افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی ممکنہ طور پر 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان کسی وقت بھارت کا دورہ کریں گے۔ سلامتی کونسل کی ذیلی کمیٹی نے 9 سے 16 اکتوبر تک افغان وزیرِخارجہ کو سفری پابندیوں پر استثنیٰ دیا ہے، افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد کسی طالبان رہنما کا یہ پہلا دورہ بھارت ہوگا۔

3 اکتوبر کو بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے امیر خان متقی کو سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیے جانے اور ممکنہ دورہ بھارت کا اعلان کیا لیکن اس دورے کی نہ تو تاریخوں کا اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی اس بات کا کہ اس دورے کے دوران کیا بات ہو گی اور ملاقات کا ایجنڈا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان اور بھارت کی قربت، طالبان نے دہلی کو اہم علاقائی اور معاشی شراکت دار قرار دیدیا

اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی ذیلی کمیٹی نے انہیں سفری پابندیوں پر استثنیٰ دے دیا ہے جس کی وجہ سے وہ دورہ بھارت کر پائیں گے۔

15 اگست 2021 کو افغان طالبان کے کابل پر حکومتی کنٹرول سنبھالنے کے بعد بھارت نے افغانستان میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا تھا لیکن اس کے بعد بھارت نے افغانستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات دوبارہ سے استوار کیے اور چند مہینے قبل سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ بھی کیا۔

’افغانستان اور بھارت دونوں کے امریکا سے تعلقات کشیدہ ہیں‘

اس وقت افغانستان اور بھارت دونوں کے امریکا سے تعلقات کشیدہ ہیں، حالیہ دنوں میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں امریکی بگرام ایئر بیس واپس لینے کی بات کی تو جواب میں طالبان وزارت خارجہ کے ترجمان ذاکر جلال نے کہاکہ ہم امریکا سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن افغانستان کے کسی بھی حصے میں امریکی موجودگی نہیں چاہتے۔

’اس کے علاوہ امریکا اور افغانستان کے درمیان ایک اور چیز تعلقات کی خرابی کا باعث ہے، جس کے لیے گزشتہ اور موجودہ امریکی حکومت افغان طالبان حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کرتی چلی آئی ہے۔‘

مجوزہ ڈیل کی رو سے امریکی انتظامیہ گوانتاناموبے میں قید محمد رحیم الافغانی کو طالبان حکومت کے حوالے کرے گی، بدلے میں طالبان کو 3 امریکی ریان کاربٹ، جارج گلیزمین اور محمود حبیبی کو امریکا کے حوالے کرنا پڑے گا۔

مذاکرات اِس بات پر تعطل کا شکار ہیں کہ افغاں طالبان کا کہنا ہے کہ محمود حبیبی ان کے تحویل میں نہیں، جس وجہ سے امریکا اور طالبان کے درمیان تلخی ہے۔

بھارت اور امریکا میں تعلقات کی خرابی سب کے سامنے ہے۔ امریکا نے بھارت پر پہلے 50 فیصد ٹیرف عائد کیے اور اس کے بعد بھارتی ادویات پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا، جس کے باعث بھارت کو برآمدات میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

بھارت اور امریکا میں تعلقات کی خرابی کی بنیادی وجہ ایک تو بھارت کا روس سے تیل خریدنا اور دوسرا یہ کہ بھارت 10 مئی کے بعد سے پاک بھارت فوجی کشیدگی کم کرانے کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے کردار کے حوالے سے انکار کرتا چلا آیا ہے۔

امیر خان متقی کا پہلا دورہ بھارت کیوں منسوخ ہوا؟

اس سے قبل افغان قائم مقام وزیر خارجہ نے ستمبر کے شروع میں بھارت کا دورہ کرنا تھا لیکن اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے سفری پابندیوں پر استثنیٰ نہ ملنے کے باعث وہ یہ دورہ نہیں کر پائے تھے اور اس سے قبل 4 اگست کو ان کا دورہ پاکستان منسوخ ہونے کی بھی یہی وجہ تھی۔

مختلف ذرائع سے آنے والی خبروں کے تناظر میں یہ بات سامنے آئی کہ امیر خان متقی کو سفری استثنیٰ نہ ملنے کے پیچھے امریکی ناراضی کارفرما تھی۔

یہ سفری پابندیاں اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 1988 کے تحت طالبان اور القاعدہ رہنماؤں کے خلاف جون 2011 میں نافذ کی گئیں تھیں۔ طالبان اور القاعدہ رہنماؤں پر نہ صرف سفری بلکہ اثاثہ جات اور اسلحہ سے متعلق پابندیاں بھی عائد کی گئی تھیں۔

بھارت اور افغانستان کے تعلقات

15 اگست 2021 سے قبل اشرف غنی کی افغان حکومت اور بھارت کے درمیان تمام شعبوں میں بہت اچھے تعلقات تھے اور توقع تھی کہ طالبان حکومت کے ساتھ بھارت کے تعلقات کی شاید وہ نوعیت نہ ہو، لیکن طالبان حکومت کے قیام کے بعد بھی بھارت نے نئی حکومت کے ساتھ تعلقات اچھے رکھے۔

گزشتہ دنوں افغانستان میں آنے والے زلزلے کے بعد بھارت نے جلد ریلیف کا سامان بھجوایا، اگرچہ بھارت نے افغان طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، اس کے باوجود تعلقات کی نوعیت بہت اچھی ہے۔

بھارتی وزیراعظم مودی نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس سے واپسی پر افغانستان میں زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا تو بھارت میں کافی تنقید ہوئی کہ بھارتی پنجاب اور کشمیر میں سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں پر وزیراعظم مودی کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

طالبان حکومت کے قیام کے بعد بھارت نے جوائنٹ سیکریٹری جی پی سنگھ کی قیادت میں وفد کابل بھیجا جس نے مذاکرات کے بعد انسانی امداد اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے تکنیکی ٹیم کو تعینات کیا اور بھارتی سفارتخانہ جزوی طور پر بحال کیا۔

دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات میں بہتری لارہے ہیں، طاہر خان

بین الاقوامی صحافتی اداروں سے وابستہ رہنے والے معروف صحافی طاہر خان جو دہشتگردی اور افغان امور پر دسترس رکھتے ہیں، نے ’وی نیوز‘ سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ قائم مقام وزیرِخارجہ امیر خان متقی کے دورہ بھارت کا ایجنڈا یہ ہو سکتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو کس طرح سے فروغ دیا جائے۔

انہوں ںے کہاکہ طالبان حکومت اور بھارت کے درمیان حالیہ مہینوں میں رابطے بڑھے ہیں۔ بھارت اور افغانستان میں پیپل ٹو پیپل کونٹیکٹ تو موجود تھا، لوگ افغانستان سے بھارت اور بھارت سے افغانستان آتے جاتے رہتے تھے لیکن حالیہ مہینوں میں امیر خان متقی اور بھارتی وزیرِخارجہ امیر خان متقی کے درمیان 2 مرتبہ ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا۔

’ایک دفعہ جب پہلگام حملہ ہوا اور دوسری دفعہ جب افغانستان میں زلزلہ آیا تھا۔ اس سال جنوری میں دبئی میں امیر خان متقی اور بھارتی وزیر خارجہ کے درمیان دبئی میں ملاقات بھی ہوئی تھی۔‘

طاہر خان نے کہاکہ دونوں ملک 2022 کے بعد سے ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بہتری لا رہے ہیں اور اس دورے کے دوران ان تعلقات کے استحکام پر بات چیت کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کو ابھی تک صرف روس نے تسلیم کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے مراسم بڑھانے میں دلچسپی دکھا رہا ہے، لیکن بھارت نے تاحال امیر خان متقی کے دورہ بھارت کا باضابطہ اعلان نہیں کیا وہ اِس سلسلے میں بہت محتاط ہیں۔

طاہر خان نے کہاکہ کل امیر خان متقی روس میں ماسکو فارمیٹ کے ’اجلاس شرکت کریں گے اور اس کے بعد وہ بھارت جائیں گے۔

افغانستان کی تو ضرورت ہے کہ دنیا کے ممالک اُس کو تسلیم کریں اس لیے وہ دنیا کے ملکوں کے ساتھ تعلقات رکھنا چاہتا ہے لیکن بھارت جانتا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کی وجہ سے کتنا نقصان ہو رہا ہے اور پاکستان اس سلسلے میں افغانستان کے بارے میں اپنے تحفظات ظاہر کرتا رہتا ہے جبکہ بھارت ایسے موقعے تلاش کرتا ہے کہ جتنا ان کا بس چلے وہ پاکستان کو دوسرے ملکوں سے دور کریں۔‘

طاہر خان نے کہاکہ اس سلسلے میں پاکستان کو سوچنا پڑے گا کہ وہ اپنے پاس موجود اسپیس کو تنگ نہ کرے کہ وہاں بھارت اس خلا کو پُر کرنے پہنچ جائے۔

افغان طالبان کو بین الاقوامی طور پر قبولیت کی تلاش ہے، محمود جان بابر

پشاور میں نجی ٹی وی چینل سے وابستہ اور افغان امور پر دسترس رکھنے والے سینیئر صحافی محمود جان بابر نے ’وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ افغان طالبان کو بین الاقوامی طور پر قبولیت کی تلاش ہے، ہندوستان ایک عالمی طاقت ہے تو اس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا طالبان حکومت کی بین الاقوامی ساکھ بہتر بنانے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دوسری طرف بھارت نہیں چاہتا کہ افغانستان مکمل طور پر پاکستان اور چین کے زیرِاثر آ جائے اس لیے وہ افغانستان سے تعلقات بنا کر ایک توازن برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

محمود جان نے کہاکہ افغانستان کی کمزور معیشت کو سرمایہ کاری اور تجارت کی اشد ضرورت ہے۔ بھارت اس سے پہلے افغانستان میں سڑکوں، ڈیم، پارلیمنٹ بلڈنگ بنانے میں کردار ادا کر چکا ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ وہ ایران کے راستے افغانستان کے ذریعے وسط ایشیا سے تجارت کرے جبکہ پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں زیر و بم آتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایسے میں طالبان بھارت کو پاکستان پر دباؤ بنائے رکھنے کا ذریعہ بنا سکتے ہیں، جبکہ بھارت یہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں پاکستان کا اثر کمزور ہو تاکہ وہاں سے بھارت مخالف سرگرمیاں خصوصاً کشمیر کے حوالے سے نہ بڑھ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان اور بھارت کی قربت، طالبان نے دہلی کو اہم علاقائی اور معاشی شراکت دار قرار دیدیا

ان کا کہنا تھا کہ بھارت اس لیے بھی طالبان سے مراسم بڑھاتا ہے تاکہ بھارت مخالف جہادی تنظیمیں وہاں سے بروئے کار نہ آ سکیں اور طالبان کے پاس موقع ہے کہ وہ بھارت کو اس بات کا یقین دلائیں تاکہ بین الاقوامی طور پر الگ تھلگ نہ ہوں۔ بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلق مشترکہ ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ بھارت کو افغانستان میں چین کے مفادات پر بھی نظر رکھنی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

weneww افغان وزیر خارجہ افغانستان بھارت تعلقات پاکستان دہشتگردی دورہ بھارت طالبان حکومت عالمی سفارتکاری مودی سرکار وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان وزیر خارجہ افغانستان بھارت تعلقات پاکستان دہشتگردی دورہ بھارت طالبان حکومت عالمی سفارتکاری مودی سرکار وی نیوز افغانستان اور بھارت طالبان حکومت کے کے بعد بھارت نے کے ساتھ تعلقات سفری پابندیوں اور افغانستان افغانستان میں کہ افغانستان افغانستان کے بین الاقوامی افغان طالبان افغانستان ا کے حوالے سے میں طالبان دورہ بھارت اور افغان کے درمیان تعلقات کی بھارت اور کونسل کی بھارت کا نے افغان طاہر خان نے کہاکہ چاہتا ہے بھارت کے بھارت کو کہ بھارت نے والے اور اس

پڑھیں:

افغانستان کی صورتحال پر پاکستان، ایران، روس اور چین کی اہم بیٹھک آج ہوگی، اہم فیصلے متوقع  

( ویب ڈیسک )افغانستان کی صورتحال پر پاکستان، ایران، روس اور چین سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔

 سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان کے معاملے پر آج روس میں 4 ملکوں کا غیر معمولی اجلاس ہو گا، اجلاس میں پاکستان، ایران، روس اور چین کے نمائندے شریک ہوں گے۔

 ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان کریں گے، اجلاس میں افغانستان کی صورتحال، علاقائی سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے معاملات پر گفتگو ہو گی۔

کوئٹہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

 سفارتی ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک کی جانب سے افغانستان میں کسی بیرونی غیر ملکی اڈے کے قیام کی مخالفت کی تجدید کی جائے گی، اس کے علاوہ 1988کے پابندیوں کے نظام میں زمینی حقائق کے تناظر میں ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت پر زور دیا جائے گا۔

  ذرائع کا کہنا ہے کہ چاروں ممالک طالبان رہنماؤں کے سفری استثنیٰ کے معاملے پر دہرے معیار سے متعلق بھی گفتگو کریں گے، پاکستان بین الاقوامی برادری سے افغانستان کے لیے ہنگامی انسانی امداد بڑھانے کا مطالبہ کرےگا۔

شہیدوں کی قربانیوں  پر ہزاروں حکومتیں قربان ہیں؛ حنیف عباسی

 سفارتی ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان افغانستان کی سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا معاملہ اٹھائےگا، محمد صادق افغانستان سےکالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔

 ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغانستان سے دہشت گردوں کی بھرتیوں، اسلحہ فراہمی، فنڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا جائےگا، پاکستان افغانستان میں کالعدم بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور جیش العدل کی محفوظ پناہ گاہوں، تربیتی مراکز اور انفرا اسٹرکچر کے خاتمے کا مطالبہ کرے گا۔

دنیا کو نئے اقوام متحدہ کی ضرورت ہے ؛حافظ نعیم الرحمان،فلسطین کا دو ریاستی حل مسترد

 سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چاروں ممالک باہمی علاقائی منسلکی، انسداد منشیات، انسداد اسمگلنگ اور ترقیاتی منصوبوں پر زور دیں گے، چاروں ملک انسانی حقوق بالخصوص خواتین، بچوں کے حقوق کی بحالی اور لڑکیوں کی تعلیم و روزگار پر زور دیں گے۔

 ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں پاکستان، روس، چین اور ایران افغانستان میں جامع اور وسیع البنیاد حکومت کے قیام پر بھی زور دیں گے، پاکستان افغان مہاجرین کی جلد از جلد و باعزت واپسی پر بھی زور دے گا۔

آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان؛ محکمہ موسمیات

 اس کے علاوہ اجلاس میں چاروں ممالک افغانستان کے منجمد بین الاقوامی اثاثہ جات کی بحالی پر بھی زور دیں گے، افغان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں مزید بہتری پر بھی بات چیت کی جائےگی۔

متعلقہ مضامین

  • افغان وزیرخارجہ کے دورہ سے تصدیق ہورہی بھارت دہشت گردی کیلئے طالبان کا معاون 
  • بگرام ایئربیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے،افغان طالبان
  • بگرام ائیر بیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے،افغان طالبان
  • کسی صورت بگرام ایئربیس کو امریکا کے حوالے نہیں کریں گے؛ طالبان کا دوٹوک مؤقف
  • افغان ترکمان وزرائے خارجہ کے درمیان اقتصادی تعاون پر گفتگو
  • افغانستان کی صورتحال پر پاکستان، ایران، روس اور چین کی اہم بیٹھک آج ہوگی، اہم فیصلے متوقع  
  • غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ بات کر رہے ہیں، بیلجیم
  • سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے
  • سفری پابندی ختم؛ طالبان وزیر خارجہ آئندہ ہفتے بھارت کے دورے پر جائیں گے