روس میں افغانستان سے متعلق ایشیائی ممالک کا مشاورتی اجلاس؛ پہلی بار طالبان وزیر بھی شریک
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
روس میں افغانستان سے متعلق ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ساتواں اجلاس اختتام پذیر ہوگیا جس میں پہلی بار طالبان کے وزیر خارجہ نے بھی شرکت کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس اجلاس میں پاکستان سمیت بھارت، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے وفود نے شرکت کی۔
جہاں اس اجلاس میں بیلاروس کا وفد بطور مہمان شریک ہوا وہیں پہلی بار افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کی سربراہی میں افغان وفد نے بطور رکن شرکت کی۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق شریک ممالک نے افغانستان کو ایک خودمختار، متحد اور پُرامن ریاست کے طور پر مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کے درمیان تجارتی و معاشی تعلقات، سرمایہ کاری کے مواقع اور علاقائی تعاون کو فروغ دینا ضروری ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شرکاء نے صحت، غربت کے خاتمے، زراعت اور آفات سے نمٹنے کے منصوبوں میں افغانستان کی شمولیت کی حمایت کی۔
متن میں اس خواہش کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ افغانستان جلد از جلد خودا نحصار اور پائیدار ترقی حاصل کرسکے۔
اجلاس میں افغانستان کو علاقائی رابطوں کے نظام میں فعال طور پر ضم کرنے کی حمایت اور افغان عوام کے لیے انسانی ہمدردی پر مبنی امداد کے تسلسل کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اعلامیہ میں عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ وہ سیاسی مقاصد سے بالاتر ہو کر ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد میں اضافہ کرے۔
شرکاء نے انسدادِ دہشت گردی کے دوطرفہ اور کثیرالفریقی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جامع اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ افغان سرزمین کسی ہمسایہ یا دیگر ممالک کے لیے خطرہ نہ بنے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی نہ صرف افغانستان بلکہ خطے اور پوری دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے جس کے خاتمے کے لیے مربوط کوششیں ناگزیر ہیں۔
اجلاس میں علاقائی تعاون کے ڈھانچوں کے کردار کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے ان ممالک پر زور دیا جو افغانستان کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں کہ وہ افغانستان کی معاشی بحالی اور مستقبل کی ترقی کے لیے اپنے وعدے پورے کریں۔
بگرام ایئربیس کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک افغانستان یا اس کے ہمسایہ ممالک میں فوجی ڈھانچہ یا اڈے قائم کرے کیونکہ اس طرح کے اقدامات علاقائی امن و استحکام کے مفاد میں نہیں ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا گیا ہے کہ میں افغان اجلاس میں کے لیے
پڑھیں:
ماسکو اجلاس، افغانستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کی تصدیق
تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاماسکو اجلاس میں افغانستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کی تصدیق کی گئی۔
اجلاس میں پاکستان، روس، چین، ایران کے نمائندے موجود ہیں، 4 ملکی اجلاس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے 4 ملکی اجلاس کی تفصیلات جاری کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان، ایران، چین اور روس نے افغانستان میں کالعدم دہشت گر د تنظیموں کی موجودگی کی تصدیق کی اور اس پر تشویش کا اظہار کیا۔
صادق خان نے کہا کہ چاروں ممالک نے افغانستان کو دہشت گردی اور بیرونی مداخلت سے پاک کرنے پر زور دیا۔
کالعدم دہشت گرد گروہوں میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے سمیت دیگر شامل ہیں، اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کےلیے قریبی ہم آہنگی اور مشترکہ اقدامات پر زور دیا گیا۔