ماسکو اجلاس: افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی پر تشویش، علاقائی تعاون پر زور
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ماسکو میں ہونے والے چار ملکی اجلاس میں افغانستان میں سرگرم کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کی باقاعدہ تصدیق کی گئی ہے۔ اس اہم اجلاس میں پاکستان، چین، ایران اور روس کے نمائندے شریک تھے، جہاں خطے میں امن و استحکام سے متعلق معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان، محمد صادق نے اجلاس کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ چاروں ممالک نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر کالعدم گروہ اب بھی فعال ہیں۔
اجلاس میں شریک ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان کو دہشت گردی اور بیرونی مداخلت سے پاک کیا جانا ناگزیر ہے۔ شرکاء نے اس مقصد کے لیے قریبی تعاون، مشترکہ حکمتِ عملی اور مربوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان ترکمان وزرائے خارجہ کے درمیان اقتصادی تعاون پر گفتگو
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات میں فریقین نے افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کا جائزہ لیا، تاپی منصوبے (افغانستان، ترکمانستان، پاکستان، بھارت ٹرانزٹ گیس پائپ لائن) کے حوالے سے موجودہ رجحانات کو مثبت قرار دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ طالبان اور ترکمانستان کی حکومتوں کے وزرائے خارجہ نے ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں مشاورت جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ترکمانستان کی نائب کونسل اور وزیر خارجہ رشید مردوف نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات اور جاری مشترکہ منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات میں فریقین نے افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کا جائزہ لیا، تاپی منصوبے (افغانستان، ترکمانستان، پاکستان، بھارت ٹرانزٹ گیس پائپ لائن) کے حوالے سے موجودہ رجحانات کو مثبت قرار دیا گیا اور مستقبل قریب میں مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے دونوں ممالک کے عہدیداروں کے درمیان ملاقاتوں اور مشاورت کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
حالیہ برسوں میں ترکمانستان کے ساتھ افغانستان کے تعلقات توانائی راہداری، سرحد پار تجارت اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے حوالے سے مضبوط ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور برسوں کے بحران کے بعد افغانستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، افغانستان وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان ایک ٹرانزٹ پل اور علاقائی اقتصادی منصوبوں میں اپنی پوزیشن بڑھا سکتا ہے۔