پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار نسیم وکی نے کہا ہے کہ لوگ اسٹیج فنکاروں کے پیچھے چھپی مجبوریوں اور دکھوں سے بےخبر رہتے ہیں۔
 پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار نسیم وکی نے اپنے ایک انٹرویو میں اسٹیج ڈراموں میں کام کرنے والے فنکاروں کی پریشان کن حقیقت سے پردہ اٹھایا۔ انہوں نے تین دہائیوں کے اپنے تجربے کی روشنی میں اسٹیج ڈانسرز کی زندگیوں میں چھپے ہوئے پہلوؤں کو آشکار کیا۔
 نسیم وکی نے کہا کہ اسٹیج پر نظر آنے والے کئی افراد اپنے بیمار والدین، کینسر جیسے امراض کے شکار گھر والوں یا بڑے خاندان کا خرچ اٹھانے کے لیے مجبوراً یہ کام کرتے ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ آخر ایک لڑکی کیوں اس طرح اسٹیج پر رقص کرے گی اگر اس کے پیچھے کوئی بڑی مجبوری نہ ہو؟
 نسیم وکی نے کہا کہ لوگ صرف اسٹیج پر دکھائی دینے والی فحاشی کو دیکھتے ہیں۔ مگر ان فنکاروں کے پیچھے چھپی مجبوریوں اور دکھوں سے بے خبر رہتے ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ زیادہ تر اسٹیج ڈانسرز اور ان کے ساتھ کام کرنے والے نوجوان انتہائی پسماندہ اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ فحاشی کا دفاع نہیں کر رہے لیکن ان کا ماننا ہے کہ انتہائی غربت اور مجبوری ہی فنکاروں کو ان راستوں پر لے جاتی ہے۔
سینئر اداکار نے کہا کہ میری اہلیہ خود ایک اسٹیج آرٹسٹ تھیں۔ لیکن شادی کے بعد میں نے انہیں یہ پیشہ چھوڑنے کو کہا۔ میں ہمیشہ خواتین کو کسی بہتر اور باعزت پیشے کی طرف رہنمائی کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نسیم وکی نے نے کہا کہ کے پیچھے

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن پر آواز اٹھادی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن راج پر آواز اٹھادی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان میں کرپشن کو مستقل چیلنج قرار دیتے ہوئے ملک میں قانون کی حکمرانی پر بھی سوالات اٹھا دیے۔

 بی بی سی کے مطابق آئی ایم ایف نے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسسمنٹ پر پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مختلف اعشاریئے وقت کے ساتھ بدعنوانی کے خلاف کمزور کنٹرول کی عکاسی کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں سرکاری اخراجات کی موثریت، محصولات کی وصولی اور قانونی نظام پر اعتماد متاثر ہوتا ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت کی تمام سطحوں پر بدعنوانی کے خدشات موجود ہیں لیکن سب سے زیادہ معاشی نقصان دہ صورتیں ان مراعات یافتہ اداروں سے جڑی ہیں جو اہم معاشی شعبوں پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں، جن میں وہ ادارے بھی شامل ہیں جو ریاست کی ملکیت ہیں یا اس سے منسلک ہیں۔

 یہ صورتحال اس تاثر سے مزید پیچیدہ ہو جاتی ہے کہ انسدادِ بدعنوانی کا طریقہ کار مستقل مزاجی اور غیر جانبداری سے خالی رہا ہے، جس کے باعث کرپشن کے خلاف کام کرنے والے اداروں پر عوامی اعتماد میں کمی آئی ہے۔

عالمی ادارے کی رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان دونوں اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کی کمزوریوں کا پائیدار حل ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے ہی ممکن ہے،۔

اگرچہ ماضی کے پروگرام معیشت کو مستحکم کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہے لیکن وہ اصلاحات کو ادارہ جاتی شکل دینے اور بنیادی ڈھانچہ جاتی کمزوریوں کو دور کرنے میں کم موثر رہے۔

 اس عرصے میں عوامی معیارِ زندگی جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیاءکے ممالک کے مقابلے میں پیچھے رہ گیا، جس کی وجہ جزوی طور پر انسانی اور مادی وسائل میں کم سرمایہ کاری اور ریاست کے معیشت میں بڑے کردار سے جڑے پائیدار معاشی بگاڑ ہیں۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • جہاز کے پیچھے آسمان پر سفید لکیریں بننے کی سائنسی حقیقت سامنے آگئی
  • اسلام آباد میں گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگنے کا سلسلہ جاری
  • لاہور:اجتماع گاہ کے اسٹیج پر جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت موجود ہے
  • کراچی، گاڑی کی ٹکر سے ایک اور موٹرسائیکل سوار خاتون پل سے گر کر جاں بحق
  • برازیل کے نوجوان فٹبالر کی آن لائن مقبولیت، رونالڈو کو بھی پیچھے چھوڑ گئی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن پر آواز اٹھادی
  • کراچی کی تیز بڑھتی آبادی عالمی میگا سٹیز کو پیچھے چھوڑنے لگی، اعزاز ملنے کے قریب
  • مارشل آرٹس اسٹار راشد نسیم نے بیٹی کے ہمراہ مزید تین ریکارڈ بنا ڈالے
  • پاکستانی باپ بیٹی نے گنیز کی سالگرہ پر مزید 3 عالمی ریکارڈز بنا دیے
  • اپنے آپ کو دریافت کرنے کی ضرورت ہے!