بھارت حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے گا یا نہیں؟ دہلی کا ردعمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت سنانے کے بعد بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کو ہمارے حوالے کیا جائے، جس پر پڑوسی ملک کا ردعمل سامنے آگیا۔
مزید پڑھیں: حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف فیصلہ دیکھا ہے۔
Our statement regarding the recent verdict in Bangladesh⬇️
???? https://t.
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) November 17, 2025
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم بنگلہ دیش کے عوام کے بہترین مفادات کے لیے پرعزم ہیں، کیوں کہ وہ ہمارا پڑوسی ملک ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہاکہ ان کے مفادات میں بنگلہ دیشی عوام کا امن، جمہوریت اور استحکام شامل ہیں اور بھارت اس مقصد کے حصول کے لیے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مسلسل تعمیری مکالمہ جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اقتدار سے ہاتھ دھونے کے بعد بھارت فرار ہونے والی شیخ حسینہ واجد کے خلاف بنگلہ دیش کی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے انہیں سزائے موت دینے کا حکم صادر کیا ہے۔ عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا۔
مزید پڑھیں: سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارت شیخ حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کا پابند
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے خلاف طلبا احتجاج کے دوران قریباً 1400 افراد کو ہلاک کیا گیا، جس کے احکامات اس وقت کی وزیراعظم نے جاری کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بنگلہ دیش بنگلہ دیش حوالگی شیخ حسینہ واجد وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بنگلہ دیش حوالگی شیخ حسینہ واجد وی نیوز شیخ حسینہ واجد حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے خلاف
پڑھیں:
انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ، بنگلہ دیشی عدالت حسینہ واجد کے خلاف فیصلہ کل سنائے گی
بنگلہ دیش کی عدالت کل (بروز پیر) سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔
یکم جون 2025 کو شروع ہونے والے اس مقدمے میں حسینہ واجد کی غیر حاضری میں کئی گواہوں نے گواہی دی شیخ حسینہ واجد نے اجتماعی قتل عام کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ کے خلاف متوقع فیصلے سے قبل ڈھاکا سمیت 3 اضلاع میں فوجی دستے تعینات
شیخ حسینہ واجد پر 2024 میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے، اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے دوران ایک ہزار 400 افراد ہلاک ہوئے۔
استغاثہ نے سابق وزیراعظم پر 5 الزامات عائد کیے ہیں جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی بھی شامل ہے، جو بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اگر حسینہ واجد کو مجرم قرار دیا گیا تو انہیں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عوامی لیگ پر پابندی ہٹائے بغیر انتخابات ناقابلِ قبول ہوں گے، حسینہ واجد کا اعلان
حسینہ واجد کو ریاست کی طرف سے مقرر کردہ وکیل فراہم کیا گیا ہے، لیکن انہوں نے عدالت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
دفاعی وکیل محمد عامر حسین نے کہا کہ حسینہ کو فرار ہونے پر مجبور کیا گیا اور دعویٰ کیا کہ وہ اپنی رہائش گاہ کے احاطے میں رہنا ترجیح دیتی ہیں۔ ان کی جماعت، کالعدم عوامی لیگ، نے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور مقدمے کو محض ایک نمائشی کارروائی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ
دوسری جانب عوامی لیگ نے مقدمے کے خلاف احتجاج کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کررکھا ہے، کشیدگی کے پیش نظر حکومت نے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کردیا ہے اور درالحکومت ڈھاکا میں فوج کو الرٹ رکھا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد طلبا تحریک فیصلہ مقدمہ