بنگلہ دیش میں انصاف کی فتح‘ بھارت کے علاقائی تسلط کی ناکامی
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بنگلہ دیش میں عوامی انصاف کی فتح: بھارت کے علاقائی تسلط کی ناکامی ہے۔ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو عدالت کی طرف سے دی گئی سزائے موت کا فیصلہ نہ صرف بنگلہ دیش میں قانون کی بالادستی کی بحالی کا ایک تاریخی لمحہ ہے بلکہ یہ خطے میں بھارت کے سیاسی اثر و رسوخ کی ناکامی کا بھی واضح ثبوت ہے۔ شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور حکومت کو بنگلہ دیش میں دہشت زدہ دور کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ جس میں بدعنوانی، ریاستی تشدد اور جبری گمشدگیاں عروج پر تھیں۔ سزا اس بات کا اشارہ ہے کہ بنگلہ دیش میں بالآخر انتقامی سیاست کا دور ختم ہوا، اور آئندہ تمام سیاسی قیدیوں کو آزاد اور غیر جانبدارانہ انصاف ملنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے کیونکہ ان کے دور حکومت کے دوران سیاسی مخالفین، خصوصاً جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماؤں کو 1971ء کے مقدمات کے نام پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور سزائے موت جیسی سخت ترین سزائیں دی گئیں۔ ان مقدمات کو بین الاقوامی سطح پر سیاسی انتقام اور غیر منصفانہ ٹرائل قرار دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد بھارتی حکومت اور ان کے حامی میڈیا کی جانب سے جس غم و غصے کا اظہارر کیا جا رہا ہے، وہ یہ ثابت کرتا ہے کہ شیخ حسینہ درحقیقت بھارت کی علاقائی حکمت عملی کا سب سے اہم ستون تھیں۔ وہ دہلی کے مفادات کو ترجیح دیتی تھیں، جس کی وجہ سے بھارت کو اپنی شمال مشرقی ریاستوں کی سکیورٹی اور ٹرانزٹ کے حوالے سے مکمل تحفظ حاصل تھا۔ ان کے جانے سے، بھارت نے اپنا بنگلہ دیش میں سب سے بڑا سیاسی مہرہ کھو دیا ہے، اور اس کا علاقائی تسلط شدید کمزوری کا شکار ہوا ہے۔ شیخ حسینہ کے قریبی بھارتی جھکاؤ کی وجہ سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں تناؤ رہا۔ اب جبکہ ایک بھارت نواز حکومت کا سیاسی انجام ہو چکا ہے، بنگلہ دیش کی نئی قیادت کو یہ موقع ملے گا کہ وہ غیر ملکی دباؤ سے نکل کر پاکستان سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر متوازن تعلقات قائم کرے۔ یہ پاکستان کے لیے خطے میں امن اور سارک (SAARC) جیسے پلیٹ فارمز کو فعال کرنے کا بہترین سفارتی موقع ہے۔ طلبہ تحریک کی شکل میں شروع ہونے والا احتجاج جو بعد میں ملک گیر بغاوت میں تبدیل ہو گیا شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو گرانے کا سبب بنا۔ احتجاج کے دوران شیخ حسینہ کی حکومت نے سخت ترین ریاستی کریک ڈاؤن کیا جس میں پولیس کی جانب سے شہریوں پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں۔ اس احتجاج کے دوران تقریباً 1400 افراد ہلاک ہوئے جو 1971 کی آزادی کی جنگ کے بعد بنگلہ دیش میں سیاسی تشدد کی بدترین مثال ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش میں کے دور
پڑھیں:
سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت شیخ حسینہ واجد کو بھارت کے حوالے کرنے کا پابند
بھارت میں موجود سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ملکی عدالت نے انسانیت کے خلاف جرائم میں موت کی سزا سنا دی ہے۔
بنگلہ دیش کے ایک خصوصی ٹریبونل نے ایک طویل عدالتی عمل کے بعد شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم میں موت کی سزا سنائی ہے۔
مزید پڑھیں: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی
شیخ حسینہ واجد پر الزام ہے کہ انہوں نے 2024 کے طلبہ مظاہروں کو بے رحمانہ طریقے سے کچلنے کے احکامات دیے، جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق 1400 افراد ہلاک ہوئے۔
شیخ حسینہ واجد کو جب بنگلہ دیش کی عدالت نے سزا سنا دی ہے تو ان کی بھارت میں موجودگی اب سوالیہ نشان بن گئی ہے کیوں کہ دونوں ممالک کے مابین اس حوالے سے ایک معاہدہ موجود ہے۔
اس معاہدے کے تحت دونوں فریقین نے سنگین جرائم اور دہشتگردی کے خلاف تعاون کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، بشمول ایسے جرائم جو طویل سزا یا موت کی سزا کا باعث بن سکتے ہیں، بشرطیکہ ان جرائم کو دونوں ممالک میں قابلِ تعاقب سمجھا جائے۔
یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ بنگلہ دیش نے ماضی میں اسی معاہدے کے تحت بعض مطلوب افراد کو بھارت کے حوالے کیا، جیسے کہ یو ایل ایف اے کے رہنما انوپ چیتیا کی حوالگی۔ جبکہ اسی طرح دیگر مطلوب افراد کی حوالگی کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا ہے۔
بھارت نے مطلوب شخص تہوار رانا کو بھی امریکا سے واپس لانے میں کامیابی حاصل کی تھی اور مختلف ریڈ کارنر نوٹس جاری کیے۔
اب سوال یہ ہے کہ وہی بھارت، جس نے اپنی بین الاقوامی اور دوطرفہ قانونی وابستگیوں کا بارہا اظہار کیا ہے، وہ شیخ حسینہ کو پناہ دے کر کس منطق کی بنیاد پر اپنی اصولی سطح کو پسِ پشت ڈال رہا ہے؟ وہ ایسے رہنما کو کیوں تحفظ دے رہا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے نہتے طلبہ کو کچلنے کی ہدایت دی۔
مزید پڑھیں: سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم، ’اپنے کیے کی سزا مل گئی‘
مبصرین کے مطابق نئی دہلی کو چاہیے کہ وہ بنگلہ دیش کے ساتھ نیک نیتی سے بات چیت کرے اور شیخ حسینہ کی حوالگی کے امکانات پر غور کرے، یا پھر واضح کرے کہ اس معاملے میں اس کے قانون کی حکمرانی کے اصول اچانک کیوں لاگو نہیں ہوتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بھارت سنگین جرائم شیخ حسینہ واجد