پاکستان فٹبال فیڈریشن مالی مشکلات کا شکار: ملازمین کی تنخواہوں میں بھی تاخیر
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: عالمی فٹبال فیڈریشن (فیفا) کی جانب سے پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) کی گرانٹ تاحال منظور نہ کیے جانے کی وجہ سے فیڈریشن مالی مشکلات کا شکار ہے۔ فنڈز کی کمی کی وجہ سے پی ایف ایف کے چند ملازمین کی تنخواہیں بھی تاخیر کا شکار ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق فیفا اور اے ایف سی نے پی ایف ایف سے سابق ادوار کی آڈٹ رپورٹ مانگ لی جبکہ فیفا نے سابق این سی چیئرمین ہارون ملک کے دور میں کیے جانے والے اخراجات کی تفصیلات بھی مانگی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کے دفتر سے ہارون ملک کے دور میں ہونے والے اخراجات کا ریکارڈ غائب ہے، ہارون ملک 2021 سے 2025 تک پی ایف ایف این سی کے چیئرپرسن تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایف ایف کانگریس ہارون ملک سے اخراجات کی تفصیلات لینے کے لیے مسلسل رابطے کر رہی ہے، پی ایف ایف کانگریس کے پاس کھلاڑیوں کی ایئرٹکٹ کے پیسے بھی موجود نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان فٹبال ٹیم نے افغانستان کے خلاف اوے لیگ کھیلنے 14 اکتوبر سے پہلے کویت جانا ہے، فیفا ونڈو کے تحت پاکستانی نژاد کھلاڑی مختلف غیرملکی کلبز سے آج ریلیز ہورہے ہیں۔
دوسری جانب، پی ایف ایف نے افغانستان کیخلاف میچ کیلئے 13 ڈائیاسپرا پلئیرز کی فہرست تیار کی ہے، فنڈر کی کمی وجہ سے صرف چند کھلاڑیوں کو بلایا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ایف ایف ہارون ملک
پڑھیں:
فیفا اور امریکا کا مشترکہ اقدام، ٹکٹ ہولڈرز کے لیے فیفا پاس متعارف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا اور امریکی حکومت نے ٹکٹ ہولڈرز کے لیے “فیفا پاس” پروگرام کا اعلان کر دیا ہے۔
فیفا کے مطابق اس پروگرام کے تحت دنیا بھر کے فین پرائیوریٹی اپوائنٹمنٹ شیڈولنگ سسٹم سے مستفید ہوں گے اور ٹکٹ کے حامل افراد کو ترجیحی بنیاد پر ویزا انٹرویو کے لیے وقت دیا جائے گا۔
ٹکٹ ہولڈرز اپنے ملک میں ترجیحی ویزا انٹرویو کے لیے اپلائی کر سکیں گے، جس سے عام حالات میں مہینوں انتظار کے بجائے جلد انٹرویو ممکن ہوگا۔
واضح رہے کہ فیفا پاس پروگرام کا اعلان وائٹ ہاؤس میں کیا گیا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر امریکی حکام بھی شریک تھے۔