WE News:
2025-11-20@19:05:02 GMT

سوڈان کے تیل، سونے و دیگر قدرتی وسائل پر قابض کون؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT

سوڈان کے تیل، سونے و دیگر قدرتی وسائل پر قابض کون؟

سوڈان میں جاری خانہ جنگی اپنے تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے اور ملکی فوج اور نیم فوجی گروہ ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان طاقت کی کشمکش نے ملک کو انسانی بحران کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان میں 7 لاکھ بچے بدترین غذائی قلت کا شکار، دسیوں ہزار کے ہلاک ہونے کا خدشہ

ان جھڑپوں نے دنیا کا سب سے بڑا بے گھر افراد کا بحران پیدا کر دیا ہے جہاں 95 لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔

وسیع زرعی اراضی، سونا اور تیل سمیت مختلف قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود لڑائی اور وسائل پر بدلتی ہوئی کنٹرول لائنز نے ملک کو ان سے فائدہ اٹھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔

ملک کے مختلف حصوں پر کس کا کنٹرول ہے؟

سوڈانی فوج شمال اور مشرقی علاقوں پر اثر و رسوخ رکھتی ہے جس میں خرطوم، نیل کے کنارے اہم شہروں اور پورٹ سوڈان جیسا اسٹریٹجک مقام شامل ہے۔

مزید پڑھیے: خانہ جنگی نے سوڈان کو قحط کے منہ میں دھکیل دیا

اس کے برعکس آر ایس ایف نے مغرب میں واقع دارفور ریجن پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے اور اکتوبر میں ال فاشر پر قبضہ کر کے پورے شمالی دارفور میں غلبہ حاصل کر لیا۔

سوڈان کی معیشت کس پر کھڑی ہے؟

سنہ 2023 میں سوڈان کی برآمدات 5.

09 ارب ڈالر رہیں جن میں نمایاں حصوں میں خام تیل 1.13 ارب ڈالر، سونا 1.03 ارب ڈالر، جانوروں کی مصنوعات 902 ملین ڈالر، تل کے بیج 709 ملین ڈالر اور گم عربک (اکاسیا کی چھال کی گوند) 141 ملین ڈالر شامل ہیں۔

سوڈان دنیا بھر میں تل کے بیج اور گم عربک کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔

زرعی وسائل کس کے پاس؟

نیل دریا کے گرد پھیلی زرخیز زمینیں سوڈان کی زرعی بنیاد ہیں۔

ملک کا 51 فیصد علاقہ چراگاہوں پر مشتمل ہے جہاں فوج اور آر ایس ایف دونوں کا تقریباً مساوی کنٹرول ہے۔

گم عربک بیلٹ جو شمالی چراگاہی پٹی ہے زیادہ تر فوج کے زیر انتظام ہے۔

مزید پڑھیں: خانہ جنگی کے شکار ملک سوڈان میں نیا وزیراعظم مقرر کردیا گیا

اہم زرعی خطہ، جزیرہ ریاست  سفید و نیلے نیل کے درمیان بنیادی طور پر فوج کے کنٹرول میں ہے۔

سوڈان کا تیل کس کے قبضے میں ہے؟

سوڈان کی آمدنی کا مرکزی ذریعہ خام تیل ہے۔ سنہ 2011 میں جنوبی سوڈان کی علیحدگی کے بعد پیداوار میں شدید کمی آئی جب ملک نے اپنی 75 فیصد تیل کی دولت کھو دی۔

سنہ 2023 میں پیداوار کم ہو کر 70 ہزار بیرل یومیہ رہ گئی۔

زیادہ تر تیل کے ذخائر جنوب میں جنوبی سوڈان کی سرحد کے نزدیک واقع ہیں اور ان میں سے کئی مقامات پر آر ایس ایف قابض ہے۔

مرکزی و شمالی علاقوں میں موجود ریفائنریاں بشمول خرطوم ریفائنری اب بھی فوج کے کنٹرول میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سوڈان خانہ جنگی: قحط، ہیضے اور ڈینگی سے لاتعداد اموات کا خدشہ

پورٹ سوڈان جانے والی اہم پائپ لائنز زیادہ تر فوج کے قبضے میں ہیں۔

سونے پر کون قابض ہے؟

سوڈان افریقہ کے بڑے سونا پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔

مشرقی حصوں کی زیادہ تر کانیں سوڈانی فوج کے زیر اثر ہیں۔

مرکزی و جنوب مغربی علاقوں کے بڑے سونے کے ذخائر آر ایس ایف کے کنٹرول میں ہیں۔

زیادہ تر سونا غیر رسمی و روایتی کان کنی سے نکالا جاتا ہے جو ریاستی کنٹرول سے باہر ہے اور جنگ کے دوران دونوں فریقوں کے لیے مالیاتی سہارا بنی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: سوڈان: خانہ جنگی سے بے گھر ہوئے فاقہ زدہ بچے کیڑے کھانے پر مجبور

سنہ 2024 میں سوڈان کی سونے کی قانونی برآمدات 64 ٹن تک پہنچ گئیں جن کی مالیت 1.57 ارب ڈالر رہی جبکہ غیرقانونی تجارت کا حجم معلوم نہیں۔

سوڈان کے بڑے تجارتی شراکت دار

سنہ 2023 میں سوڈان کی برآمدات کا بیشتر حصہ ایشیا گیا۔ یو اے ای  1.09 ارب ڈالر (زیادہ تر سونا)، چین 882 ملین ڈالر (زیادہ تر زرعی مصنوعات)، سعودی عرب 802 ملین ڈالر (مویشی)، ملائیشیا: 470 ملین ڈالر اور مصر 387 ملین ڈالر۔

یہ 5 ممالک سوڈان کی برآمدات کے 2 تہائی سے زیادہ کے خریدار ہیں۔

سوڈان ایک نظر میں

رقبہ: 1.9 ملین مربع کلومیٹر (افریقہ کا تیسرا بڑا ملک)

آبادی (2024): 5 کروڑ 5 لاکھ

زیادہ آبادی نیل دریا کے کنارے آباد

مزید پڑھیے: کن علاقوں کے افراد کو بھوک کا عفریت نگلنے والا ہے؟

سب سے بڑے شہر: خرطوم (7 ملین)، نیالا (1.15 ملین)، ال اوبید، پورٹ سوڈان، قصیلا، گدارف، ال فاشر، الجنینہ وغیرہ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آر ایس ایف سوڈان سوڈان کے وسائل پر قابض سوڈان وسائل سوڈانی فوج

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ر ایس ایف سوڈان سوڈان کے وسائل پر قابض سوڈان وسائل سوڈانی فوج آر ایس ایف خانہ جنگی ملین ڈالر سوڈان کی ارب ڈالر زیادہ تر فوج کے

پڑھیں:

سونے کی قیمت میں7900 کا بڑا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟

پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مسلسل اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

پاکستان میں آج فی تولہ سونے کی قیمت میں 7900 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

ملک میں فی تولہ سونا 7900 روپے اضافے کے بعد 431,562 روپے کا ہوگیا جب کہ 10 گرام سونا 6773 روپے اضافے کے بعد 369,994  روپے کا ہو گیاہے۔

اس کے علاوہ 10 گرام 22 قیراط سونے کی قیمت 339,173  روپے ہوگئی۔

جبکہ عالمی بازار میں سونا 79 ڈالر اضافے کے بعد 4092 ڈالر فی اونس کا ہوگیاہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سونے کی قیمت میں 7000 کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی تھی۔ جس کے بعد ملک میں فی تولہ سونا 423,662 روپے کا ہوگیا تھا جبکہ 10 گرام سونا 6002 روپے کمی کے بعد363,221 روپے کا ہو گیاتھا۔

اس کے علاوہ 10 گرام 22 قیراط سونے کی قیمت 332,964 روپے ہوگئی تھی۔ جبکہ عالمی بازار میں سونا 70 ڈالر کمی کے بعد 4013 ڈالر فی اونس کا ہوگیاتھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈالر سونے کی قیمت سونے کی قیمت میں اضافہ فی تولہ سونا

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمتوں میں یکدم 5000روپے کی بڑی کمی ہوگئی
  • عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی
  • امریکا نامی سونے کا کموڈ 12.1 ملین ڈالر میں نیلام
  • پاک بحریہ کا بڑا آپریشن، 130 ملین ڈالر مالیت کی منشیات ضبط
  • پاک بحریہ کا بڑا آپریشن، 130 ملین ڈالر مالیت کی منشیات ضبط
  • سونے کی قیمت میں7900 کا بڑا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟
  • 4 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 733 ملین ڈالرز تک پہنچ گیا
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے،ترقی کی رفتار بڑھانے کیلیے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے‘ وزیر خزانہ
  • 4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ