں میں ہوتے ہیں، وہیں ہونے چاہئیں، 9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، ریاست کسی دہشت گرد سے مذاکرات نہیں کرے گی۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی صورتِ حال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے۔ فیض حمید کے بارے میں سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی قانونی تقاضوں کے تحت ہو رہی ہے، یہ لمبا پراسس ہے۔یاد رہے کہ بین الاقوامی جریدے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو گوارد کے قریب پسنی میں ایک بندگاہ چلانے کی پیشکش کی ہے جس سے امریکا کو دنیا میں انتہائی حساس خطے کو قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔تاہم سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس خبر کے بعض نکات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کا سرکاری حیثیت میں کوئی مشیر نہیں، نجی افراد یا اداروں کی طرف سے کی جانے والی بات چیت اور تجاویز صرف ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہیں، ان تجاویز کو ریاستی اقدام کے طور پر تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع
پڑھیں:
جنونی بیانات کا نوٹس لیں، جارحیت کا فیصلہ کن جواب، بھارت بھی مٹے گا: عسکری قیادت
راولپنڈی؍ اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبرنگار خصوصی) پاکستان کی عسکری قیادت کی جانب سے بھارتی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ترین سطح سے آنے والے حقائق سے عاری، اشتعال انگیز اور جنونی بیانات کا انتہائی تشویش کے ساتھ نوٹس لیا گیا ہے۔ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات بلا اشتعال جارحیت کے لئے توجیہات گھڑنے کی نہ صرف ایک نئی کوشش ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کئی دہائیوں سے، ہندوستان نے مظلومیت کارڈ کھیلنے اور پاکستان بارے منفی پروپیگنڈے کا سہارا لے کر جنوبی ایشیا اوردنیا کے دیگر خطّوں میں تشدد اور دہشت گردی کو پروان چڑھایا۔ ہندوستان کے اس بیانیہ کودنیا نے نہ صرف رد کر دیا بلکہ اب دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تصور کرتی ہے۔ سال رواں کے اوائل میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت نے دو ایٹمی طاقتوں کو ایک بڑی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا۔ تاہم، ایسا لگتا ہے کہ بھارت اپنے لڑاکا طیاروں کے ملبے اور پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے ہونے والے نقصانات کو فراموش کر چکا ہے۔ ہندوستان اپنی گزشتہ ہزیمت کو فراموش کر کے ایک اور تصادم کا خواہاں ہے۔ ہندوستانی وزیر دفاع اور اس کی فوج اور فضائیہ کے سربراہوں کے انتہائی اشتعال انگیز بیانات کے پیش نظر، ہم خبردار کرتے ہیں کہ مستقبل میں کسی قسم کی مہم جوئی خطرناک تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر کسی بھی جارحیّت کا ارتکاب کیا گیا تو پاکستان کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا اور بغیر ہچکچاہٹ بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ وہ عناصر جو ایک نیا نارمل قائم کرنے کے درپے ہیں انھیں معلوم ہونا چاہئیے کہ پاکستان نے حال ہی میں ایسی روش کا منہ توڑ جواب دینے کا نیا نارمل قائم کیا ہے جو مستقبل کی کسی بھی جارحیّت کے خلاف غیر معمولی سرعت، فیصلہ کن اور تباہ کن رسپانس کی صورت میں دیا جائے گا۔ بلاجواز دھمکیوں اور غیرذمہ دارانہ جارحیت کے پیش نظر، پاکستان کے عوام اور مسلح افواج دشمن کی سرزمین کے ہر کونے تک لڑائی کو لے جانے کی صلاحیت اور عزم رکھتے ہیں۔ اس بار ہم تمام بھارتی جغرافیائی استثنیٰ کے مفروضوں کو توڑتے ہوئے، ہندوستانی سرزمین کے دور دراز کونوں تک بھی اپنی پوری طاقت دکھائیں گے۔ جہاں تک پاکستان کو نقشے سے مٹانے کی بات ہے، بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر ایسی صورتحال آئی تو مٹنے کا عمل باہمی ہو گا۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات اور کسی ملک سے دوسرے ملک کے تعلقات ملک کے باہمی مفاد پر منحصر ہوتے ہیں۔ پاکستان اپنی ریاست اور عوام کے مفاد کو دیکھتے ہوئے دیگر ممالک اور عالمی طاقتوں سے اپنے تعلقات نبھاتا ہے۔ پاکستان ہر فیصلہ اپنے مفاد کو دیکھ کر کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔ معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں ترقی کے لئے تزویراتی صبر اور بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان مختلف ممالک، کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کی شراکت سے اپنے ذخائر کی دریافت کرے گا۔ چین، امریکہ، سعودیہ اور جو ملک بھی اس عمل میں شامل ہونے میں دلچسپی لے گا پاکستان اپنے مفاد اور زمینی حقائق کے مطابق پارٹنر شپ کرے گا۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والا آرٹیکل دراصل پبلک پراؤٹ پارٹنر شپ کی ایک تجویز (Proposal) پر مبنی ہے۔ پاکستان کی ساحلی پٹی پر چھوٹی بڑی تجارتی بندرگاہوں کا بہت پوٹینشل ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ دنیا کے ممالک اس طرح کی شراکت داری کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، اس تناظر میں پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھا جائے گا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق غزہ امن معاہدے پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے واضح اور واشگاف الفاظ میں کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے گزشتہ پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی، نہ اسرائیل کو تسلیم کیا جا رہا۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کو قبول نہیں کیا، نہ اس حوالے سے پاکستان میں کوئی سوچ ہے۔ فلسطین کے مستقل حل اور پاکستان کے ریاستی موقف کے مطابق مظلوم فلسطینیوں کو ان کا پورا حق ملنے تک اس پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کی ترجیح اس وقت صرف یہ ہے کہ وہاں نسلی کشی اور قتل عام بند ہو، مظلوموں کے لئے ریلیف کا سامان پہنچے، سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ کچھ سیاسی عناصر، دہشت گردوں اور مجرمانہ عناصر کا باہمی تعلق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے بہترین حکمت عملی کے ساتھ سمگلنگ اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کو بہت حد تک توڑ دیا ہے۔ اس کا مکمل خاتمہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح اور نیک نیتی سے عمل سے ہو گا۔ جس کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز اور ریاست کی ہر اکائی کو اپنا کام کرنا ہو گا۔