اسرائیل کا غزہ امداد لے جانیوالی گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
ایک اور خبر ایجنسی کے مطابق فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے ایک جہاز میں داخل ہوچکے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس جہاز میں موجود تمام افراد کو اسرائیلی فوجیوں نے حراست میں لے لیا۔ جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔ صمود فلوٹیلا کی تمام کشتیوں کی لائیو فیڈ بھی منقطع ہوگئی۔ جس کے باعث رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی بحریہ نے غزہ امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتیوں کو روک کر گھیرے میں لے لیا اور آگے بڑھنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ الجزیرہ سے گفتگو میں فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشک نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی افواج نے کئی کشتیوں کی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی ختم کر دی۔ انھوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ کچھ جہازوں میں اسرائیلی فوجی داخل ہوگئے۔ کشتیوں سے موصول ہونے والی ویڈیوز موجود ہیں، جو اس صورتحال کی عکاسی کرتی ہیں۔
⚠️???? URGENT!!! An Israeli military vessel just came across our boats intimidating, damaging our communication systems and doing very dangerous manouvers circling our lead boats ALMA and SIRIUS!
Despite the loss of electronic devices, no one has been injured and we KEEP ON GOING! pic.
— Thiago Ávila (@thiagoavilabr) October 1, 2025
ابو کشک نے تصدیق کی کہ اسرائیلی بحریہ فلوٹیلا کی کشتیوں کو مسلسل انتباہی پیغامات بھیج رہی تھی اور خبردار کیا کہ اس راستے سے غزہ انسانی امداد لے جانا غیر قانونی ہے۔ ترجمان ابو کشک نے مزید کہا کہ یہ سب اسرائیلی حکومت کی اُس پالیسی کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ غزہ کی آبادی کو بھوک سے مارنے پر تُلی ہوئی ہے۔ ایک اور خبر ایجنسی کے مطابق فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے ایک جہاز میں داخل ہوچکے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس جہاز میں موجود تمام افراد کو اسرائیلی فوجیوں نے حراست میں لے لیا۔ جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔ صمود فلوٹیلا کی تمام کشتیوں کی لائیو فیڈ بھی منقطع ہوگئی۔ جس کے باعث رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
The Israeli Navy has released video of one of their lieutenants calling the Sumud flotilla to surrender its aid. In keeping with recent IDF policy to avoid foreign tribunals over Gaza, she faces away from the camera. pic.twitter.com/7s7JyXglEA
— Séamus Malekafzali (@Seamus_Malek) October 1, 2025
قبل ازیں فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے بھیجے گئے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ "ہم اسرائیلی ناکہ بندی کے قریب پہنچ رہے ہیں۔" اس پیغام کے بعد ہی یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ اسرائیلی بحریہ نے صمود فلوٹیلا کی کشتیوں کا گھیراؤ کرلیا ہے۔ خیال رہے کہ آج صبح ہی فلوٹیلا کے ایک اہم جہاز "الما" کو اسرائیل کے جنگی بحری جہاز نے کئی منٹ تک "جارحانہ انداز میں گھیرے" میں لیا تھا۔ اس دوران جہاز کے کیپٹن کو ایوَیسیو منووَر کرنے پڑے اور جہاز کی کمیونیکیشن اور لائیو اسٹریم متاثر ہوگئی تھی۔ اسرائیل کے اسی جنگی جہاز نے فلوٹیلا کی ایک اور کشتی "سیریَس" کو بھی تقریباً 15 منٹ تک گھیرے میں رکھا تھا۔ فلوٹیلا کے مطابق وہ ابھی بھی راستے پر ہیں اور بدھ دوپہر کو غزہ سے 90 ناٹیکل میل دور تھے۔ ان کا ہدف جمعرات کی صبح غزہ کے ساحل پر پہنچنا ہے۔
اس قافلے میں 40 سے زائد کشتیاں اور 500 کے قریب افراد شامل ہیں، جن میں اطالوی سیاست دان اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اٹلی اور یونان نے اسرائیل سے کارکنوں کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا اور مشورہ دیا کہ امداد قبرص میں اتاری جائے، تاکہ چرچ اس کی تقسیم کرے۔ اسرائیل نے بھی کہا تھا کہ اگر امداد ہے تو وہ قبرص یا اسرائیل کی بندرگاہوں کے ذریعے پہنچائی جائے۔ اسرائیل کا مؤقف رہا ہے کہ وہ فلوٹیلا کو غزہ تک جانے نہیں دے گا کیونکہ یہ "حماس کی کارروائی" ہے، تاہم اس کا کوئی ثبوت اسرائیل نے پیش نہیں کرسکا۔ یاد رہے کہ رواں برس جون اور جولائی میں بھی ایسے امدادی قافلوں کو روک لیا گیا تھا اور عالمی شہرت یافتہ سماجی کارکن کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس خبر سے متعلق مزید معلومات ابھی آرہی ہیں۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلوٹیلا کی کشتیوں صمود فلوٹیلا کی کہ اسرائیلی فلوٹیلا کے شامل ہیں جہاز میں
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا
مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک) اسرائیلی فورسز نے ہبرون (الخلیل) کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے قدیمی شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کے جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال ہبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے، تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
ابراہیمی مسجد ہبرون یعنی الخلیل کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔