پاکستان ایک دہائی کی شدید ترین طالبان بغاوت سے نمٹ رہا ہے، امریکی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
کراچی ( نیوز ڈیسک) امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک دہائی کی شدید ترین طالبان بغاوت سے نمٹ رہا ہے،پاکستان کو گزشتہ بارہ برسوں میں دہشت گردی کے سب سے بڑے خطرے کا سامنا2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے بعد ٹی ٹی پی ایک منظم گروہ بن گیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ افغانستان اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ ٹی ٹی پی کو افغان طالبان سے مالی اور تربیتی امداد مل رہی ہے، ٹی ٹی پی اب شہریوں کی بجائے پاک فوج اور پولیس کو نشانہ بناتی ہےافغانستان کی سرحد پر داعش جنگجوؤں کی موجودگی نے حالات کو مزید پیچیدہ کیاگزشتہ سال دہشت گردی کے حملوں میں 2015 کے بعد سب سے زیادہ اضافہ ہوا ۔ عالمی دہشت گردی انڈیکس کے مطابق حملوں نے پاکستان کو دہشت گردی سے متاثر ہونے والا دوسرا سب سے زیادہ متاثرہ ملک بنا دیا،افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کسی کو ہمسایہ ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا۔ پاکستان کو گزشتہ بارہ برسوں میں دہشت گردی کے سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے، جہاں تحریک طالبان پاکستان سکیورٹی فورسز کے خلاف گوریلا جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاک فوج نے اپنی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت سے اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈرون حملوں اور درست ہدفی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا ہے،پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو سرحدی حملوں کے لیے سہولت دیتے ہیں۔پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں افغانستان کے بارے میں کہا، “ہم صرف ایک چیز مانگتے ہیں: اپنی سرزمین کو پاکستان کے اندر عدم استحکام کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔”پاک فوج اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سرحد پر چوکس ہے اور اپنی حکمت عملی کو مضبوط کر رہی ہے۔اخبار کے مطابقخیبر پختونخوا کا باجوڑ ضلع اس تنازع کا مرکز ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے کا کہنا ہے ٹی ٹی پی پاک فوج کے لیے
پڑھیں:
کوئٹہ: ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے کا ایک اور زخمی چل بسا، شہدا کی تعداد 13 ہوگئی
کوئٹہ:ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے کا ایک اور زخمی گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی۔
اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی محمد رفیق ولد صدیق سکنہ قلات نے سول اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا، ضروری کارروائی کے بعد ان کی لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب پشین اسٹاپ پر ایک سوزوکی وین میں 25 سے 30 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا تھا، خودکش حملہ آور کے ہمراہ پانچ دیگر مسلح دہشت گرد تھے جو ہیڈ کوارٹر میں ون وے کی طرف سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف سی جوانوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں تمام چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دھماکے کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ حملے میں ابتدائی طور پر تین ایف سی اہلکاروں سمیت 12 افراد شہید اور آٹھ اہلکاروں اور پانچ خواتین سمیت 36 افراد زخمی ہوئے تھے، زخمیوں کو سول اسپتال ٹراما سینٹر اور دیگر طبی مراکز منتقل کیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے مطابق حملے میں ملوث دو دہشت گردوں کی شناخت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نادرا نے فنگر پرنٹس کے ذریعے کرلی ہے۔ ایک دہشت گرد کا تعلق میزئی اڈہ جبکہ دوسرے کا ضلع چاغی سے ہے، تاہم ان کے ناموں کا انکشاف نہیں کیا گیا، دیگر ہلاک دہشت گردوں کے اعضاء فرانزک تجزیے کے لیے پنجاب منتقل کر دیے گئے ہیں تاکہ ان کی شناخت اور نیٹ ورک کا سراغ لگایا جا سکے۔
سی ٹی ڈی نے جائے وقوعہ سے 15 دستی بم، تین گرنیڈ لانچر، چار کلاشنکوف اور دیگر دھماکا خیز مواد برآمد کیا جو دہشت گردوں کی منظم منصوبہ بندی کی طرف اشارہ کرتا ہے تحقیقات میں حملے کا تعلق فتنۃ الخوارج نامی گروہ سے جوڑا جا رہا ہے جو بھارتی پراکسی کے طور پر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کیا، جس میں قتل، قاتلانہ حملہ اور دیگر سنگین دفعات شامل ہیں، سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج اور انٹیلی جنس معلومات کی مدد سے سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے، دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے حملے کی شدید مذمت کی اور ایف سی جوانوں کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے شہداء کے اہل خانہ کیلئے فوری امداد اور زخمیوں کے علاج کے بہترین انتظامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے سیکورٹی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں کی فوری اطلاع دیں بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ حکام نے عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔