اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کی سربراہ نے افغان طالبان کی حمایت یافتہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان یعنی ٹی ٹی پی کو ایک سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

ڈنمارک کی اقوام متحدہ میں نائب مستقل نمائندہ اور کمیٹی کی چیئر سفیر ساندرا جینسن لینڈی نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اس دہشت گرد گروہ نے افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں متعدد بڑے حملے کیے ہیں، جن میں سے بعض میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوتوا سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنادیا، پاکستان کا سلامتی کونسل میں بھارت کو جواب

’تقریباً 6,000 جنگجوؤں پر مشتمل ٹی ٹی پی خطے سے ابھرنے والا ایک اور سنگین خطرہ ہے، جسے ڈی فیکٹو (طالبان) حکام کی جانب سے قابلِ ذکر لاجسٹک اور عملی مدد حاصل ہے۔‘

ساندرا جینسن کا یہ بیان سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس کے دوران سامنے آیا، جس میں کونسل کے تین ذیلی اداروں کے سربراہان نے بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور

اجلاس میں بتایا گیا کہ دہشت گردی کا خطرہ مسلسل بدل رہا ہے، خصوصاً افریقہ میں، جہاں تخریبی عناصر نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان کے اقوام متحدہ میں نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے پاکستان کو عالمی جنگِ دہشت گردی کی صفِ اوّل کی ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس عفریت کے خاتمے کے لیے 80 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اربوں ڈالر کے معاشی نقصان برداشت کیے۔

Statement by Ambassador Usman Jadoon,
Deputy Permanent Representative of Pakistan,
During the briefing by Chairs of the subsidiary bodies of the 1267, 1373 and 1540 Committees of the UN Security Council
(November 19, 2025)
*******

Mr.

President,

I thank the representatives… pic.twitter.com/rJJopltGZT

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) November 20, 2025

ان کے مطابق القاعدہ کا خاتمہ بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں کا نتیجہ تھا، ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے افغانستان سے اٹھنے والے دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

’جہاں داعش خراسان، ٹی ٹی پی اور اس کے گروہ، بلوچ لبریشن آرمی اور اس کی مجید بریگیڈ اپنے میزبانوں کی سرپرستی میں پنپ رہے ہیں، جبکہ انہیں ہمارے بنیادی مخالف اور خطے کے بڑے غیر مستحکم کارندے کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔‘

مزید پڑھیں:سلامتی کونسل کی فہرست صرف مسلم دہشتگردوں پر مشتمل کیوں؟ پاکستان کا سوال

عثمان جدون نے بھارت کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ 1267 کمیٹی کا پابندیوں کا نظام ’زمینی حقائق کے مطابق‘ ہونا چاہیے، اور لسٹنگ اور ڈی لِسٹِنگ کے معاملات ’منصفانہ، شفاف اور غیر سیاسی بنیادوں پر‘ طے ہونے چاہییں۔

انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی میں انتہا پسند دائیں بازو کے تشدد پسند، الٹرا نیشنلسٹ، زینو فوبک اور اسلاموفوبک گروہوں کو بھی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے کی صلاحیت شامل ہونی چاہیے۔

چین کے نمائندے نے بھی اجلاس میں مطالبہ کیا کہ کمیٹی بی ایل اے اور اس کی مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی حمایت کرے، تاکہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کا مضبوط پیغام مل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان اقوام متحدہ انسداد دہشت گردی بی ایل اے پاکستان ٹی ٹی پی طالبان عثمان جدون مجید بریگیڈ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان اقوام متحدہ بی ایل اے پاکستان ٹی ٹی پی طالبان مجید بریگیڈ سلامتی کونسل اقوام متحدہ ٹی ٹی پی کے لیے اور اس

پڑھیں:

امریکا؛ دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری کو 15 سال قید

امریکا میں انتخابات کے روز دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں افغان نژاد عبداللہ حاجی زادہ کو 15 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

امریکی میڈیا کے مطابق وفاقی عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا مکمل کرنے کے بعد افغان شہری کو ملک بدر کردیا جائے گا باوجود اس کے کہ وہ امریکا کا مستقل رہائشی بھی تھا۔

امریکی وفاقی عدالت نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ عبداللہ حاجی زادہ کو کسی بھی متعلقہ جرم کے لیے مقرر کردہ زیادہ سے زیادہ مدت کی سزا سنائی ہے۔

استغاثہ کے مطابق عبداللہ حاجی زادہ اور اس کے ساتھی ناصر احمد توحیدی نے اپنے منصوبے کو پورا کرنے کے لیے دو اے کے-47 طرز کی رائفلیں اور 500 گولیاں خریدی تھیں۔

یہ اسلحہ امریکا میں ہونے والے نومبر 2024 کے انتخابات کے روز داعش کے ایک بڑے حملے میں استعمال ہونا تھا۔

تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دونوں کو اس سے ایک ماہ قبل ہی یعنی اکتوبر 2024 میں گرفتار کرلیا جب وہ حملے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

امریکی محکمہ انصاف کے اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ امریکا نے افغان نژاد حاجی زادہ کو تحفظ اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے مگر اس نے اپنے لیے دہشت گردی کا راستہ چنا۔

قومی سلامتی ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان آئزنبرگ نے مزید بتایا کہ حملے کی منصوبہ بندی امریکا سے بدترین غداری تھی اور یہ سزا اس جرم کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔

ایف بی آئی کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈویژن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈونلڈ ہولسٹڈ نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کی کامیاب کارروائی نے ایک بڑا حملہ روک کر ہزاروں جانیں بچائیں۔

گرفتاری کے وقت افغان نژاد عبداللہ حاجی زادہ کی عمر صرف 17 سال تھی لیکن اس نے 2025 میں اپنے جرم کا اعتراف کیا جب وہ بالغ ہوچکا تھا۔

اُس نے مجرم کے طور پر عدالت میں اعترافِ جرم کیا اور ایک معاہدے کے تحت سزا کے بعد ملک سے بے دخلی قبول کی۔

 جس کے ساتھ ہی اس کی مستقل رہائش کا درجہ بھی ختم ہو جائے گا اور وہ سزا یا ملک بدری کے خلاف اپیل کرنے کا حق بھی چھوڑ چکا ہے۔

عبد اللہ حاجی زادہ کے ساتھی ناصر احمد توحیدی نے جون 2025 میں دو سنگین دہشت گردی کے الزامات داعش کو معاونت فراہم کرنے کی کوشش اور دہشت گردی کے جرم میں استعمال ہونے والے اسلحہ کی خریداری کا اعتراف کیا۔

ان دونوں الزمات پر 27 سالہ ناصر احمد توحیدی کو 35 سال تک مجموعی قید کی سزا ہوسکتی ہے اور اسے بھی سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا تاہم اس کی سزا کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • امریکا؛ دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری کو 15 سال قید
  • طالبان کی سرپرستی میں ٹی ٹی پی خطے کیلیے سنگین خطرہ بن گئی؛ سربراہ سلامتی کونسل کمیٹی
  • اقوامِ متحدہ کا انتباہ: ٹی ٹی پی جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے سنگین خطرہ، افغان حکام کی مبینہ پشت پناہی جاری
  • ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف ایک سنگین خطرہ ہے: اقوام متحدہ
  • ٹی ٹی پی وسطی اور جنوبی ایشیا کیلئے سنگین خطرہ، عبوری افغان حکام سے تعاون حاصل کررہی ہے، ڈنمارک
  • کالعدم ٹی ٹی پی ایک سنگین علاقائی خطرہ بن چکی، سلامتی کونسل
  • جاپان کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا کوئی حق نہیں،چینی مندوب
  • دہشت گردی اور نیشنل ایکشن پلان
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت