پاکستان میں انسانی حقوق کے اصولوں کو کاروباری ماحول میں ضم کرنے کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-06-20
کراچی (کامرس رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے بتایا ہے کہ FPCCI نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کے تعاون سے اپنے ہیڈ آفس کراچی میں بزنس اینڈ ہیومن رائٹس (BHR) ڈیسک قائم کر دیا ہے۔ یہ اقدام پاکستان میں انسانی حقوق کے اصولوں کو کاروباری ماحول میں ضم کرنے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، جو کہ حکومتِ پاکستان کے 2021 میں منظور کردہ نیشنل ایکشن پلان برائے بزنس اینڈ ہیومن رائٹس ( on BHR NAP ) سے ہم آہنگ ہے۔صدر FPCCI کے مطابق یہ ڈیسک پاکستان کی کاروباری برادری کو انسانی حقوق سے متعلق امور میں آگاہی، صلاحیتوں کی تعمیر، پالیسی سازی میں معاونت اور رہنمائی فراہم کرے گا۔ FPCCI کے 296 سے زائد رکن ادارے( جن میں چیمبرز آف کامرس، انڈسٹری ایسوسی ایشنز اور ویمن چیمبرز شامل ہیں) اس ڈیسک کے ذریعے اپنی سپلائی چینز میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی، تدارک اور روک تھام کے قابل ہوں گے۔عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ اس ڈیسک کے کلیدی شعبہ جات میں مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی پائیداری، صنفی مساوات، اور اخلاقی ذرائع سے خریداری کرنا شامل ہیں؛ جو ایک ایسے کاروباری ماحول کو فروغ دیں گے جو منافع کے ساتھ ساتھ سماجی ذمہ داری کا بھی لحاظ رکھتا ہو۔اس موقع پر FPCCI کی نائب صدر محترمہ قرۃ العین کو صدر FPCCI کی جانب سے Council UNDP BHR – FPCCI کی چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ اس ڈیسک کا قیام اس بات کا ثبوت ہے کہ FPCCI اخلاقی وکاروباری رویوں اور جامع ترقی کے فروغ کیلئے پرعزم ہے۔ کاروباری سرگرمیوں میں انسانی حقوق کو شامل کر کے، ہم نہ صرف کمزور طبقات کو تحفظ دے سکتے ہیں ؛بلکہ معیشت میں جدت اور نئی راہیں بھی پیدا کرسکتے ہیں۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی قرۃ العین نے بزنس کمیونٹی کیلئے اس اقدام کے عملی فوائد کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا”آج کی عالمی دنیا میں انسانی حقوق کو نظر انداز کرنا کاروباری اداروں کو بدنامی اور عالمی مارکیٹ سے اخراج کے خطرے سے دوچار کر دیتا ہے۔ یہ ڈیسک ہمارے اراکین کو عملی بصیرت، تربیت اور رہنمائی فراہم کرے گا تاکہ وہ عالمی ویلیو چینز میں دیانتداری کے ساتھ کامیاب ہوں”۔FPCCI کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ آج کے دور میں جہاں عالمی سرمایہ کار ESG یعنی کہ ماحولیاتی، سماجی و گورننس اصولوں کو اولین ترجیح دیتے ہیں، یہ ڈیسک پاکستانی کاروباروں کو بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے، برآمدی مسابقت بڑھانے اور پائیدار غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول میں مدد دے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ BHR ڈیسک وزارتِ انسانی حقوق، UN Global Compact جیسے بین الاقوامی اداروں، اور سول سوسائٹی کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ورکشاپس، ٹول کٹس کی تیاری اور اقوام متحدہ کے رہنماء اصول برائے بزنس اینڈ ہیومن رائٹس کے نفاذ کی نگرانی کرے گا۔FPCCI کے نائب صدر و ریجنل چیئرمین سندھ عبدالمہیمن خان نے کہا کہ اس اقدام میں خواتین اور پسماندہ طبقات کی شمولیت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کے انسانی حقوق پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں۔ یہ ڈیسک ان آوازوں کو بلند کرے گا جو طویل عرصے سے کاروباری گفتگو میں نظر انداز کی جاتی رہی ہیں۔ چاہے وہ منصفانہ مزدوری ہو یا دفاتر میں صنفی برابری، FPCCI ایک ایسے نجی شعبے کی بنیاد رکھ رہا ہے کہ جو تمام پاکستانیوں کے لیے منصفانہ اور مساوی مواقع فراہم کرے۔اس موقع پر FPCCI کے نائب صدر امان پراچہ، UNDP کے کنسلٹنٹ شیخ حماد امجد اور UNDP کے رائٹس بیسڈ ڈویلپمنٹ ایکسپرٹ امر حسن نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور UNDP BHR – FPCCI ڈیسک کے مقاصد و اہداف پر روشنی ڈالی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ ا یہ ڈیسک کرے گا نے کہا
پڑھیں:
انسانی اسمگلنگ پر زیرو ٹالرنس، ایف آئی اے کا ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
کراچی:ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی مائیگریشن سمیت متعلقہ جرائم میں سہولت کاری یا ملزم کو بچانے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز 2020 کے تحت یہ کارروائی کی جائے گی جس کے لئے ایک سرکلر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
سرکلر کے مطابق انسانی اسمگلنگ میں ملوث یا اس سے متعلق کسی بھی جرم میں معاونت فراہم کرنے والے افسران اور اہلکاروں کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ان افسران کے خلاف قوانین کے تحت مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے ایئرپورٹ اور سی پورٹ امیگریشن حکام کو مزید ہدایات دی گئی ہیں۔
سرکلر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایئرپورٹ اور سی پورٹ حکام کو مسافروں کو انٹری دینے سے انکار، ڈی پورٹ کرنے کے فیصلوں اور دیگر امیگریشن کارروائیوں میں مکمل طور پر قوانین کی پیروی کرنا ہوگی۔
کراچی سے آنے جانے والے مسافروں کی روزانہ کی بنیاد پر سخت مانیٹرنگ کی ذمہ داری ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن کو سونپ دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ غیر قانونی مائیگریشن اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن اقدامات کریں گے اور وقتاً فوقتاً ایک جامع رپورٹ تیار کر کے متعلقہ حکام کو پیش کریں گے۔
سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ پاسپورٹ کنٹرول، امن عامہ، اور ادارہ جاتی ساکھ کو متاثر کرنے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی فوری اطلاع ڈائریکٹر کراچی زون کو دی جائے اور ان واقعات کے فوری تدارک کے لیے ضروری اقدامات کی تفصیل کے ساتھ رپورٹ بھی فراہم کی جائے۔
تمام امیگریشن چیک پوسٹوں پر کی جانے والی کارروائیوں اور نقل مکانی کے رجحانات کا تجزیہ کر کے زونل اور ہیڈکوارٹرز کو جائزہ کے لیے پیش کیا جائے گا۔
افسران اور اہلکاروں کو ٹریول انفارمیشن مینوئل، سفری تقاضوں، ویزا کے ضوابط، اور دیگر متعلقہ امور سے اپڈیٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
متعلقہ حکام کو ابھرتے ہوئے خطرات اور رسک اینالیسس یونٹ کی رپورٹس پر بھی اپڈیٹ ہونا چاہیے۔ عدم تعمیل کی صورت میں متعلقہ افسران اور اہلکاروں کے خلاف ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز 2020 کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔