طالبان حکومت نے بگرام فضائی اڈے کو امریکا کے حوالے کرنے کے صدر ٹرمپ کے مطالبے کو بے جا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ملکی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انھوں نے بگرام کی واپسی کی خواہش کو غیر حقیقی اور جارحانہ قدم قرار دیتے ہوئے امریکا سے’’حکمت اور حقیقت پسندی‘‘ پر مبنی رویہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔

ترجمان طالبان نے بگرام ایئربیس کو حوالے کرنے کے امریکی صدر کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے مزید کہا کہ افغانستان کی زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔

طالبان حکومت کی وزارت دفاع نے امریکا کو یاد دلایا کہ آپ نے دوحہ معاہدہ (2020) میں اندرونی مداخلت نہ کرنے اور افغان سرزمین کا احترام کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے انکشاف کیا کہ امریکا کے ساتھ افغانستان میں سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر بات چیت جاری ہے۔

تاہم انھوں نے اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کہ بگرام ایئربیس کی حوالگی کے لیے امریکی حکومت نے باضابطہ تحریری درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران امریکا نے 20 سال بعد بگرام ائیربیس افغان حکام کے حوالے کیا تھا۔

رواں برس جنوری میں دوبارہ امریکا کی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ اور بگرام ایئربیس کی واپسی کا مطالبہ متعدد بار کیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بگرام ایئربیس

پڑھیں:

افغانستان کو عالمی سطح پر بڑا دھچکا، ایس سی او اجلاس میں پھر مدعو نہ کیا گیا

 احمد منصور: دہشت گردوں کی سرپرستی اور محفوظ پناہ گاہیں،افغان طالبان رجیم نے ملک کو عالمی تنہائی میں دھکیل دیا۔

تفصیلات کے مطابق دنیا کے بیشتر ممالک نے افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق کے غاصب افغان طالبان پر مکمل عدم اعتماد کا اظہار کیا، عالمی برادری افغان طالبان رجیم کو عالمی فورمز میں بلانےاور تعلقات قائم کرنے سے مکمل طور پر گریزاں ہے۔

افغان جریدے’’طلوع نیوز‘‘ کے مطابق ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم( ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں افغانستان کو ایک بار پھر مدعو نہ کیا گیا، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں افغانستان کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔

آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے؛ وزیراعظم

طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق روسی سربراہی میں ایس سی او اجلاس میں پاکستان ،چین ،بھارت اور دیگر ممالک نے شرکت کی، اجلاس میں اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کے تعاون جیسےموضوعات شامل تھے۔

اقتصادی امور کے ماہر عبدالظہور مدبر نے کہا’ افغانستان کو ٹرانزٹ کوریڈور کی اہمیت کے باوجود شدت پسندانہ پالیسیوں کے باعث اجلاس میں شریک نہیں کیا گیا، افغان طالبان کے افغان عوام پر ظلم و جبر اور جبر و استبداد کے بعد ان پر سخت ترین عالمی پابندیاں ناگزیر ہو گئی ہیں۔ 

پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم افغانیوں کی اطلاع دینے والوں کیلئے نقد انعام کا اعلان

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کی سخت گیر پالیسیوں نے افغانستان کو عالمی تنہائی میں دھکیل دیا
  • پاکستان، 3 سال میں 5 ہزار ارب کی کرپشن کسی کو نظر نہیں آتی: مزمل اسلم
  • دہشتگردوں کی سرپرستی اور محفوظ پناہ گاہیں؛ طالبان رجیم نے افغانستان کو عالمی تنہائی میں دھکیل دیا
  • افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟
  • افغانستان کو عالمی سطح پر بڑا دھچکا، ایس سی او اجلاس میں پھر مدعو نہ کیا گیا
  • روس نے پاکستان، بھارت اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی
  • پاکستان کی افغانستان اور بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کم کرنے میں روس اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے، روسی سفیر
  • دہشت گردی اور نیشنل ایکشن پلان
  • آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا
  • آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا