برازیل: مفرور گھوڑی بیوٹی سیلون میں جا گھسی، خواتین میں بھگدڑ مچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
برازیل (ویب ڈیسک) حیران کن واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک مفرور گھوڑی اچانک ایک بیوٹی سیلون میں داخل ہو گئی، جس سے وہاں موجود خواتین اور عملہ گھبراہٹ کا شکار ہوگیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ 11 نومبر کو برازیل کے شہر ٹریسینا کے علاقے موکامبینو میں پیش آیا، جہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ایک سرمئی گھوڑی سکون سے سیلون میں داخل ہوتی ہے جسے دیکھتے ہی خواتین چیختی ہوئی ادھر اُدھر بھاگنے لگتی ہیں۔
حیرت انگیز طور پر گھوڑی اندر آ کر ایک بڑے آئینے کے سامنے رک گئی اور کچھ دیر تک اپنی ہی شکل کو گھورتی رہی۔
سیلون کے عملے کے 2 افراد نے اسے باہر نکالنے کی کوشش کی مگر وہ ہٹنے کو تیار نہ تھی، آخر کار عملے نے جھاڑو کے ذریعے دھکیل کر اسے دکان سے باہر نکالا۔
سیلون کی مالک مرینہ اولیویرا نے بتایا کہ سیلون کی کھڑکیاں اور دروازے صرف ہوا کی نکاسی کے لیے کھولے گئے تھے اور گھوڑی یہ موقع غنیمت جان کر اندر داخل ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ محلے والوں کا کہنا ہے کہ گھوڑی سڑک پر گھبرا کر بھاگ رہی تھی، سب لوگ اس کے پیچھے دوڑ رہے تھے، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا واقعہ پیش آئے گا، جب یہ دیکھا تو یقین ہی نہیں آیا۔
واقعے کے بعد گھوڑی دوبارہ سڑک پر نکل گئی، جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق اب تک اس کے مالک کا کچھ سراغ نہیں مل سکا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنوبی کوریا: کافی چرانے والا طوطا پکڑا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیئول: جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں ایک دلچسپ اور نایاب واقعہ پیش آیا جہاں ایک کیفے نے اپنے صارفین کی کافی چرا لینے والے طوطے کو پکڑوانے کے لیے پولیس کو طلب کر لیا۔
کورین اینیمل ریسکیو اینڈ منیجمنٹ ایسوسی ایشن کے مطابق یہ واقعہ سیئول کے ایک کافی شاپ میں پیش آیا، جہاں ایک دوستانہ مزاج کا طوطا صارفین کی کافی چرا رہا تھا۔ کیفے کے مالک نے پولیس کی آمد سے قبل طوطے کو کھانے کی اشیاء دیں اور وہاں موجود افراد کو اسے دیکھنے اور کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔
پولیس کی کارروائی کے بعد طوطے کو محفوظ طریقے سے کورین اینیمل ریسکیو اینڈ منیجمنٹ ایسوسی ایشن کے حوالے کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ طوطا ایمیزون نسل کا ہے، جو نایاب اور خصوصی پالتو جانوروں میں شمار ہوتا ہے۔ طوطے کی صحت اچھی ہے اور اس کا بظاہر پالتو ہونا ظاہر ہوتا ہے۔
حکام اب طوطے کے اصل مالک کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اسے واپس گھر بھیجا جا سکے۔ اگر مالک کو نہ ڈھونڈا گیا تو طوطے کو جانوروں کے لیے قائم حکومتی مرکز میں رکھا جائے گا۔
یہ واقعہ اس امر کی یاد دہانی بھی کراتا ہے کہ پالتو جانوروں کی نگہداشت اور ان کے حقوق کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے، حتیٰ کہ غیر معمولی صورتوں میں بھی انہیں قانونی اور محفوظ طریقے سے سنبھالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔