اپوزیشن لیڈر کے نام، بانی کے حکم پر کسی ممبر کو اختلاف نہیں: عامر ڈوگر
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
عامر ڈوگر—فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیف وہیپ عامر ڈوگر کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے نام اور بانی کے حکم پر کسی ایک ممبر کو اختلاف نہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے نامزدگی کے خط پر 41 ارکانِ اسمبلی نے دستخط کر دیے، 36 مزید ارکانِ اسمبلی اپوزیشن لیڈر بنائے جانے سے متعلق خط پر دستخط کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے سابق رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر گرفتارعامر ڈوگر نے کہا کہ جمعرات تک تمام ارکان کے دستخط کرا کر اسپیکر آفس میں لیٹر جمع کرا دیا جائے گا، 75 ارکانِ قومی اسمبلی جن میں محمود خان اچکزئی بھی شامل ہیں، ان کے دستخط ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کو کوشش ہوگی کہ اسپیکر چیمبر میں یہ درخواست جمع کرا دی جائے، نام فائنل ہونے سے قبل مختلف آراء تجاویز اور اختلاف ہوتے ہیں، مگر جب قائد نے کہہ دیا تو اس کے فیصلے کو سب قبول کریں گے۔
پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامرڈوگر نے یہ بھی کہا ہے کہ 100 فیصد اراکین قومی اسمبلی نے حکم کے بعد کمیٹیوں سے استعفیٰ دیا، تمام ارکان اسمبلی نے اسپیکر سیکریٹریٹ میں اپنے استعفے جمع کرائے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر عامر ڈوگر
پڑھیں:
نگران حکومت کے لیے ناموں کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ فیصلہ تھا، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے نام دینا اپوزیشن لیڈر کا صوابدیدی اختیار تھا، تاہم میں نے تمام اپوزیشن اراکین سے مکمل مشاورت کی اور ہر ممبر سے پینل کے لیے نام بھی طلب کیے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کا ظم میثم نے کہا ہے کہ نگران حکومت کے لیے نام دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کسی فرد واحد کا نہیں تھا بلکہ یہ متحدہ اپوزیشن کے تمام اراکین کا مشترکہ فیصلہ تھا۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن کے اہم اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین وزیر محمد سلیم، کلثوم فرمان، سید سہیل عباس اور کرنل عبید اللہ نے بھی بھرپور شرکت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے نام دینا اپوزیشن لیڈر کا صوابدیدی اختیار تھا، تاہم میں نے تمام اپوزیشن اراکین سے مکمل مشاورت کی اور ہر ممبر سے پینل کے لیے نام بھی طلب کیے۔ تحریک انصاف کے مؤقف کا مکمل احترام کرتا ہوں، مگر ضروری ہے کہ ایوان کی کارروائی شائستگی اور نظم کے ساتھ چلائی جائے تاکہ باہمی اعتماد مجروح نہ ہو۔
اپوزیشن لیڈر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ماضی میں مختلف اور اہم تعیناتیوں میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد تعینات ہوئے، لیکن ہم نے کبھی ان فیصلوں کو بدنیتی یا خیانت سے تعبیر نہیں کیا، کیونکہ وہ متعلقہ ذمہ داران کا صوابدیدی اختیار تھا اور ان معاملات میں ہم سے کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے معاملے پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی بائیکاٹ کے حق میں نہیں تھے، لہٰذا ان کی رائے کا احترام کیا گیا۔ ہم نے کبھی اپوزیشن کے معزز اراکین کی رائے کو خیانت نہیں سمجھا، بلکہ ہمیشہ اتفاقِ رائے سے آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے۔