متاثرین کو بیانات نہیں، فوری امداد چاہیے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
سیلاب کی تباہ کاریوں سے شدید متاثر ہونے والے افراد کو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے سیاسی بیانات نے مزید پریشان کرکے رکھ دیا ہے اور سیاسی تشہیر کے لیے سیاسی رہنماؤں کی تصاویر کے کارڈ ان کی امداد میں تاخیر کا سبب بن گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما چاہتے ہیں کہ ان کی شہید رہنما بے نظیر بھٹو کے نام پر جو انکم سپورٹ پروگرام ملک بھر میں 2008 سے چل رہا ہے۔
اسی کے مطابق سیلاب متاثرین کو فوری امداد دی جائے جب کہ مسلم لیگ (ن) والوں کا موقف ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پنجاب کے سیلاب متاثرین کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا کیونکہ متاثرین کی ضرورت دس بارہ ہزار سے پوری نہیں ہو سکتی۔ پنجاب کے جو علاقے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں وہاں بڑی تعداد میں گھر تباہ، فصلیں برباد اور ان کے لاکھوں روپے کے جانور ہلاک ہوئے ہیں اور لاکھوں متاثرین حکومت کے ریلیف سینٹروں میں اپنے گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں جن کے تباہ حال گھر رہنے کے قابل نہیں ہیں اور ہر متاثرہ خاندان کو اپنی ضرورت کے مطابق امداد چاہیے جو حکومت پنجاب انھیں فراہم کرے گی۔
بے نظیر کے نام پر پیپلز پارٹی نے اپنی گزشتہ حکومت میں یہ پروگرام شروع کیا تھا جس کا بڑا مقصد سیاسی تھا کیونکہ اس پروگرام کے تحت مستحقین کو جو امداد مل رہی ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مطابق ہے مگر ہمارے کرپٹ افسروں نے غریبوں کی برائے نام امداد کے اس پروگرام کو بھی نہیں بخشا تھا اور انھوں نے اپنی بیگمات کے نام مستحق غریبوں کی فہرستوں میں شامل کرکے یہ امداد وصول کی اور جب اس فراڈ کا انکشاف ہوا تو حکومت نے سیاسی مفاد کے لیے ان افسروں اور ان کی بیگمات کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی۔
ایسے افسروں کو برطرف ہونا چاہیے تھا مگر پیپلز پارٹی کو ناراض نہیں کرنا تھا، اس لیے ایسے افسروں کے نام چھپائے گئے جن کی امیر بیگمات نے غریب بن کر یہ امداد ہڑپ کی تھی۔ حکومت نے ان بیگمات سے کہا کہ وہ وصول شدہ رقم واپس جمع کرا دیں انھیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔
افسروں اور ان کی بیگمات کی یہ حرکت قابل سزا بنانے کے بجائے انھیں خصوصی رعایت دی گئی۔ بی ایس آئی ایس پروگرام کا زیادہ فائدہ غیر مستحقین کو تو ہوا ہی مگر یہ رقم جن کا حق تھا ان کو بھی پوری رقم نہ ملنے کی شکایات عام ہیں اور حکومت کوشش کے باوجود اصل مستحقین کو پوری رقم دلوانے میں ناکام رہی ہے۔جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے حال ہی میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو فراڈ قرار دیا ہے اور دیگر سیاسی و عوامی حلقے بھی اس پروگرام سے مطمئن نہیں مگر پیپلز پارٹی مطمئن ہے اور شہباز حکومت سے ہر سال بجٹ میں اس پروگرام کی رقم بڑھواتی رہی ہے کیونکہ پی پی کا اس میں سیاسی فائدہ ہے اور جو خواتین اس پروگرام سے مالی فائدہ اٹھا رہی ہیں وہ زیادہ تر پی پی کی حامی ہیں اور پی پی اس پروگرام کو مزید بڑھانا چاہتی ہے۔
پیپلز پارٹی نے اپنی رہنما کے نام پر یہ پروگرام شروع کیا تھا جس پر بے نظیر بھٹو کی تصویر نمایاں ہے اور خواتین کی مدد کے اس پروگرام کے لیے حکومت بجٹ میں رقم مختص کرتی ہے جس کا سیاسی فائدہ بھی پیپلز پارٹی اٹھا رہی ہے جس میں دیگر جماعتوں کو اعتراضات بھی ہیں۔ اس پروگرام کے تحت غریب خواتین کی کچھ مدد ہو جاتی ہے مگر یہ پروگرام سیلاب متاثرین کے لیے واقعی ناکافی ہے۔ اس پروگرام سے مالی مدد حاصل کرنے والوں کی فہرستیں بنی ہوئی ہیں جس پر عمل ہوتا آ رہا ہے۔ 2022 میں بھی سیلاب آیا تھا اور 2025 میں بھی آیا ہے مگر صورتحال مختلف ہے۔
پہلے پنجاب کے بعض اضلاع متاثر ہوئے تھے مگر اس بار پنجاب میں سیلاب سے تباہی زیادہ اور سندھ میں کم ہوئی ہے۔ پنجاب سے قبل کے پی میں سیلاب سے جو تباہی ہوئی تھی اس وقت پی پی رہنماؤں نے بے نظیر پروگرام سے متاثرین کی مدد کا کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا اور اب یہ مطالبہ پنجاب حکومت سے کیا گیا ہے۔ کے پی حکومت نے پنجاب اور سندھ کی امدادی پیشکش کے جواب میں ان کی مدد نہیں لی تھی اور کہا تھا کہ اپنے وسائل سے ہم کے پی کے متاثرین کو آباد کریں گے۔
پنجاب بڑا صوبہ ہے جس کے مالی وسائل زیادہ ہیں اور حکومت پنجاب اسی نام سے متاثرین کی ان کی ضروریات کے مطابق امداد اور آبادکاری چاہتی ہے اور ممکن ہے اس کارڈ پر وزیر اعلیٰ کی تصویر بھی ہو جس پر سیاسی اعتراض ضرور ہوگا اس لیے اس سے گریز بہتر ہوگا مگر وزیر اعلیٰ پروگرام پر فوری عمل ضروری ہے۔ پنجاب کے کسانوں کو گندم کی کاشت کے لیے فوری حکومتی مدد چاہیے تاکہ آنے والی فصل متاثر نہ ہو۔
پنجاب کے سیلاب متاثرین ایک ماہ سے بے گھر اور پریشان ہیں انھیں فوری امداد چاہیے مگر سیاسی بیانات ان کی امداد میں تاخیر پیدا کر رہے ہیں۔ انھیں سیاسی بیانات یا امدادی کارڈز سے کوئی دلچسپی نہیں۔ امدادی کارڈ کسی کی بھی تصویر کے ہوں یا بغیر تصویر ان کی ضرورت نہیں بلکہ عملی طور پر امداد کی فراہمی ان کی فوری اور حقیقی ضرورت ہے وہ مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے اس لیے پنجاب حکومت متاثرین کو عملی طور فوری امداد کی فراہمی یقینی بنائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیلاب متاثرین پیپلز پارٹی پروگرام کے اس پروگرام پروگرام سے متاثرین کو فوری امداد پنجاب کے کے مطابق ہیں اور رہی ہے ہے اور کے نام کے لیے اور ان
پڑھیں:
نہری اصلاحات کو سیاسی معاملہ نہیں بنانا چاہئے، پنجاب کیلئے فائٹ کروں گی: مریم نواز
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز سے نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اور فیکلٹی ممبرز نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے نیشنل سکیورٹی اینڈ وارکورس کے وفد کا خیر مقدم کیا۔ شرکاء نے وزیراعلیٰ کے عوامی فلاحی پراجیکٹ کو سراہا۔ مریم نواز نے پاکستان آرمی، پاکستان نیوی اور پاکستان ایئر فورس کو ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور دیگر عسکری قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعلیٰ نے نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کو حکومت پنجاب کے اختراعی اور تاریخی پراجیکٹ سے آگاہ کیا۔ بنگلادیش کے مندوب نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی عوامی خدمات کو سراہا۔ مریم نواز نے کہا کہ احساس کا جذبہ گڈگورننس کا بنیادی اصول ہے۔ حکمران کا ہر فیصلہ عوام کی زندگی پر اثرا نداز ہوتا ہے۔ دنیا میں معاشی اور دفاعی طور پر مضبوط ملک کوعزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پنجاب میں اب کوئی سیاسی تعیناتی نہیں ہوتی، اقربا پروری، سفارش کا مکمل خاتمہ کردیا گیا ہے۔ پنجاب میں خود انٹرویو کر کے 100فیصد میرٹ پر تعیناتی کرتی ہوں۔ کرپشن کے معاملے میں زیرو ٹالرنس ہے،کرپشن علم میں آجائے تو کوئی معافی نہیں۔ عوام کا پیسہ ہے، اسے عوام پر ہی خرچ کرنا ہوگا۔ ای ٹینڈرنگ کے ذریعے خالصتاً میرٹ اور شفافیت کے ساتھ کنٹریکٹ دیئے جاتے ہیں۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ وطن دھرتی ماں کی طر ح ہے، اسے دھوکہ دینا ناقابل برداشت ہے۔ مختلف ادارے میری آنکھ اور کان کے طورپر مسلسل مانیٹرنگ کرتے رہتے ہیں۔ حکومت پر کرپشن کا کوئی الزام نہ ہونا بہت بڑی کامیابی ہے۔ لوکل گورنمنٹ کے خلاف نہیں، اختیارات کی منتقلی پر یقین رکھتی ہوں۔ پاپولیشن کے مطابق این ایف سی ایوارڈ دیا جاتا ہے۔ تمام صوبے اپنے وسائل پیدا کرتے ہیں۔ الحمد اللہ پنجاب کا ریونیو ایک ٹریلین روپے ہے۔ دوسرے صوبوں سے پراجیکٹ شیئر کر کے خوشی ہوتی ہے۔ عوامی فلاحی پراجیکٹ کیلئے ہر صوبے کے ساتھ تعاون کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ بلوچستان نے سیف سٹی پراجیکٹ میں معاونت کی درخواست کی تھی۔ کے پی کے کو 15 کالنگ سسٹم کے بارے میں شیئر کیا۔ کینال کا معاملہ سی سی آئی میں ہے۔ پنجاب اپنے آبی ذخائر کے ساتھ کیا کرتا ہے، یہ ہمارا مسئلہ ہے۔ ٹیلی میٹری سسٹم کے ذریعے آبی ذخائر کی مانیٹرنگ پر مثبت جواب نہیں ملتا۔ میں کبھی کسی کے اختیارات اور معاملات میں دخل نہیں دیتی۔ نہری اصلاحات کو سیاسی معاملہ نہیں بنانا چاہیے۔ میں پنجاب کے معاملات کی ذمہ دار ہوں اوراس کیلئے فائٹ بھی کروں گی۔ پنجاب کے حق کے معاملے میں میرا موقف واضح ہے۔ نوازشریف اورشہبازشریف میرے لئے ہمیشہ مشعل را ہ ہیں۔ روایات پر یقین نہیں کیا بلکہ اپنی راہ خود متعین کی۔ ستھرا پنجاب دنیا کا سب سے بڑا ویسٹ مینجمنٹ پروگرام ہے۔ منصب سنبھالا تو امن و امان کی صورتحال دگرگوں تھی، اب پنجاب محفوظ جگہ ہے۔ تاریخ کا بدترین سیلاب آیا لیکن ہم نے تاریخ کا سب سے بڑا انخلاء آپریشن کامیابی سے مکمل کیا۔ ہمارے مراکز صحت کا موازنہ اب کسی بھی یورپی کلینک کے معیار سے کیا جا سکتا ہے۔ مہنگا ہونے کے باوجود پنجاب میں کینسر کے مریضوں کا کو ابلیشن مشین سے علاج کریں گے۔ سموگ سے بچاؤ کیلئے 15سموگ گن مشینیں امپورٹ کی گئی ہیں۔ پنجاب کے 500دیہات کو پہلے مرحلے میں ڈویلپ کیا جارہا ہے۔ دوسرے صوبوں کے لوگ بہتر مواقع کیلئے پنجاب کارخ کرتے ہیں۔ دوسری جانب مریم نواز نے لاہور کے لئے مزید 40 الیکٹرو بسوں کا تحفہ دے دیا۔ مریم نواز نے لاہور الیکٹرو بس فیز ٹو کا افتتاح کردیا۔ ایکسپو سینٹر آمد پر وزیراعلی کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ تقریب گاہ میں گھنٹوں قبل ہی عوام کا بے پناہ ر ش تھا۔ وزیراعلیٰ جب ایکسپو سینٹر پہنچیں تو جگہ جگہ گل پاشی کی گئی۔ مریم نواز کی گاڑی پھولوں کی پتیوں سے لد گئی۔ کارکن پارٹی پرچم لیکر نعرے لگاتے رہے۔ الیکٹرو بس فیز ٹو میں 2 نئے روٹ پر چلائی جائے گی۔